مسلمانوں کے معاشرتی مسائل اور ان کا حل

اسماء تزئین شیخ

ایک زمانہ تھا جب اہل یورپ ظلمت بھرے معاشروں میں حیران و سرگرداں تھے اور مسلمانوں کو لالچ بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے۔ وہ مسلمانوں کی کتابوں کا ترجمہ کرتے تھے جو ان کی درسگاہوں کی زینت بنتی تھیں۔اس سے بھی نہ بن پڑا تو مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت کو زبردستی حاصل کرنے کے لئے اندلس (اسپین )پر لشکر کشی کی جس کی تاریخ سے ہر کوئی واقف ہے۔اس وقت اسپین کے ہر مسلمان کے گھر میں چالیس پچاس ہزارکتابیں ہونا معمولی بات تھی گویا ہر گھر لائبریری تھی۔اہل یورپ ان کی قیمتی سائنس، طب اور ٹکنا لوجی کی کتابوں کو لوٹ کر لے گئے اور باقی ماندہ کوجلا کر بحر قلزم میں دریا برد کر دیاجس کا پانی لال رنگ سے سیاہ ہو گیا تھا۔ اسی پر علامہ اقبال نے کہا تھا :

وہ علم کی موتی کتابیں اپنے آبا کی

جو دیکھیں ان کو یورپ میں تو دل ہوتا ہے سی پارہ

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ آج مسلمانوں کا درخشاں دور ختم ہو گیا ہے۔کل یورپ کے تاریکی میں ڈوبے ہوئے ماحول میں علم و حکمت کے چراغ روشن کرنے والے آج اپنے گھروں سے تاریکی دور کرنے کے لئے چراغ کے محتاج ہیں۔کل جنہوں نے اپنے کرشماتی ذہنوں کو بروئے کار لاکر مغربی ممالک کو نور کی کرنوں سے نہلا دیا تھا،آج وہی اپنے سماج کی تاریکیی کو ختم کرنے کے لئے انہی ممالک کے محتاج نظر آرہے ہیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ وہ ہمیں جینے کا سلیقہ سکھانے کی بھی بات کرتے ہیں اور ہم بھی ان کے سر میں سر ملاتے ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ سب کیسے اور کیوں ہوا؟اس کا علاج کیسے ممکن ہے ؟۔جو ہو گیا سو ہو گیا اس کیا کیا وجہ ہو سکتی ہیں یہ الگ بات ہے لیکن اب اس کا علاج کیا ہے ؟

مسلمانوں کے موجودہ مسائل

مسلمانوں کے موجودہ مسائل میں تعلیمی پس ماندگی اور جہالت سر فہرست ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ قوموں کے عروج و زوال میں تعلیم کی کلیدی حیثیت ہے۔اور جس قوم نے تعلیمی میدان میں قدم آگے بڑھایا اس نے اپنی تعلیم کی روشنی میں ترقی کی منزلوں کو یکے بعد یگرے طے کیا ہے اور جو قوم جہالت کا شکار رہی ہے وہ ہمیشہ پس ماندہ رہی ہے۔تعلیم کی کس قدر اہمیت ہے اور تعلیم قوموں کے لئے کون سا سرمایا حیات ہے اس کو سب جانتے ہیں۔

تعلیمی پسماندگی اور جہالت کے علاوہ دوسرا مسلمانوں کا سب اہم مسئلہ فقر و ناداری ہے۔یہ ایک ایسا مرض ہے جو دھیرے دھیرے پورے مسلم معاشرہ کے بدن میں سرایت کر رہا ہے اور اگر جلد اس کا علاج نہیں کیا گیا تو اس کے نتائج بہت ہی سنگین ہوںگے اس لئے کہ علم اقتصادیات کے ماہرین کا قول ہے کہ جس معاشرہ کی اکثریت غربت کا شکار ہو وہ معاشرہ کبھی ترقی کے زمرے میں شامل نہیں ہو سکتا ہے۔ غربت و افلاس کا سبب جہالت بھی ہے اور محنت سے بھاگنا بھی۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ حلال رزق کے لیے بھرپور جدوجہد کرے اپنی زندگی کو تبدیل کرنے کی فکر کرے۔

تیسری بڑی وجہ یہ ہے کہ آج مسلمانوں کا آپسی اختلاف ہے۔جب کہ کسی بھی قوم کی بر بادی کیلئے اس سے زیادہ عذاب اور کیا ہو سکتا ہے کہ ایک طرف تو وہ جہالت اور غربت و افلاس سے جوجھ رہی ہو اور دوسری طرف آپس میں اختلاف و افتراق کا شکار ہو۔ جب کہ مسلمان ہی وہ گروہ تھا جو اختلافی مسائل میں اعتدال کی راہ اختیار کرنے والا ہوتا۔لیکن آج دنیا میں عجب ماحول پر وان چڑھ رہا ہے۔ہر چہار جانب سے اختلاف کی فضا ہموار کی جا رہی ہے۔ملکی ،مسلکی ،تہذیبی ،گروہی گویا کہ اختلاف کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہو رہا ہے۔حالات یہ ہے کہ اختلاف کا فائدہ دنیا حاصل کر رہی ہے اور ہمیں دکھا دکھا کر وہ ہمارے اختلاف سے خوب فوائد حاصل کرنے میں کامیاب ہیں۔ اپنی انانیت اور اختلاف کی سے ذار برابر بھی ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔آج دنیا کے نقشے پر بطور خاص اہل عرب کس حالات سے دوچار ہیں وہ سب جانتے ہیں یہ سب آپسی اختلاف کی وجہ کر ہو رہا ہے۔

چوتھی بڑی وجہ مسلم معاشرہ میں بدعت ہے جس کو ہم نے اپنے پورے سماج میں یوں رچا بسا لیا ہے گویا ھمارے لئے کوئی ایسی کتاب نازل ہی نہیں ہوئی جو ہمارے لئے مشعل راہ ہو ۔ ہم دین سے بے خبر بنا سوچے سمجھے بدعتوں کو شریعت کا جز بنا کر انجام دے رہے ہیں۔

یہ چند وہ بنیادہ مسائل تھے جن کو پیش کیا گیا لیکن اگر دیکھا جائے تو مسلمانوں کے مسائل اس سے کہیں زیادہ ہیں جنھیں بیان کیا جاسکے لیکن اگر مسلمانوں کے تمام مسائل کی اصل وجہ ڈھونڈی جائے تو شاید جستجو اور تحقیق کے بعد یہی وجہ کھل کر سامنے آئے کہ مسلمانوں کے تمام مسائل کی اصل وجہ اسلام ،قرآن اور سنت رسول سے دوری ہے اسی لئے کسی اور کے پاس جانے کے بجائے ہم اپنے تمام مسائل کا حل اس ذات کی زندگی کے اندر تلاش کریں جس کی نمونہ عمل زندگی بخش ہے۔

اب تک جن مسائل کا تذکرہ کیا گیا وہ ایسے بنیادی مسائل تھے جن کا تدارک سیرت النبی کی روشنی میں خود باآسانی کیا جاسکتا ہے لیکن چند ایسے مسائل بھی ہیں جن کے تدارک کے لئے ضروری ہے کہ ہم صفوں کو آمادہ کریں،ظالم اور دوست کی پہچان کو یقینی بنائیں اور باطل کی چالوں میں نہ آئیں بلکہ دعوت دین اور اللہ کے دین کو غالب کرنے کیلئے کوشش کریں تاکہ اسلام کی نعمت سے ایک بار پھر دنیامالامال ہو اور اس کی حقانیت کھل کر عوام الناس میں واضح ہو جائے۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146