عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَہَ قَالَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ سِتٌّ، قِیْلَ مَا ہُنَّ؟ قَالَ اِذَا لَقِیْتَہٗ فَسَلِّمْ عَلَیْہِ، وَاِذَا دَعَاکَ فَاَجِبْہٗ، وَاِذَا اسْتَنْصَحَکَ فَانْصَحْ لَہٗ، وَاِذَا عَطَسَ فَحَمِدَاللّٰہَ فَشَمِّتْہُ وَ اِذَا مَرِضَ فَعُدْہٗ، وَاِذَا مَاتَ فَاتَّبِعْہٗ۔
(مسلم)
’’ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمانوں کے مسلمانوں پر چھ حق ہیں۔ پوچھا گیا وہ چھ باتیں کون سی ہیں؟ آپؐ نے فرمایا وہ چھ باتیں یہ ہیں: (۱) جب تو کسی مسلمان سے ملے تو اسے سلام کر (۲) اگر وہ دعوت دے تو قبول کر (۳) اگر وہ تجھ سے خیرخواہی کا طالب ہو تو اس کے ساتھ خیرخواہی کر (۴) جب اسے چھینک آئے اور الحمدللہ کہے تو تو جواب دے (۵) جب وہ بیمار پڑے تو اس کی عیادت کو جا (۶) جب وہ مرجائے تو قبرستان اس کے پیچھے پیچھے جا۔‘‘
سلام کرنے کا مطلب صرف السلام علیکم کے الفاظ کہہ دینا نہیں ہے، بلکہ وہ ایک اقرار ہے اس بات کا کہ میری طرف سے تیری جان، مال اور آبرو محفوظ ہے، انھیں میری طرف سے کوئی خطرہ نہیں ، اور دعا ہے اس بات کی کہ اللہ تیرے دین وایمان کو ہر طرح کی آفتوں سے بچائے تجھ پر اپنی رحمت نازل کرے، یہ ہے روح السلام علیکم کی جو اپنے جسم سے نکل چکی ہے اب تو صرف الفاظ رہ گئے ہیں۔ تشمیت کے معنیٰ ہیں چھینکنے والے کے لیے کلمۂ خیر کہنا۔ مثلاً یرحمک اللّٰہ کہنا یعنی اللہ تجھ پر رحمت نازل فرمائے۔ تجھ سے کوئی ایسی غلطی سرزد نہ ہو جس پر تیرے بدخواہوں کو ہنسنے کا موقع ملے۔