مشترکہ خاندان اس کو کہا جاتا ہے جس میں کئی خاندان بیٹے یا بھائی شادی کے بعد بھی ایک ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے ہوں۔ اس نظام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسلام اسے پسند نہیں کرتا۔ اللہ کے رسولﷺ نے جب حضرت فاطمہؓ کی شادی کی تو علیؓ اور فاطمہؓ کو الگ گھر میں منتقل کیا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مشترکہ خاندان میں افراد کی آزادی محدود ہوتی ہے اور اس کے سبب انہیں بہت سی باتوں میں مصلحت کرنی پڑتی ہے، خاص طور پر پرائیویسی اس سے متاثر ہوتی ہے۔ عموماً کہا جاتا ہے کہ مشترکہ خاندانی نظام بہت سے اختلافات کو جنم دیتا ہے۔ افراد خاندان کے درمیان تنازعات، جلن، حسد اور کئی ایسے عوامل پیدا ہو نے لگتے ہیں جو بعد میں علیحدگی کا سبب بنتے ہیں۔ گھر میں زیادہ بچے ہوں تو مائیں موازنہ کرتی دکھائی دیتی ہیں اور اُن پر زور دیتی ہیں چاہے وہ پڑھائی میں ہو یا کھیل کود میں۔ مل جل کر رہنے میں ایک دوسرے کی خامیاں چھپی نہیں رہ سکتیں۔ جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں تو اپنے طور طریقے سے نہیں رہ پاتے، قدم قدم پہ سمجھوتے انتظار کرتے ہیں ۔ انہیں ویسا آرام و سکون نہیں ملتا جیسا انہیں علیحدہ رہنے میں ملتا ہے اور اس کی ایک یہ بھی وجہ ہے کہ مشترکہ خاندانی نظام میں کام زیادہ ہوتے ہیں جب کہ الگ رہنے میں کم ذمہ داری ہوتی ہے۔ یہ تو مشترکہ خاندانی نظام کے مسائل کہے جاسکتے ہیں۔
ایسا نہیں ہے کہ مشترکہ خاندانی نظام صرف مسائل ہی مسائل اور مشکلات کا سبب ہے۔ اس کے یقیناً بہت سے فائدے بھی ہیں۔ معاشی ترقی سے لے کر بچوں کو تربیت و تعلیم تک میں اس کے بے شمار مثبت اور تعمیری پہلو ماہرین پیش کرتے ہیں۔ اس کی ضرورت و اہمیت کو وہ لوگ زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ اور دیکھ سکتے ہیں جو اپنی ضرورتوں کے سبب شہری زندگی گزار رہے ہیں اور اپنی مجبوریوں اور مصروفیات کے سبب خود کو اور اپنے بچوں کو اچھی سماجی زندگی دینے سے قاصر ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ جب انسان آپس میں مل جل کر رہتا ہے تو ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھتا ہے۔ مشترکہ خاندان میں لڑکیاں بہت سگھڑ ہوتی ہے کیوں کہ گھر میں بہت سی خواتین ہونے کی وجہ سے لڑکیاں جلدی گھر کے کام کاج سیکھ لیتی ہیں۔ ایک گھر میں زیادہ لوگ رہ کر ایک فیصلے پر متفق ہونا سیکھ لیتے ہیں اور دوسروں کی رائے کو اہمیت دینے کا فن بھی آجاتا ہے۔
جب مشترکہ خاندانی نظام ہو اور اس میں بچے زیادہ ہوں تو بچے مل جل کر بہت کچھ کھیل سکتے ہیں اور سب لوگ مل کر باہر گھومنے بھی نکلتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب سب مل کر رہتے ہیں تو اپنا دکھ اور اپنی خوشی بانٹتے ہیں۔ اس سے دلی سکون پیدا ہوتا ہے اور جب خاندان اکٹھے رہتے ہیں تو اولاد کو یہ انمول موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے والدین کے حقوق ادا کریں اور ان کی دیکھ بھال کریں جیسے انہوں نے بچپن میں ان کی کی تھی۔ جب کئی لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں تو وہ ایک دوسرے سے سیکھتے تو ہیں ہی بلکہ متاثر بھی ہوتے ہیں اور اچھی عادات اپناتے ہیں۔
ایک گھر میں رہتے ہوئے ایک دوسرے سے بہت سی سہولیات ملتی ہیں، جتنی اکیلے رہنے سے نہیں ملتیں۔ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری طبی امداد دی جاسکتی ہے یا زیادہ لوگ ہونے کی وجہ سے کچھ نہ کچھ بندوبست کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی قسم کی مدد ہو سکتی ہے اور آمدنی زیادہ افراد میں مشکلات پیدا نہیں کرتی بلکہ زیادہ لوگوں میں آسانی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ کسی فیصلے کے لیے جب سب مشورہ کرتے ہیں تو اس میں سب کی رائے شامل ہوتی ہے جس سے کسی کو کوئی شکایت نہیں ہوتی اور اس کے برعکس بات کریں تو اگر کوئی شخص اکیلے یا کم لوگوں کے ساتھ رہتا ہے تو وہ بہت سی بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے۔
تنہائی انسان کے لیے خوش کن نہیں ہوتی کیوں کہ اس کی فطرت مل بیٹھ کر بات چیت کرنے اور سکون حاصل کرنے کی ہے۔
بچے اکیلے ہونے کی وجہ سے زیادہ کچھ سیکھ نہیں پاتے اور ان کے سماجی و معاشرتی رویے ناقص اور بعض اوقات منفی ہوجاتے ہیں۔ مغربی ممالک میں تو لوگ جانور پالتے ہیں تاکہ ان کا دل بہل جائے اور جب انسان اکیلا ہوتا ہے اور وہ کچھ نہیں کر رہا ہوتا تو اس کا دماغ خالی ہوتا ہے اور خالی دماغ شیطان کے کام کرنے کی جگہ ہوتی ہے تو لہٰذا انسان کو اپنے آپ کو مصروف رکھنا چاہیے اور لوگوں میں مل جل کر رہنا چاہیے جو مشترکہ خاندانی نظام کے ذریعے آسانی سے ہو سکتا ہے کیوں کہ جب پانچ انگلیاں ہوتی ہیں تو اکیلے کوئی کام نہیں کر سکتی جب تک ساری انگلیاں مل کر ساتھ نہ دیں اور جب مٹھی پانچ انگلیوں کے ذریعے بند ہوتی ہے تو وہ ساری مشکلات کو شکست دے دیتا ہے اور دشمن قوتوں کے سامنے ڈھال بن جاتا ہے۔
جہاں تک اسلام کے مزاج اور اس کی ہدایات کا تعلق ہے تو اس بارے میں حقیقت یہ ہے کہ ہم مشترکہ خاندان میں ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے نفرت و عداوت میں مبتلا ہوسکتے ہیں جبکہ الگ رہتے ہوئے بھی ہم ایک دوسرے سے انتہائی محبت اور مضبوط تعلق قائم رکھ سکتے ہیں۔ اسلام خاندانی اتحاد، محبت و الفت اور ایک دوسرے کے لیے ایثار و قربانی کی سوچ پیدا کرتا ہے۔ اگر ایک ساتھ رہتے ہوئے بھی ایسا نہ ہو تو بے کار ہے اور الگ رہتے ہوئے بھی یہ قائم رہے تو وہ بہترین اور مثالی خاندان ہوگا۔