مسکراہٹ میں جادو ہے!

ڈاکٹر سمیر یونس/ ترجمہ: تنویر آفاقی

ایک دن وہ میرے پاس اس حال میں آیا کہ اس کا چہرہ اترا ہوا تھا۔ میں نے اس کے چہرے کو دیکھا تو غم و حزن اور مایوسی کی داستان اس کے چہرے پر صاف پڑھی جارہی تھی۔ میں نے پوچھا: کیا بات ہے؟ بولا: بدبختی اور بدقسمتی کے سمندر میں غرق ہوگیا ہوں۔ میں سمجھ گیا کہ کسی بڑی مصیبت نے اسے پریشان کردیا ہے۔ وہ مجھے اپنا قابل اعتماد دوست سمجھتا تھا، اس لیے میں نے اس سے کھل کر بات کی۔ میرا یہ دوست اگرچہ شادی شدہ ہے، لیکن اس نے مجھے وضاحت کے ساتھ بتایا کہ وہ ایک ایسی عورت سے شادی کرنے کا خواہش مند ہے جو صرف مسکراتی رہتی ہو۔ اس کی خوبصورتی، رنگ روپ یا کوئی دوسرا وصف اس کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا تھا۔ اس کی بات سن کر میں نے اس کو سمجھایا کہ وہ معاملہ کے صرف ایک جزئی پہلو ہی پر غور نہ کرے بلکہ اس کے تمام پہلوؤں پر سوچے۔ اس مسئلہ پر میں اس سے اس وقت تک گفتگو کرتا رہا جب تک میں نے اسے اس بات کا قائل نہیں کرلیا کہ وہ اپنے گھریلو حالات کو درست کرنے کی کوشش کرے گا اور اپنا گھر تباہ کرنے سے پہلے صبر کے ساتھ ان حالات کا علاج کرنے کی کوشش کرے گا، جن سے وہ دوچار ہے اور جنھوں نے اسے ایسا فیصلہ لینے پر مجبور کیا ہے۔

اس کے لیے میں نے اس کے سامنے متعدد قسم کے قابل عمل منصوبے رکھے۔ ان میں سے ایک یہ تھا کہ اس کی بیوی کی دوست اس کی بیوی کو خط لکھے جس کا متن اس طرح کا ہو کہ ’’مسکراہٹ اور تبسم سے تم اپنے شوہر کی مالک بن سکتی ہو، اس کی دیکھ بھال کرسکتی ہو، اس کے دل کو اپنے قبضے میں کرسکتی ہو۔ وہ تمہارے علاوہ کسی دوسری عورت کے بارے میں سوچتا بھی نہیں ہے۔ تمہاری مسکراہٹ اس کی خوشیوں میں اضافہ کردیتی ہے۔ تم اس کے لیے نیکیوں کے حصول اور برائیوں کے کفارے کا ذریعہ بنتی ہو۔ تم اس کے غضب اور غم کو ختم کردیتی ہو۔‘‘

دوسرا طریقہ یہ اختیار کیا کہ تمام اہلِ خانہ جمع ہوں اور مسکراہٹ اور تبسم کے چہرے کی شادابی پر پڑنے والے اثرات کا ذکر ہو۔ یہ بھی بتایا جائے کہ انسانی جسم کی صحت و سلامتی اور دل کی بہتری پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، ملاقات کے وقت خوشی و فرحت حاصل ہوتی ہے۔ اولاد کی سعادت اور احساسات و جذبات پر اس کے مثبت اثرات پڑتے ہیں۔

تیسرا طریقہ ایسے اسٹیکر کا اختیار کیا گیا جن پر درج ذیل مضمون کی احادیث تحریر تھیں۔ تبسمّک فی وجہ اخیک صدقۃ (ترمذی، عن ابوذر) ’’تمہارا اپنے بھائی کی خوش نودی کے لیے مسکرا دینا صدقہ ہے۔‘‘ میں نے اللہ کے رسولؐ سے زیادہ کسی کو مسکراتے نہیں دیکھا۔‘‘ (ترمذی، عبداللہ بن حارث) حضرت عائشہؓ سے اللہ کے رسولؐ کے بارے میں سوال کیا گیا کہ آپؐ گھر میں کیسے رہتے تھے؟ حضرت عائشہؓ نے جواب دیا: ’’وہ لوگوں میں سب سے زیادہ نرم دل، سب سے زیادہ مسکرانے والے اور سب سے زیادہ ہنس مکھ انسان تھے۔‘‘ کئی ماہ تک تسلسل کے ساتھ اس حکمت عملی پر عمل کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے میرے دوست کو اپنے کرم سے نوازا اور وہ اپنی بیوی سے تعلقات بہتر اور خوش گوار کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

مسکراہٹ اور سعادت مندی

عزیز بہن! مسکراہٹ کے فن میں کمال حاصل کرنے کی کوشش کیجیے۔ اس کے لیے آپ کو مشق کی ضرورت پڑے گی۔ کیونکہ علم سیکھنے سے آتا ہے اور حلم وبردباری اپنے اندر پیدا کرنے سے آتی ہے۔ آپ اس بات کی کوشش کیجیے کہ آپ ایک ہفتہ مخصوص کرلیں یا متواتر کئی ہفتے مخصوص کرلیں کہ آپ اس دوران فن مسکراہٹ میں کمال حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔ کوشش کریں کہ اس ہفتے آپ اپنے چہرے کو تبسم و مسکراہٹ کے زیور سے آراستہ رکھیں اور چہرے سے تلخی و کدورت کی گرد کو صاف کردیں۔ دن میں کم از کم ایک بار اپنا مسکراتا چہرہ اور ایک بار بسورا ہوا چہرہ آئینے میں ضرور دیکھیں، پھر دونوں کے درمیان کے فرق کو محسوس کریں۔ آپ اس عمل کا اثر بھلا نہیں پائیں گی۔ اپنی دوستوں اور سہیلیوں کی مجلس میں ان کے ساتھ بیٹھتے وقت اپنی دوست کا مسکراتا ہوا چہرہ دیکھیں اور پھر اس کا بسورا ہوا منہ بھی دیکھیں بلکہ ایک ہی مجلس میں اپنی ایک سہیلی کا مسکراتا، کھلکھلاتا چہرہ دیکھیے اور اسی وقت کسی دوسری سہیلی کا غصہ و غضب سے لبریز چہرہ دیکھیے۔ پھر خود فیصلہ کیجیے کہ دونوں میں سے آپ کس کو دیکھنا پسند کریں گی؟ اور دونوں میں سے آپ کس جیسی ہونا چاہیں گی؟

ایسی خوشگوار مسکراہٹ جو پورے چہرے پر پھیلی ہوئی ہو ملاقاتی کے دل پر انس و محبت و راحت و سعادت کی کرنیں بکھیر دیتی ہے۔ خاص طور سے یہ کیفیت اس وقت دوچند ہوجاتی ہے جب مسکراہٹ بکھیرنے والی ذات بیوی کی ہو اور اس مسکراہٹ سے فیض یاب ہونے والا اس کا شوہر ہو۔ اسی لیے حبیبِ خداﷺ کی ہدایت ہے کہ ’’نیکی کے کسی بھی کام کو معمولی مت سمجھو خواہ اپنے بھائی سے مسکراتے چہرے کے ساتھ ملنا ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ (مسلم) جب ایک بھائی کے سلسلے میں اللہ کے رسولؐ کی یہ ہدایت ہے تو اپنے شوہر کے سلسلے میں بیوی کو کیا کچھ ہدایت ہوگی، جب کہ شوہر وہ شخص ہے جس پر اس کا سب سے زیادہ حق ہے۔ اللہ کے رسول ؐ نے مسکراہٹ کو صدقہ بتایا ہے جو اجر و ثواب کے حصول کا ذریعہ ہے۔

اچھی بات میںسعادت و خوش بختی

عزیز بہن! اپنے شوہر کے ساتھ ہر معاملے میں اپنی گفتگو کو پاکیزہ بنانے کی کوشش کیجیے۔ آپ کے اور ہمارے دین اسلام نے کلمہ طیبہ (اچھی بات) کا مرتبہ بہت بلند بتایا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کیسے کلمہ طیبہ کی مثال ایک ایسے اچھے درخت سے دی جس کی جڑیں مضبوط ہیں اور جس کی شاخیں آسمان تک پھیلی ہوئی ہیں۔‘‘ (ابراہیم:۲۴)۔ اسی بات کی تاکید ہمارے رسول کریمﷺ نے یوں فرمائی ہے: ’’اچھی بات کہنا صدقہ ہے۔‘‘ آئیے اچھی بات کے ثمرات ملاحظہ فرمائیے:

٭ اچھی بات نیکیاں کمانے کا ذریعہ ہے، غصے کو ٹھنڈا کردیتی ہے، اس سے راحت و فرحت کا احساس ہوتا ہے۔ اس سے بلندی و ارتقا کا احساس ہوتا ہے۔

٭ اچھی بات ہے کہ بیوی اپنے شوہر سے اپنی محبت اور شوق کا اظہار کرے اور اس کی ذات سے اسے جو سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے، اس کا اظہار کرے۔ اس سے وہ اپنے شوہر کو خوش کردے گی۔ کام یا سفر سے شوہر کی واپسی پر اپنی خوشی کا اظہار کرے، اس کی قربت سے انسیت کا اظہار کرے۔ اسے بتائے کہ اس کی قربت میں رہ کر اسے کتنی خوشی ہوتی ہے۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو شوہر و بیوی کے درمیان محبت کے رشتے کو پختہ اور مستحکم کرتی ہیں۔

٭ اچھی بات یہ بھی ہے کہ بیوی اپنی آواز میں کسی تکلف اور بناوٹ کے بغیر نرمی و ملائمت پیدا کرے، اسے خوبصورت و دلکش بنائے تاکہ شوہر اس کی گفتگو سے اس کا فریفتہ ہوجائے، اس کی باتوں میں کھوجائے اور اس کی جھکی ہوئی، خواب آگیں اور مسحور کن آنکھوں کا دیوانہ ہوجائے۔

٭ اچھی بات یہ بھی ہے کہ بیوی اپنے شوہر کو اس کے پسندیدہ نام اور لقب سے پکارے، جس سے شوہر خوش ہوجائے، یہ خوشگوار ازدواجی زندگی کی اہم ترین کنجی ہے۔ اس کے برعکس وہ بیوی ہے جو اپنے شوہر کو ایک بات سے تکلیف اور اذیت پہنچادیتی ہے۔ میرے ایک دوست نے جو کہ ازدواجی و خانگی زندگی کے معاملات سے بڑاباخبر رہتا ہے، مجھے ایک واقعہ سنایا کہ ایک جوڑا جس میں میاں بیوی اقتصادی و ثقافتی پس منظر کے اعتبار سے ایک دوسرے سے بالکل مختلف تھے۔ ایک روز کہیں باہر سفر پرگیا۔ جہاں ان کا قیام تھا وہاں انھیں یہ افسوسناک خبر ملی کہ شوہر کے والدین کا انتقال ہوگیا ہے۔ لیکن وہ شخص سفر کے اخراجات کی وجہ سے اپنے والدین کی زیارت نہیں کرپایا۔ اس لیے اس نے اپنے والدین کی تصویر گھر کے دروازے پر لگالی تاکہ انھیں روز دیکھ لیا کرے۔ اس بات سے اس کی بیوی بہت ناراض ہوئی اور بولی: میں اپنے گھر میں ان دونوں کی صورتیں دیکھنا پسند نہیں کرتی۔ یہ بات اتنی بڑھی کہ اس کا نتیجہ طلاق کی صورت میں سامنے آیا۔ محض ایک جملے نے محبت، شادی شدہ زندگی، اولاد، گھر سب کو تباہ کردیا۔

مناسب ہوگا کہ میں شوہر کے ساتھ اچھی گفتگو کے کچھ عملی طریقے آپ کو بتادوں:

٭ کوشش کیجیے کہ اپنے دن کا آغاز آپ اپنے شوہر سے کوئی اچھی بات کہہ کر کریں ۔

٭ جب وہ کام کے لیے گھر سے نکلے تو آپ اسے اس دعا کے ساتھ رخصت کریں کہ ’’اللہ آپ کی مدد فرمائے، اور آپ کو رزق عطا فرمائے۔

٭ جب وہ کھانا کھالے تو آپ اس کے ساتھ محبت و خوش گواری سے پیش آئیں۔

٭ جب وہ سفر پر روانہ ہو تو آپ اس کو یہ دعا دیں کہ ’’اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و سلامتی کے ساتھ واپس لائے۔‘‘

٭ بیمار ہوجائے تو اسے دعا دیں کہ ’’اللہ تعالیٰ آپ کو میرے لیے، اپنی اولاد اور احباب کی خاطر شفا عطافر مائے۔

٭ جب کبھی کوئی بری بات آپ کی زبان پر آئے تو اللہ کی پناہ مانگیے اور یہ آیت تلاوت کیجیے:

وَقُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوْا الَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ إِنَّ الشَّیْطَانَ یَنْزَغُ بَیْنَہُمْ۔

(بنی اسرائیل: ۵۳)

کوئی آپ کے ساتھ برا سلوک کرے تو آپ اسے کہیں کہ اللہ تمہیں درگزر کرے۔

اپنے گھر کے لیے ایک ہفتہ متعین کریں جس میں آپ کے گھر کا شعار نبیؐ کی یہ حدیث ہو کہ ’’کلمہ طیبہ (اچھی بات) صدقہ ہے۔‘‘ گھر کے ہر فرد کو پابند کریں کہ وہ مختلف مواقع پر کم از کم پانچ اچھے جملے کہے۔ پھر ان اچھے جملوں کی فہرست تیار کیجیے اور انھیں ایک پوسٹر یا عمدہ تحریر میں لکھ لیجیے اور گھر میں ٹانگ دیجیے اور اپنی دوستوں میں بھی اس کو پھیلائیے۔

٭ ہمیشہ اپنے شوہر سے اپنی محبت کا اظہار اور اعلان کریں۔ یہ سنت بھی ہے اور اس سے شوہر خوش بھی ہوتا ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں