مسلمانوں پر قرآن کے حقوق

مبینہ حسن ممبئی

ہم مسلمانوں کے لیے اللہ رب العزت کی ان گنت نعمتوں میں سب سے بڑی نعمت قرآن مجید ہے۔ سورۃ یونس میں ارشاد ہوتا ہے: ’’اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشنی اور ہدایت آگئی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے عارضوں کی شفاء ہے اور ہدایت اور رحمت ہے۔ اے نبی! فرمادیجیے کہ یہ اللہ کا فضل اور مہربانی ہے، اس پر لوگوں کو خوشی منانی چاہیے۔ یہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جو تم لوگ جمع کررہے ہو۔‘‘

بحیثیت مسلمان ایک طرف تو قرآن ہمارے لیے اعزاز ہے کہ وہ ہمارے پاس کلامِ محفوظ کی حیثیت سے موجود ہے، لیکن دوسری طرف اس کے سبب ہم پر ایک بڑی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ اس نعمتِ عظمیٰ کے حقوق کما حقہ ادا کرنے کی کوشش کریں۔ حضورﷺ نے اپنی قوم کو یوں تنبیہ فرمائی: ’’اے قرآن والو! قرآن کو بس اپنا تکیہ ہی بنالو بلکہ دن اور رات کے اوقات میں اس کی تلاوت کیا کرو جیسا کہ اس کی تلاوت کا حق ہے۔ اس کو پھیلاؤ اور خوش الحانی سے پڑھا کرو اور اس پر غوروفکر کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔‘‘

اس عظیم کتاب اور ہدایت و رہنمائی کے سرچشمے کے ہم مسلمانوں پر بہت سے حقوق اور ذمہ داریاں ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ قرآن کے مطالعہ کے بعد قرآن ہم کو کیا کچھ کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ یا اس کا ہم مسلمانوں پر کیا حق ہے۔ یہ قرآن کے حقوق و واجبات خود قرآن پڑھنے سے ہم پر واضح ہوتے ہیں۔

ایمان

قرآن مجید کا پہلا حق یہ ہے کہ زبان سے اقرار کیا جائے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ اس اقرار سے انسان دائرۂ اسلام میں داخل ہوجاتا ہے لیکن زبان سے اقرار کرنے کے ساتھ دل سے تصدیق بھی لازم ہے۔ اس سے خود بخود قرآن کی عظمت کا نقش قلب پر قائم ہوجاتا ہے۔ صحابہ کرام ؓ نے اسی حقیقت کو پالیا تھا اور انھوں نے اسے ذہن و فکر اور قول و عمل میں پختہ طور پر بٹھا لیا تھا۔ قرآن سے ان کے اس لگاؤ کا سبب یہ تھا کہ انہیں کامل ایمان تھا کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔ قرآن کی دوسری ہی سورہ میں ارشاد ہے: ’’الم، یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں۔ یہ ہدایت ہے ان متقی لوگوں کے لیے جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘ اور یہ ایمانِ کامل انسان کو عمل پر مجبور کردیتا ہے، جیسے آگ کے جلانے کی صفت پر کامل ایمان ہمیں آگ سے دور رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرامؓ نے قرآن کو اپنا سب کچھ بنالیا تھا اور اپنی زندگی کے رشتہ کو اٹوٹ انداز میں اس سے جوڑ لیا تھا۔

تلاوت و ترتیل

قرآنِ مجید کا دوسرا حق اس کی تلاوت و ترتیل ہے۔ یہ ایک بڑی عبادت ہونے کے ساتھ ایمان کو تازہ رکھنے کا ذریعہ بھی ہے۔ کتاب الٰہی کے اصل قدر دانوں کی یہ کیفیت قرآن میں بیان ہوئی ہے: ’’جن لوگوں کو ہم نے کتاب عطا کی وہ اس کی تلاوت کرتے ہیں، جیسا کہ اس کی تلاوت کا حق ہے۔‘‘

قرآن کی تلاوت دلوں کے امراض کے لیے شفا ہے اور یہ روح کی غذا بھی۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا تھا کہ دلوں کو بھی زنگ لگتا ہے جس طرح لوہے پر پانی پڑنے کے سبب زنگ لگ جاتا ہے۔ صحابہ نے عرض کیا۔ اللہ کے رسولﷺ اس کا علاج کیاہے؟ آپؐ نے فرمایا: موت کو کثرت سے یاد کرنا اور قرآن کی تلاوت کرنا۔

تدبر

ماننے اور پڑھنے کے بعد قرآن کا تیسرا حق یہ ہے کہ اسے سمجھا جائے۔ ارشادِ نبویؐ ہے: ’’اے ابوذرؓ اگر صبح اٹھتے ہی قرآنِ مجید کی ایک آیت سیکھ لے (ترجمہ کے ساتھ پڑھ کر مفہوم جان لے) تو وہ تیرے لیے سو رکعت نوافل پڑھنے سے بہتر ہے۔‘‘(ابوداؤد)

قرآن پاک کو سمجھے بغیر پڑھنے کا جواز کسی بھی انسان کے لیے کبھی بھی نہیںہوسکتا ہے۔ خواہ وہ تعلیم یافتہ ہو یا غیر تعلیم یافتہ۔ جو لوگ غیر تعلیم یافتہ ہیں یا تو انہیں اصحابِ علم سے اس کے معنی و مفہوم کو سمجھنا چاہیے یا خود علم حاصل کرنے کی فکر کرنی چاہیے۔ اس لیے کہ علم کو عمر کی حدود میں قید کرنا درست نہیں۔ اگر پڑھے لکھے لوگ جنھوں نے تعلیم حاصل کرنے پر زندگی کا بیشتر حصہ صرف کردیا ہو وہ اگر قرآن کو بغیر سمجھے پڑھیں تو عین ممکن ہے کہ قرآن کی تحقیر و تمسخر کے مجرم گردانے جائیں۔ رب العزت نے خود قرآن کو سمجھنے کی اہمیت کی طرف یوں توجہ دلائی: ’’یہ قرآن پر تدبر کیوں نہیں کرتے کیا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہیں۔‘‘ اللہ نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان بنادیا ہے۔

سورئہ القمر میں چار بار ارشاد ہوتا ہے: ’’ہم نے قرآن کو یاددہانی حاصل کرنے کے لیے آسان بنادیا تو ہے کوئی یاددہانی سے فائدہ اٹھانے والا۔‘‘

اس کے علاوہ بھی قرآن مجید بار بار اور جگہ جگہ انسانوں کے ذہن و فکر اور عقل کو جھنجھوڑ تا ہے اور ’’کیا سوچتے نہیں‘‘، ’’کیا غوروفکر نہیں کرتے‘‘ اور’’کیا دیکھتے نہیں‘‘ جیسے جملے جگہ جگہ استعمال کرتا ہے۔

عمل

قرآن کا چوتھا حق یہ ہے کہ انسان اس پر عمل کرے۔ قرآن مجید محض حصولِ برکت کے لیے نازل نہیں ہوا، بلکہ یہ تمام انسانوں کے لیے ہدایت و رہنمائی ہے۔ اس کا مقصدِ نزول اسی صورت میں پورا ہوتا ہے کہ لوگ اس پر عمل کریں۔ اس پر عمل نہ کیا جائے تو ایمان معتبر نہیں رہتا۔ سورئہ المائدۃ آیت ۱۱۴ میں ارشاد ہے: ’’جو اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو وہی کافر ہیں۔‘‘

حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص قرآن کی حرام کردہ چیزوں کو حلال ٹھہرالے وہ قرآن پر ایمان نہیں رکھتا۔‘‘ قرآن مجیدقیامت کے دن ان بندوں کے خلاف مقدمہ دائر کرے گا جنھوں نے قرآن پر عمل کرنے کا رویہ رکھنے کے بجائے اسے پس پشت ڈال دیا۔

تبلیغ

قرآن کا پانچواں حق ہر مسلمان پر یہ ہے کہ وہ اسے دوسروں تک پہنچائے۔ سورئہ مائدہ میں حکم ہوا ہے: ’’اے رسولؐ! جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے نازل ہوا، اس کی تبلیغ کرو۔‘‘

پوری زندگی حضورﷺ اس حق کی ادائیگی میں مصروف رہے اور امت کو بھی یہی ہدایت دی۔ ’’پہنچاؤ میری جانب سے چاہے ایک آیت ہی۔‘‘ حجۃ الوداع کے خطبہ میں صحابہ کرامؓ سے یہ شہادت لے کر کہ میں نے تبلیغ کا حق ادا کردیا ، آئندہ کے لیے مستقل ہدایت فرمائی:’’جو یہاں موجود ہیں ، اُن کو پہنچائیں جو موجود نہیں ہیں۔‘‘

آپؐ نے امت کو خبردار کیا کہ میں تمہارے درمیان دوچیزیں چھوڑے جارہے ہوں، جب تک تم انہیں تھامے رہوگے کبھی گمراہ نہیں ہوسکتے۔ ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری سنت۔ اور امت کی بدقسمتی یہی ہے کہ اس نے ان دونوں کو چھوڑ کر گمراہی اختیار کرلی ہے۔ بھلا وہ ہدایت یافتہ کیسے ہوسکتی ہے۔ حالانکہ اس کی ذمہ داری اس قرآن کو دوسروں تک پہنچانے کی تھی۔ مگر اس نے خود ہی اسے چھوڑ دیا۔ اس لیے ضروری ہے کہ امت اور اس کے افراد قرآن کے ان حقوق کی ادائیگی کی فکر کریں۔ اگر ایسا نہیں کرتے تو دنیا و آخرت کی رسوائی سے محفوظ کیسے رہ پائیں گے۔

مذکورہ بالا باتوں سے واضح ہے کہ قیامت تک کے لیے فریضہ تبلیغِ قرآن امتِ محمدیۂ کے کاندھوں پر آگیا ہے۔ اور امت کا ہر فرد اپنی صلاحیت کے مطابق ادا کرنے کا ذمہ دار ہے۔ قرآن مجید کے اس حقوق سے بے توجہی برتنے والوں کے خلاف خود نبی کریمﷺ روزِ قیامت فرمائیں گے:

’’ اے میرے رب! میری قوم نے قرآن کو چھوڑ دیا تھا۔‘‘ (الفرقان:۳۰)

——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146