مشورہ حاضر ہے!

صغیرہ بانو شیریں

٭ میرا وزن ۹۵ کلو ہے اور میری شادی کو دس سال ہوچکے ہیں۔ میرا قد پانچ فٹ ہے، میں صبح ناشتے میں انڈہ پراٹھا، چائے، دوپہر میں روٹی سالن یا چاول اور اسی طرح رات میں روتی سالن یا چاول استعمال کرتی ہوں۔ میری اولاد نہیں ہے، ڈاکٹر کہتی ہے کہ وزن کم کرو۔ براہِ مہربانی میری رہ نمائی کریں۔

آپ صبح اٹھ کر نہار منہ دو جوئے دیسی لہسن پھانک لیا کریں۔ ناشتے میں جو کا دلیہ لیں، ایک پھل اور آدھا کپ چائے۔دوپہر میں دو پھل لیں، دوپہر کا کھانا مٹن یا چکن کی یخنی کے ساتھ چھوٹی چپاتی فور گرین آٹے کی لیں اور بعد میں گرین ٹی لیں۔ شام میں اسکم ملک کا ایک گلاس لیں، رات میں تربوز کی ایک پلیٹ یا پھر دو شامی سلاد کی بڑی پلیٹ کے ساتھ لیں۔

سونے سے پہلے دو چمچ اسپغول کا چھلکا اسکم دودھ میں ڈال کر استعمال کریں۔ وٹامن بی اور Folic Acid تقریباً 20gh ضرور لیں۔ واک کریں ایک گھنٹہ، نماز مکمل اور کھڑے ہوکر ادا کریں۔ کوئی بھی رزلٹ حاصل کرنے کے لیے مسلسل محنت کی بے حد ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کو ہر ماہ اپنا پلان بدلوانا ہوتا ہے۔ یہ یاد رکھیں ایک پلان ایک ماہ کے لیے ہی موثر ہوتا ہے اس کے بعد وہ جسم میں کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔ بہتر یہی ہوتا ہے دوسرے پلان سے پہلے کلینک پر آکر دکھا ضرور لیا جائے۔

٭ میری شادی ہے عید کے بعد، میرا وزن ۶۷ کلو گرام ہے، میرا لوئر بہت بھاری ہے۔ میری عمر ۲۶ سال اور قد پانچ فٹ ہے۔ برائے مہربانی مجھے ایسا اچھا پلان دیں کہ میں اپنے اہم دن پر بہت اچھی بھی لگوں اور جسمانی توانائی بھی بحال رہے۔ میرے بال بھی بہت گرتے ہیں کچھ اس کا بھی بتائیے گا۔

آپ نے اپنے کھانے پینے کی روٹین نہیں بتائی ایسے میں نہ تو میں آپ کا فزیکل ایکٹویٹی لیول جانتی ہوں اور نہ ہی آپ کے کھانے کی عادات۔ میرے لیے ادھورے سوالوں کا جواب دینا، ایک مشکل مرحلہ بن جاتا ہے۔ بہرحال آپ کے پاس ٹائم کم ہے آپ کو وزن کم کرنے کے لیے ابھی سے محنت کرنا ہوگی۔

آپ کی عمر کے لحاظ سے آپ کا وزن زیادہ سے زیادہ پچاس سے پچپن کلو گرام ہونا چاہیے۔ آپ ایک گھنٹہ صبح واک کے بعد کم از کم آدھا گھنٹہ ورزش بھی کریں جیسے کہ Abs and Biabs کی ورزشیں۔ غذا میں آپ صبح دودھ کے ساتھ کوئی ایک پھل لینا شروع کریں، دوپہر کے کھانے میں ایک بڑی پلیٹ اسٹیم سبزیوں کی ہوجائے، زیادہ بھوک لگے تو ایک براؤن سلائش اور گرین ٹی لیں۔

شام اور صبح کے درمیانی وقفوں میں پھل لیں۔ رات کے ڈنر میں آپ مونگ کی پتلی دال بڑا پیالی سلاد اور فورگرین آٹے کی روٹی اور ایک سیب لیں۔ آدھے گھنٹے کے بعد گرین ٹی لیں۔ سونے سے پہلے دو اسپغول کے چمچ کے ساتھ اسکم ملک لیں۔ وٹامن ای اور بی کے ملٹی وٹامن لیں، بالوں میں پروٹین ٹریٹ منٹ گھر میں خود کرلیں۔ تیل انڈہ دہی لگانے سے یہ عمل پورا ہوجاتا ہے، نماز باقاعدگی سے پڑھیں، رکوع اور سجدہ لمبا ادا کریں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے صحت کے ساتھ مطلوبہ وزن کی خواہش پوری کرے اور آپ ایک شاندار زندگی کا آغاز کرسکیں۔

٭ میں بی اے کی طالبہ ہوں۔ پچپن سے نزلہ زکام رہتا ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ ناک کی ہڈی کا ا ٓپریشن کرا لیں۔ مجھے آپریشن سے بہت خوف آتا ہے۔ گھر والے کہتے ہیں معمولی سا آپریشن ہے، مگر میرے ذہن پر آپریشن کا خوف سوار ہوچکا ہے۔ میں ڈاکٹر کو دکھاتے ہوئے تھی ڈرتی ہوں۔ گھر والے میرا مذاق اڑاتے ہیں۔ اپنی سہیلیوں سے بات کرتی ہوں تو وہ بھی ہنس پڑتی ہیں کہ تم ایک معمولی سا آپریشن نہیں کرا سکتیں۔ مجھے مشورہ دیں میں کیا کروں؟

 ہر انسان کی اپنی عادت ہوتی ہے۔ آپ کو آپریشن سے خوف آتا ہے، اس میں مذاق اڑانے کی کیا بات ہے۔ آپ گھریلو دوائیں آزمائیے۔ آپ کا نزلہ زکام بھی ٹھیک ہو جائے گا۔ آپریشن کی ضرورت انشاء اللہ نہیں پڑے گی۔ کہیں سے نیم کے تازہ پتے منگائیے۔ پیتل پا تانبے کی پتیلی پر تھوڑے سے پتے دھوکر ڈالیں۔ دو تین گلاس پانی میں نیم کے پتے ابال لیں۔ دو تین جوش آئیں تو اتار کر چھان لیں۔ چٹکی بھر نمک ڈالیں اور رات کو سونے سے پہلے ہلکے سے نیم گرم پانی کو ناک میں وضو کی طرح چڑھائیں۔ اسی طرح صبح کریں۔ ناک کا اندرونی ورم دور ہوجائے گا۔ دو ہفتے بعد آپ کو نمایاں فرق نظر آئے گا۔

نزلے کا علاج بڑی بوڑھیاں لہسن سے کرتی تھیں۔ آپ رات کو لہسن کی چٹنی کھانے کے ساتھ استعمال کریں۔ صبح ناشتے کے ساتھ لہسن کی دو کلیاں بھی چھیل کر کھالیا کریں۔ اس سے بھی نزلہ زکام دور ہو جاتا ہے ورنہ کسی مستند طبیب سے رجوع کرسکتی ہیں۔

٭ میرے دو بیٹے ہیں۔ گیارہ سال اور نو سال کی عمر ہے، مگر یہ دونوں بڑے ہی تخریب پسند ہیں۔ سارا گھر منٹوں میں الٹ پلٹ کر دیتے ہیں۔ بہت اچھے تعلیمی ادارے میں پڑھتے ہیں۔ اس کے باوجود نوکروں کے ساتھ ان کا رویہ بڑا غلط ہے۔ میں ٹوکتی ہوں تو تھوڑی دیر کے لیے چپ ہوجاتے ہیں پھر وہی حال۔ بات بات پر نوکروں کو جان سے مارنے کی دھمکی، گالم گلوچ، بلکہ اب تو چھری بھی اٹھا کر پھینک دیتے ہیں۔ ٹی وی پر مار دھاڑ والی فلمیں دیکھنا اور عجیب و غریب ڈراؤنی شکلوں والی اسٹوری بک پڑھنا ان کا مشغلہ ہے۔ میرے شوہر کاروباری آدمی ہیں۔ وہ ان پر مکمل توجہ نہیں دے سکتے اور یہ بچے میرے قابو سے باہر ہوتے جا رہے ہیں۔ میں ان کو کس طرح سمجھاؤں؟

بچوں کا یہ رویہ آج کل عام ہو رہا ہے۔ پہلے مشترکہ فیملی سسٹم تھا۔ رات ہوئی تو دادی پھوپھی بچوں کو لے کر بیٹھ جاتی تھیں۔ پہلے بچوں سے کلمہ سنتے پھر ان کو چھوٹی چھوٹی سورتیں یاد کراتے۔ اس کے بعد ان کو مذہبی تاریخی کہانیاں سناتے۔ جنوں، پریوں، بادشاہ اور شہزادی کی کہانیاں بھی سنائی جاتیں، مگر ان میں بہادری اور ہمت کی داستان ہوتی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ باپ تو اپنے کاروبار کی آڑ لے کر بچوں پر توجہ نہیں دیتے۔ ماؤں کے اپنے مسائل ہوتے ہیں۔ اب آپ ہی کو یہ کام کرنا پڑے گا۔ آپ نے یہ نہیں لکھا بچے قرآن پاک پڑھتے ہیں یا نہیں۔ اگر پڑھتے ہیں تو مولوی صاحب سے کہیں باتوں باتوں مین ان کو نیکی کا سبق دیں۔ نہیں پڑھتے تو آپ ان کے لیے فوراً قاری صاحب کا انتظام کیجیے تاکہ یہ دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم حاصل کریں۔ بچوں کو آپ ڈراؤنی کتابیں خرید کر نہ دیں، بلکہ جو کتابیں ہیں ان کو بھی آہستہ آہستہ غائب کردیں۔ ان کے لیے معلوماتی اور خوب صورت تصویروں والی کتابیں بازار سے دستیاب ہین، وہ لاکر دیں۔ قصص القرآن کی کتابیں بھی مل جاتی ہیں۔ آپ خود بیٹھ کر ان کو ایک قصہ سنایا کریں۔

ٹی وی پر مار دھاڑ کی فلمیں دیکھ دیکھ کر بچے تخریب پسند ہوجاتے ہیں۔ ان کے ذہن کچے ہوتے ہیں۔ ایسی کتابیں پڑھ کر بھی ذہن پر اثر ہوتا ہے۔ آپ کے حالات اچھے ہیں۔ آپ بچوں کو کمپیوٹر کی طرف متوجہ کرسکتی ہیں۔ ٹی وی گیم لاکر دونوں بھائیوں کو اس میں مصروف کرسکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ کو کچھ وقت بچوں کے لیے نکالنا پڑے گا تاکہ ان کو باتوں باتوں میں آپ اچھی باتیں سکھا سکیں۔ تعلیمی اداروں میں اتنا کچھ نہیں سکھایا جاتا جس کی عام طور پر توقع کی جاتی ہے۔ ایک بڑا تعلیمی ادارہ ہے اس میں زیر تعلیم سات سالہ بچہ دیکھا۔ اس کے ماں باپ تعریف کر رہے تھے کہ ہمارے بچے پر ایک لاکھ روپے سالانہ خرچ ہوتا ہے۔ اس بچے نے آتے ہی کوک کا گلاس قالین پر پھینکا۔ دوسرے، گلاس کو ٹھوکر ماری۔ تیسری بار نوکر گلاس بنا کر لایا تو اسے گالی دی اور ٹرے الٹ دی۔ اس کی ماں بڑے فخر سے کہہ رہی تھی اس کی ٹیچر کہتی ہیں بچوں کو ڈانٹنا نہیں چاہیے، ان کی شخصیت مجروح ہوتی ہے۔ وہ بچہ آدھے گھنٹے کے لیے آیا تھا۔ اس وقفے میں اس نے چار گلاس توڑے، نوکر کو گالیاں دیں، دو ڈیکوریشن پس اٹھا کر پھینک دیے، کشن پر کوک انڈیل دی، صوفہ خراب کیا… لیکن ماں باپ اطمینان سے بیتھے رہے، بچے کو روکا نہیں۔ اب ایسے بچے بڑے ہوکر کیا بنیں گے اور کیا کریں گے؟آپ اپنے بچوں پر بھرپور توجہ دیں تاکہ یہ بڑے ہوکر اچھے شہری بنیں۔ ابھی یہ چھوتے ہیں، ذہن ناپختہ ہے، آپ ان کو پیار کے ساتھ قابو کرسکتی ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں