دعوت کی فرضیت واہمیت آپ جانتی ہیں۔ حضرت ابوسعید الخدریؓ کے حوالے سے مسلم شریف کی روایت کردہ حدیث کے مَنْ رَأ مِنْکُم مُنْکِراً میں صیغہ جمع منکم ‘ مرد اور عورت‘دونوں پر محیط ہے۔ یعنی دعوت کا کام نہ صرف اپنے بیرون میں بغیر کسی تفریق و تقسیم کے ہونا چاہئے بلکہ اس کی اندرونی کیفیت اور روح بھی اس بات کی متقاضی ہوگی کہ بغیر کسی صنفی تقسیم و تفریق کے فریضہ ٔ دعوت ادا ہوتا رہے۔
دور حاضر کی ترقی کا ایک روشن پہلو میڈیا کی وسعت ہے۔ سوشل میڈیااب بہت عام اور سب کی دست رس میں ہے۔سوشل میڈیا سے مراد عام لوگوں کی جانب سے چلائے جانے والے نیٹ ورکس ہیں، جن کے ذریعہ بلامعاوضہ آن لائن مواد شیر کیا جاتا ہے۔یعنی اس کے ذریعہ تحریروں کے علاوہ سمعی و بصری مواد کا تبادلہ ہوتا ہے۔
ویمن اینڈ ویب اسٹڈی کی رپورٹ کے مطابق جملہ 150ملین انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں میں 60 ملین خواتین ہیں۔انٹرنیٹ کے ذریعہ یہ سہولت ہر فرد کو حاصل رہتی ہے کہ وہ اپنی بات بلاکسی تاخیر کے دنیا کے کونے کونے میں پہنچاسکے۔ اس ضمن میں خواتین کا رول کیسا ہو؟ وہ کس طرح دعوتی کاموں کے لئے موجودہ دور کا میڈیا بروئے کار لاسکتی ہیں‘ ذیل میں اسی سے متعلق گفتگو کی جارہی ہے۔
میڈیا کے استعمال کی احتیاطی تدابیر
میڈیا کے دعوتی استعمال سے پہلے حسب ذیل احتیاطی تدابیر ضروری ہیں:
۱) سوشل میڈیا میں پیش قدمی خالصتاً اللہ واسطے ہونی چاہئے اس کی غرض سوائے دعوت و اصلاح کے کوئی اور نہ ہو۔
۲) کسی بھی سوشل میڈیا میں اکائونٹ اوپن کرنے سے قبل‘ والدین ‘ شوہر یا سرپرست سے ضروری منظوری حاصل کرنی چاہئے۔
۳) اکائونٹ اوپن کرنے کیلئے اپنا ایک ہی ای میل اور موبائیل نمبر(ضرورتاً) استعمال کریں۔ایک سے زائد ای میل آئی ڈیز شدید ضرورت ہو تو ہی بنائیں۔
۴) میڈیا کے استعمال میں محتاط اس لحاظ سے رہنا چاہئے کہ غیر ضروری اشتہارات اور اچانک ابھرآنے والے اعلانات پر قطعی دھیان نہ دیں۔
۵) زیر ربط افراد میں اصولاً مرد و عورت کی تقسیم ممکن نہیں‘ تاہم کوشش کی جائے کہ روابط زیادہ تر خواتین بہنوں سے ہی ہوں۔
۶) سوشل میڈیا میں خواتین کی قیادت کا بڑا چرچا رہتا ہے‘ خواتین اس سے بالکل بے نیازی برتتے ہوئے اپنے مقصد کودعوت کی ترویج و اشاعت تک محدود رکھیں۔
۷) اپنے اکائونٹ کیلئے شخصی معلومات صرف ضروری حد تک ہی مہیا کریں۔
۸) اوقات کار کا تعین ‘ ذاتی وخانگی مصروفیات کے تحت کریں۔ میڈیا کے موثر استعمال کیلئے یہ امر نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
۹) ویسے سوشل میڈیا کے تحت کئی پلیٹ فارمس ہیں‘ آپ ان میں سے انہی کا انتخاب کریں جن کے لیے اپنی دن بھر کی مصروفیات اور دوسرے کاموں کے ساتھ‘ بڑی یکسوئی اور دلچسپی کے ساتھ وقت دے سکتی ہوں۔
۱۰) بعض نیٹ ورکنگ سائٹس پیشوں اور ذمہ داریوں کی مناسبت سے بھی عام ہیں جیسے مائیں ‘اساتذہ برادری‘ کلاس میٹس وغیرہ۔یہاں ان سے متعلق گفتگو نہیں کی جارہی ہے بلکہ جو معروف اور ہمہ اطراف مقاصد رکھنے والی نیٹ ورکنگ سائٹس ہیں انہی کا تعارف پیش کیا جارہا ہے۔سوشل میڈیا کے بتدریج اور موثر استعمال سے ممکن ہے کہ آپ ان مخصوص نیٹ ورکنگ سائٹس کا بامعنی استعمال کرسکیں۔اب آئیے مختصراً چند سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا تعارف حاصل کرتے ہوئے ان کے ذریعہ دعوتی کاموں کا ایک نقشہ بنائیں:
فیس بک
سوشل میڈیا میں یہ سب سے زیادہ معروف پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعہ سے لوگوں اور اداروںسے روابط بڑھانا اور اطلاعات کا آن لائن شیئر کرنا ممکن ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق اس کے ماہانہ 1.59 بلین متحرک ممبران ہیں ۔فیس بک کے ذریعہ تصاویر عام کرنا‘ پوسٹ پر تنقید کرنا‘پوسٹ کے خبروں کو دوسری دلچسپ سائٹس سے جوڑنا‘ راست گفتگو کرنا اور مختصر ویڈیوزدیکھنا ممکن ہے۔ فیس بک کے استعمال کی اس حد بندی کے پیش نظر پہلے یہ طے کرلیں کہ کن کن سے دوستی بڑھانی ہے اور کس نہج پر ان سے دعوتی ربط وتعلقات بنائے رکھنے ہیں۔گرچہ اس فیس بک میں پوسٹ کیا جانے والا مواد بڑی تعداد تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ تاہم بہتر ہے کہ منتخب دوست‘ افراد خاندان یا گروپ اور افراد کے ساتھ ہی پرائیویسی سیٹنگ کے ذریعہ شیئر کرنے کا آپشن اختیار کریں۔ اور ان کی ایک فہرست ترتیب دیں لیں۔فیس بک کے مزید کیا افادی پہلو ہیں‘ جیسے ویڈیو سٹریمنگ کے ذریعہ ویڈیوز کو لائیو بنانا وغیرہ‘ آپ خود سے معلوم کرنے کی کوشش کریں جو ایک مدت کے استعمال کے بعد از خود ممکن ہوگا۔
واٹس اپ
واٹس اپ فوری پیغام رسانی کا ذریعہ ہے جس کے توسط سے پیغامات‘ دوردراز و قریب کے مقامات پر یکساں تیزی کے ساتھ پہنچ جاتے ہیں۔یہ بھی بڑا معروف پلیٹ فارم ہے جس سے تقریباً ایک بلین متحرک ممبران وابستہ ہیں جو روزانہ اپنے پیغامات کا تبادلہ کرتے ہیں۔یہ چونکہ بڑا آسان اور معروف ہے، اس لیے اس کی تکنیکی تفصیلات میںجائے بغیر حسب ذیل امور کی وضاحت کی جارہی ہے:
واٹس اپ گروپ تشکیل دیں، سہیلیوں اور مختلف پروفیشنس کی مناسبت سے الگ الگ گروپ تشکیل دئیے جاسکتے ہیں۔جیسے اساتذہ گروپ‘ پروفیشنلس گروپ وغیرہ۔واٹس اپ گروپ کی آپ کے علاوہ چند بااعتماد بہنوںکوبھی اڈمن بنائیں۔گروپ کے آغاز سے پہلے اس کے اصول وضوابط واضح کردیں کہ کس طرح کا مواد پوسٹ کیا جائے گا اور کس طرح کے اخلاقی اقدار کاپاس و لحاظ رکھا جائے گا۔اوقات کار کا تعین کریں۔کوشش کریں کہ آپ کی راست نگرانی میں یہ گروپ بامعنی دعوتی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔
اس کے علاوہ منتخب سہیلیوں پرمشتمل براڈ کاسٹنگ فہرست ترتیب دے سکتی ہیں جس کے ذریعہ ہر روز کسی مناسب وقت‘ اچھے پیغاموں‘ تحریروں اور ویڈیوز کا تبادلہ ہوسکتا ہے۔
ٹوئٹر
پرندوں کی چچاہٹ جس قدر مختصراور واضح ہوتی ہے اسی مناسبت سے اس کا سوشل نیٹ ورک کا نام ٹوئٹر رکھا گیا ہے کہ اس کے ذریعہ انتہائی مختصر الفاظ (140 حروف) میںپیغام(ٹوئٹ) پوسٹ کیاجاسکتا ہے۔گویا یہ بھی صحت مند افکار و خیالات کی ترویج کا ایک اہم ذریعہ ہے۔کن کن میدانوں میں آپ اپنے افکار و خیالات کی اشاعت چاہتے ہیں ان کا پہلے ہی سے انتخاب کرلیں۔اور دن کے کسی مناسب وقت پر لاگ ان کرکے پیغام رسانی کا کام انجام دیں۔جو ٹوئٹس آپ کے مقاصد سے میل کھاتے ہیں جیسے عورتوں کے حقوق‘ غربت‘ معاشرتی اصلاح وغیرہ ان پرنقطہ نظر واضح کرتے ہوئے جواب میں اپنا ٹوئٹ پوسٹ کرسکتی ہیں۔
پن ٹرسٹ
پن ٹرسٹ (Pinterest)کے ذریعہ زیادہ ترتصاویر پر مبنی موادآن لائن شیئر کیا جاسکتاہے۔ ایک سروے کے مطابق اس سائٹ پر مردوں کی بہ نسبت خواتین کا تناسب ایک کے بالمقابل پانچ بتایا گیا ہے۔اس کے تقریباً 100ملین ماہانہ استعمال کرنے والے متحرک ممبران ہیں۔پن ٹرسٹ سائن کرنے کیلئے اپنے ای میل کا استعمال کریں۔ اس پلاٹ فارم کے ذریعہ خواتین کیلئے مختلف نقش ونگاری پر مشتمل تصاویر ‘ قرآنی آیات و احادیث کی خطاطیاں اور خوبصورتی سے ڈیزائن کئے گئے اقوال زریں وغیرہ پوسٹ کرسکتی ہیں۔
یوٹیوب
یوٹیوب(YouTube) کے ذریعہ آپ نہ صرف اسلام کے مختلف موضوعات پر ویڈیوز دیکھ سکتی ہیں بلکہ اس میں اپنا خود کا چینل بناکر‘ منتخب ویڈیوز اپنے ساتھیوں کے ساتھ شیئر کرسکتی ہیں۔یوٹیوب اکائونٹ کیلئے بھی آپ کو اپنے ای میل کے ذریعہ سائن ان کرنا ضروری ہے۔
کورا
کورا(Quora)‘ دنیا کا واحد بڑا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعہ نہ صرف سوالوں کا جواب دیا جاسکتا ہے بلکہ سوالات بھی پوچھے جاسکتے ہیں۔ اس میںاکائونٹ کھولنے کاوہی معروف طریقہ ہے۔ اس کے ممبر بننے کے بعد آپ کے سامنے مختلف موضوعات اور مضامین کی فہرست آئے گی اور آپ کو انتخاب کرنا ہے کہ کن کن امور سے متعلق آپ سوالوں کاجواب دیں گے یا سوالات پوچھیں گے۔اس فورم میںلاکھوں متحرک ممبران ہیں جن میںدنیا کی معروف ترین شخصیات اور مختلف میدانوں کے ماہرین شامل ہیں۔ان کا پروفائیل دیکھیں جن میدانوں یا موضوعات سے آپکی دلچسپی ہے ان میں برسرکار افراد کو فالو کرسکتی ہیں ۔اپنا پروفائل بھی اس طرح ترتیب دیں کہ ناظرین کو بہ یک نظر آپ کابہتر تعارف ہوجائے۔کورا ممبران مختلف اوقات میں اپنے سوالات پیش کرتے رہتے ہیں ‘بعض افراد آپ کے پروفائل کی مناسبت سے سوالات کرتے ہیں‘ ان سب کی تفصیلات ہوم پیج(پہلا صفحہ ) پر نمایاں ہوتی رہتی ہیں‘اسکے پیش نظر آپ مناسب انداز سے جوابات دے سکتی ہیں۔
بلاگ
پیغام رسانی اور دنیا سے دعوتی مقاصد کے تحت وابستہ رہنے کے لئے آپ اپنا خود کابلاگ(Blog) بنا سکتی ہیں۔یہ بالکل ذاتی ویب سائٹ جیسا ہوتا ہے۔ معروف اور بلامعاوضہ بلاگ مہیاکرنے والوں میں سب سے آسان اور استعمال میں سہولت بخشنے والا ورڈپریس (www.wordpress.com)ہے۔ پہلے اس لنک سے سائٹ اوپن کریں اور اپنے ای میل اکائونٹ کے ذریعہ سائن اپ کریں اور وقفے وقفے سے اپنی تحریریں پوسٹ کرتی رہیں۔زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اسکو پہنچانے کے لیے آپ خود سے اس کی تشہیر کریں۔ جو بلاگ آپ نے پوسٹ کیا ہے اس کا لنک اپنی سہیلیوں اور جاننے والوں کے ساتھ شیئر کریں۔اس کے علاوہ بلاگر(www.blogger.com) بھی بڑا مفید بلاگنگ سائٹ ہے‘اس سے بھی حسب سہولیت استفادہ کیا جاسکتا ہے۔
اصولی ہدایات
۱) جس نیٹ ورکنگ سائٹ سے آپ استفادہ کرنا چاہتی ہیں گوگل پلے اسٹور سے اس کا Appڈائونلوڈ کرلیں۔
۲) سوشل میڈیا کے ذریعہ آپ پوری دنیا کے سامنے اسلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہی ہیں‘ لہٰذا اپنے علمی و فکری سطح بلند کرنے پر بھرپور توجہ دیں۔ بطور خاص قرآن و حدیث اور اسلامی لڑیچر کا باقاعدہ مطالعہ کرتی رہیں۔
۳) سوشل میڈیا کی دنیامیں آپ کی شمولیت اسلام کی نمائندگی کے لیے ہے لہذایہ نمائندگی قرآن وسنت کی بنیاد پر کریں۔
۴) ہر حال عفت وپاک دامنی اور دیگر اخلاق حسنہ کا بھرپور لحاظ رکھیں۔
۵) دین اسلام کے عمومی تعارف اور خواتین کے حقوق و مقام کے علاوہ اسلام کے اخلاقی پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کریں۔
۶) جس موضوع پر بھی گفتگو ہو‘ اسلام کا ٹھیک ٹھیک تعارف کرانے کی کوشش کریں۔ اوراگر کسی پوسٹ یا سوال کے ذریعہ کوئی اعتراض یا غلط فہمی واضح ہورہی ہو تو اس کے احسن انداز سے ازالہ کی کوشش کریں۔
۷) مخاطب سے انداز گفتگو سطحیت یاجذباتیت کی بجائے دلائل کی بنیاد پر قائم رکھیں۔
۸) جن موضوعات سے متعلق آپ کی معلومات نہ ہوں‘ ان پر طویل گفتگو سے پرہیز کریں۔
۹) مخاطب کے انداز اور دلچسپی کی بنیاد پر ہی اپنا پیغام رسانی کا سلسلہ جاری رکھیں۔جہاں مخاطب کی عدم دلچسپی یا خلاف اخلاق کوئی حرکت دیکھیں، وقالوا سلاما کے اصول کے پیش نظر شریفانہ طریقے سے لاگ آئوٹ کرجائیں۔
۱۰) جس میڈیا میں بھی آپ کوئی چیز شیئر کریں اس کا حوالہ ضرور دیں اور اگر کوئی تحریر آپ کی جانب سے نہ ہوتو اس کے نیچے بھی ماخذ کی نشاندہی ضرور کردیں۔
۱۱) اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی بھرپور کوشش کریں‘ مختلف موضوعات سے متعلق اپنا مطالعہ جاری رکھیں۔ انگریزی زبان کوبہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کریں۔
آخری بات
ویسے فی الوقت 60سے زائد سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس ہیں‘یہاں بالکل اہم اور باآسانی روابط قائم کرنے میں معاون ہونے والی سائٹس کا ذکر کیاگیا ہے۔اگر آپ بامقصد اور منظم انداز سے سوشل میڈیا پر سرگرم عمل رہیں تو یقینا دیگر قابل عمل اور مفید نیٹ ورکس تک رسائی ممکن ہوگی جن کے ذریعہ انشاء اللہ دعوت دین کا کام مربوط طریقے سے انجام پاتا رہے گا۔
آپ جانتی ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب رسول اللہؐ کو ببانگ دہل اسلام کی دعوت دینے کا حکم فَاصْدَعْ بِمَاتُؤْمَرُ (سورۃ الحجر:۹۴)فرمایا تو آپ سے جبل ابو قبیس پر چڑھ کر اپنی قوم کو یاصباح کے نعرہ کے ذریعہ متوجہ فرمایا تھا اور ان کے سامنے بلا کم و کاست دعوت دین پیش فرمائی تھی۔آج ہمیں یہی کام بحیثیت داعی امت انجام دینا ہے۔ فَاصْدَعْ بِمَاتُؤْمَرُکا حکم ہمارے حرکت و عمل کوتیزتر کرنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ آج کا سوشل میڈیا جبل ابو قبیس کی مانند ہے اور حق کی پیاسی انسانیت کے لئے اخلاص وللہیت اور جذبہ خیر خواہی کے ساتھ ’’یاصباح‘‘ کا نعرہ بلند کرنا ہے ہماری زندگی کا مقصدہے۔