مسلم عورت کی ذمہ داریاں

شاہین کوثر، بیڑ

موجودہ دور خواتین کی تحریکوں کا دور ہے جس میں عالمی سطح پر عورتوں کے حقوق کی بازیابی کے لیے جدوجہد کی جارہی ہے۔ اور اس جدوجہد نے مرد و عورت کے درمیان کشمکش کی صورت حال اختیار کرلی ہے۔ اس کے باوجود یک طرفہ کوششیں ہورہی ہیں اور کوئی اس طرف متوجہ نہیں ہونا چاہتا کہ وہ ٹھنڈے دماغ سے عورتوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ عورتوں کی ذمہ داریوں پر گہری نظر ڈالے اور حقوق کے ساتھ ساتھ ذمہ داریوں کی طرف بھی انہیں متوجہ کرے۔ اسلام چاہتا ہے کہ عورت اجتماعی زندگی سے کنارہ کشی اختیار نہ کرے بلکہ مرد کے ساتھ مل کر سماجی و معاشرتی فلاح، قومی ترقی اور معاشرہ میں بلند کرداری اور اعلیٰ اقدار کے فروغ کے لیے جدوجہد کرے اور معاشرے کی اصلاح و تعمیر کا فرض انجام دے۔ اس میں شک نہیں کہ اسلام نے عورت اور مرد کی جدوجہد کے دائرے الگ رکھے ہیں اور دونوں کو بعض حدود کا پابند بنایا ہے۔ اس کے باوجود دونوں کا مقصد حیات ایک ہی ہے:

والمؤمنون والمؤمنات بعضہم اولیاء بعض۔ یامرون بالمعروف وینہون عن المنکر۔ (التوبۃ: ۷۱)

’’ایمان لانے والے مرد اور ایمان لانے والی عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں۔ معروف کا حکم دیتے ہیں اور منکر سے منع کرتے ہیں۔‘‘

قرآن مجید کا خطاب مردوں سے بھی ہے اور عورتوں سے بھی۔ امت مسلمہ پر جو ذمہ داری ڈالی گئی ہے اس میں مرد اور عورت دونوں کو شریک ہونا ہے۔ یہ سوچنا صحیح نہ ہوگا کہ اس کا بار صرف مرودں کو اٹھانا ہے اور عورتیں اس سے آزاد ہیں۔

رسولؐ نے عورت کو اسلامی معاشرے میں پروقار ہستی قرار دیا ہے اور اسے سماج و معاشرے کی تعمیر و تشکیل میں ایک شریک کار ٹھہرایا ہے۔’’عورتیں ذمہ دار، محافظ اور نگراں ہیں اور ان سے اپنے شوہر، ان کی اولاد کے بارے میں بازپرس ہوگی۔‘‘

محافظ اور نگراں مقرر کرکے جہاں اس کی کلیدی ذمہ داری کی طرف متوجہ کیا گیا ہے وہیں بہ حیثیت فرد اس کی شخصی آزادی اور معاشرتی حقوق کا بھی تحفظ کیا گیا ہے۔ اس طرح وہ تمام حقوق اسلامی معاشرہ میں عورت کو حاصل ہوتے ہیں جو ایک فرد کو حاصل ہیں۔ تعلیم، اچھی تربیت، معاشی حقوق، سیاسی حقوق اور بنیادی انسانی حقوق، اسلام تاکید کے ساتھ عورت کو فراہم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کے نزدیک عورت صرف گھر کے افراد کے کھانے پینے اور رہن سہن اور گھر چلانے ہی کی ذمہ دار نہیں بلکہ وہ ان افراد کے کردار و عمل کی اصلاح و تربیت کی بھی ذمہ دار ہے۔ ایسا کوئی بھی عمل جو معروف کی خلاف ورزی کرتا ہو اور منکر کو فروغ دینے والا، ہو اسے روکنے کا اسے پورا اختیار بھی ہے اور عورت کی ذمہ داری بھی۔ اپنے گھر کو برائیوں سے پاک رکھنے اور خیر سے آراستہ رکھنے کا اسے پورا حق دیا گیا ہے بلکہ اس کے ذمہ یہ کام دیا گیا ہے اور جو عورت اپنے حقوق و اختیارات کا پورا استعمال نہیں کرتی اس کا گھر نحوست اور مصیبت سے بھر جاتا ہے اور زندگی عذاب بن جاتی ہے۔

عورت اپنی اولاد کی نگرانی ، ان کی دینی و عصری تعلیم و تربیت اور اعلیٰ اخلاق و کردار کا نمونہ بناکر اولاد کو معاشرہ کا بہترین فرد بناکر معاشرے کی تعمیر میں اہم رول ادا کرتی ہے۔ معاشرہ اچھا ہو یا برا اس کے بنانے اور بگاڑنے میں مرد و عورت دونوں کی کارکردگی برابر ہوتی ہے۔ اور آج سماج کو دیکھیں تو یہ بات واضح طور پر نظر آئے گی کہ آج کے اس بگاڑ کے پیچھے مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کا کردار بھی یکساں طور پر ہے۔ اسلام نے بھی اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے اس نے مرد وعورت کو نیکیوں کا حکم دینے اور برائیوں کے سدباب میں ایک دوسرے کا دوست بنایا ہے۔

اسلام نے معاشرے کی تعمیر میں عورت کے کردار کو پوری طرح واضح کیا ہے۔ مگر موجودہ مسلم معاشرے کی عورت نہ تو اپنے حقوق سے آگاہ ہے اور نہ ذمہ داریوں سے واقف ہے۔ اگر وہ اپنے اس رول اور اس کردار سے واقف ہوجائے جو اسلام نے اس کے سپرد کیا ہے تو اس کی زندگی ایک انقلابی پیغام سے روشناس ہوجائے گی اور وہ صالح معاشرے کی تعمیر و تشکیل کے لیے اٹھ کھڑی ہوگی۔ ایسے حالات میں جبکہ اسلام دشمن طاقتیں عورت کے مسئلہ کو لے کر مسلسل اسلام کو ہدفِ تنقید بنارہی ہیں، اس بات کی ضرورت ہے کہ مسلم خواتین ان حقوق و فرائض اور ذمہ داریوں کا شعور حاصل کریں جو اسلام نے انہیں دیے ہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی مسلم عورت ان چیزوں کا شعور و احساس نہیں کرتی اور اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کی طرف متوجہ نہیں ہوتی تو یقینا اس کی آخرت کی کامیابی خطرہ میں پڑ جائے گی۔ اب یہ سوال ہے کہ کیا ہماری مسلم مائیں اور بہنیں اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں گی؟

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146