جسم کے روئیں خصوصاً چہرے کے بال ختم کرنے کے لیے ٹوٹکا بتائیے۔ اخبار اور رسالوں میں ہومیو پیتھک ادویات کے اشتہارات آتے ہیں۔ کیا وہ صحیح ہیں؟ وہ بار بار بیمار پڑ جاتی ہیں۔ ان کے لیے بتائیے، قوت مدافعت بڑھانے کے لیے کیا دوا دی جائے۔ ابٹن بنانے کا طریقہ بھی بتائیے۔
٭ زاہدہ بہن! اپنی چھوٹی بہنوں کے لیے کسی مستند ہومیو ڈاکٹر سے رجوع کیجیے جو سنگل ریمیڈی یعنی ایک دوا سے علاج کرتا ہو۔ ٓج کل ہومیو پیتھی میں عموماً ایک دوا کے بجائے کئی دوائیں ملا کر دی جاتی ہیں مگر ماہر ڈاکٹر مریض کو دیکھ کر ضرف ایک دوا سے علاج کرتے ہیں۔ یہ علاج بے ضرر ہوتا ہے اور فائدہ بھی جلدی ہوتا ہے۔ چہرے کے بالوں کے لیے بھی آپ کو دوا دے سکیں گے۔ آپ اپنے دیگر مسائل کے بارے میں بھی ان سے پوچھ سکتی ہیں۔
ابٹن بنانے کا طریقہ: ایک کپ چینبیلی کا کھلی، ایک کپ بادام کی کھلی، دو بڑے چمچے ہلدی پسی ہوئی، ایک کینو یا سنگترے کا سوکھا چھلکا۔
سنگترے کا چھلکا باریک پیس لیجیے اور ان سب کو ملا کر رکھئے۔ جب ضرورت ہو ایک بڑا چمچہ سفوف لے کر تھوڑے سے پانی یا دودھ میں بھگوئیے اور چہرے پر ابٹن کی طرح ملئے۔ بادام کی کھلی نہ ملے تو آپ جو کا آٹا ملا سکتی ہیں ورنہ مسور کی دال پیس کر اس کا سفوف بنائے۔ یہ بھی نہیں کرسکتیں تو صرف چنبیلی کی کھلی میں ہلدی، سنگترے کے چھلکے، ایک لیموں کا چھلکا پسا ہوا ملائیے۔ یہ گھریلو طور پر مفید ابٹن ہے۔ جلد خشک ہو تو آپ اس میں تھوڑا سا چنبیلی کا تیل ملا سکتی ہیں۔
چہرے کے روئیں دور کرنے کے لیے ابٹن مفید ہے۔ باقاعدہ استعمال کیجیے۔ چھوٹے بچوں کے روئیں زیادہ ہوں تو تھوڑے سے آتے میں ایک چمچہ گھی یا کوکنگ آئل ملا کر سخت گوندھ لیجیے۔ تھوڑا سا گندھا ہوا آٹا لے کر روئیں پر روزانہ ملنے سے وہ آہستہ آہستہ ختم ہو جاتے ہیں۔ روز تازہ آٹا گوندھے۔ دو چمچے آتے میں ایک چھوٹا چمچ تیل پڑے گا۔ یہ سادہ ابٹن بے ضرر رہے۔
٭ سر کے بالوں کے لیے آملے وگیرہ بھگونے میں قباحت محسوس ہوتی ہے۔ روزانہ کون بھگوئے اور کون سر دھوئے۔ ایسا نسخہ بتائیے جو آسانی سے بنا کر رکھ لیا جائے اور اس سے سر دھولیا جائے۔
دوسری بات یہ ہے کہ میری بیٹی کے سر میں بے حد خشکی ہے جو بعض دفعہ تھوڑی سی نمی لیے ہوتی ہے۔ اس کے لیے کچھ بتائیے۔ چہرے کے بھورے دانوں کے لیے بھی مشورہ چاہیے۔
٭ آپ آملے بھگو کر تین چار دن رکھ سکتی ہیں۔ خراب نہیں ہوں گے۔ آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ کوٹ چھان کر چیزیں رکھ لیجئے۔ سر دھونے سے آدھ گھنٹہ قبل ایک بڑا چمچ آملے کا سفوف گرمپانی میں بھگو دیجئے اور پھر سر دھولیجئے۔
سر کی خشکی کے لیے آپ کی بچی کو ہومیو پیتھک دوا شاید راس آجائے۔ آپ یہ لکھئے بچی کے تکیے پر خشکی کے چھلکے پڑے ہوتے ہیں یا نہیں۔ اور یہ خشکی بالکل سفید اور گول قطروں کی طرح ہوتی ہے یا معمولی سی نمدار ہے۔ کھجانے سے پانی تو نہیں نکلتا؟ چہرے کے بھورے تل کس جگہ ہیں؟ اور یہ کب سے ہیں؟ پیدائشی تو نہیں؟ یہ ساری باتیں لکھیں، پھر آپ کو جواب دوں گی۔
بعض دفعہ چھائیاں منہ پر ہو جاتی ہیں۔ آپ کے چھائیاں تو نہیں؟ یہ بھی باریک باریک تلوں کی دفعہ اکثر نظر آتی ہیں۔ آپ کسی اچھی لیڈی ڈاکٹر کو دکھا کر مشورہ حاصل کیجیے۔ اندرونی خرابی کی وجہ سے بھی چھائیاں پڑتی ہیں۔ بھورے تل مدت سے ہوں تو پھر ختم نہیں ہوتے، قدر کم ہوجاتے ہیں۔
ام شفیق لکھتی ہیں: ’’آٹھ بچوں کی ماں ہوں، وجود بھاری بھرکم ہے۔ سینے میں ٹیسیں اٹھتی ہیں، مسوڑھے خراب ہیں۔ سر کے بال سفید ہیں۔ جوئیں پڑ جاتی ہیں۔ پنڈلیوں کے بال دور کرنے کے لیے نسخہ مانگا ہے۔
٭ آپ نے تفصیل سے اپنی کیفیت بیان نہیں کی۔ سینے میں درد کیوں ہوتا ہے۔ ٹھنڈ کا اثر ہے یا انفکشن ہے؟ بعض دفعہ بچوں کو دودھ پلاتے وقت بھی سینے میں ٹھیس لگ جاتی ہے۔ آپ براہ کرم کسی ماہر لیڈی ڈاکٹر سے اچھی طرح معائیہ کرا کے علاج کرائیے۔ آپ کا جسم بھی بھاری ہے، اس لیے آپ کو فوری طورپر معائیہ کرانا چاہیے تاکہ جلد سے جلد یہ تکلیف ختم ہو۔
مسوڑھوں کی خرابی کے لیے آپ دانتوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کیجیے۔ دن میں دو بار دانت صاف کرنے چاہیں۔ نیم کے پتے ابال کر اس سے غراتے کیجیے۔ آپ گھریلو طور پر منجن بنا سکتی ہیں۔ اس میں کالی مرچ، نمک، بادام کے جلے ہوئے چھلکے، پھٹکری وغیرہ شامل ہوتی ہے۔ یا آپ بازار سے ہمدرد کا پیلو ٹوتھ پیسٹ لے کر استعمال کیجیے۔ تھوڑا سا نمک اور سرسوں کا تیل ملا کر مسوڑھوں پر ملنے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ معدے کی خرابی سے دانتوں پر اثر پڑتا ہے۔ آپ بڑا گوشت بالکل نہ کھائیے، کباب ، ٹکے نقصان دہ ہیں۔ اپنی غذا میں سبزیاں، پھل اور شہد شامل کیجیے۔
مسوڑھوں پر آپ شہد منگیں اس میں تھوڑا سا نمک لگائیے۔ سر کے بالوں میں جوئیں ہوں تو نیم کے پتوں کو پکا کر اس سے روز سر دھولیے اور باریک کنگھی سے جوئیں نکالیے۔
پنڈلیوں کے بال آپ ویکس سے دور کر سکتی ہیں۔ سلکا پیل مشین سے بھی بال صاف ہو جاتے ہیں۔ آپ کے لیے لیموں کا رس مفید ہے۔ دن میں دو لیموں کا رس پانی میں نچوڑ لیجیے۔ یہ سوجے ہوئے مسوڑھوں کا بہترین علاج ہے۔ لیموں کے ذرا سے رس میں نمک ملا کر مسوڑھوں پر ملیں۔ اس سے ورم دور ہوگا، مسوڑھے مضبوط ہوں گے، خون بھی نہیں بہے گا۔
آپ حیاتین (ج) زیادہ استعمال کیجیے۔ آپ پھول گوبھی، ہری مرچ، شملہ مرچ، آلو، مٹر استعمال کیا کیجیے۔ کھٹے پھلوں میں بھی یہ حیاتین ملے گا۔
اپنی صحت کا خیال رکھیے۔ صبح شام پیدل چلنے کی عادت ڈالیے، گھر کے صحن ہی میں آپ چہل قدمی کر سکتے ہیں، اس عمر میں آپ کا وزن بڑھنا نہیں چاہیے۔
٭ چند ماہ سے میں یہ محسوس کر رہی ہوں کہ رات کو اندھیرے میں کچھ نظر نہیں آتا، کیا یہ رتوندی کی بیماری ہے؟ اس کا کوئی علاج گھریلو طور سے ہوسکتا ہے؟ میرے حالات ایسے ہیں کہ ڈاکٹر کے پاس جا نہیں سکتی۔ براہِ کرم مشورہ دیں۔ میرے سسرال والے بڑے سخت ہیں وہ ڈاکٹر کے پاس کبھی نہیں جانے دیتے میں کیا کروں؟
٭ رات کو نظر نہ آنا ایک تکلیف دہ مرض ہے۔ اندھیرے میں ہماری آنکھیں چند منٹ بعد دیکھنے کے قابل ہو جاتی ہیں۔ کسی کو پندرہ منٹ تک نظر نہ آئے تو اسے رتوندی کا مریض کہا جاتا ہے۔ آپ اپنے شوہر سے کہہ کر حیاتین (الف) کے کیپسول منگوائیے۔ آپ کی غذا میں اس حیاتین کی کمی ہے۔ آپ کو روزانہ پانچ ہزار یونٹ حیاتین (الف) بطور غذا یا دوا ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ دوسری آسان بات یہ ہے کہ بکرے کی کلیجی منگائیں، اس کے ٹکڑے سیخ میں کوئلوں پر سینک کر کھائیے۔ اس پر نمک اور کالی مرچ بھی چھڑک لیجیے۔ اس کے ساتھ آپ لیموں، گاجر، بند گوبھی کی سلاد کھائیے۔ کچی گاجریں یا گاجر کا جوس استعمال کیجیے۔ گاجر گوشت، گاجر ٹماٹر، گاجر میتھی، گاجر پالک، گاجر قیمہ، آلو گاجر مٹر کی سبزی کھائیے۔ دن بھر آپ گاجر کے جوس کے دو گلاس پیجئے۔ اس سے آپ کو فائدہ ہوگا۔
چھوٹی مکھی کا شہد مل جائے تو اپنی آنکھوں میں رات کو لگائیے۔ روزانہ استعمال سے فائدہ ہوگا۔
٭ میرا بچہ آٹھ سال کا ہے اور بہت ہکلاتا ہے۔ میں اس کی وجہ سے بہت پریشان ہوں اس کے لیے کچھ بتائیے۔
٭ بچے عام طور پر شروع میں ہکلاتے ہیں۔ بارہ سال کی عمر تک وہ اپنی اس خامی پر تھوڑا بہت قابو پالیتے ہیں۔ آپ کو چاہیے بچے پر خاص توجہ دیں۔ جب وہ بات کرے تو ہنسے مت، غور سے اس کی بات سنیں، اس کی بات نہ کاٹیں۔ جب وہ بات کرے تو اس کی طرف خصوصی دھیان دیجیے، وہ بات ختم کرچکے تو آپ اطمینان سے اس کا جواب بڑی آہستگی سے دیجیے۔ آپ کو چاہیے رات کو سونے سے پہلے کم از کم پانچ سات منٹ پیار کے ساتھ بچے سے بات کریں تاکہ اسے احساس ہو آپ اس سے بہت محبت کرتی ہیں۔ وہ پوری توجہ سے بات سنتی ہیں۔
٭ ڈاکٹر سے چیک کرائیے، کہیں بچے کی زبان کے نیچے ’’تانتوا‘‘ تو نہیں، اسے کاٹنے سے بھی بچہ آزادی سے بول سکتا ہے۔
بچے کو قرآن پاک پڑھائیے، کسی قاری کو گھر پر بلا کر تعلیم دلائیے۔ قرآن پاک پڑھنے سے بھی بہت فرق پڑے گا۔ زبان صاف ہوجائے گی۔
نفسیاتی طور پر بچے ہکلاتے ہیں، ایسے میں اس سے چہرے پر ڈر یا خوف کے آثار ہوتے ہیں۔ آپ کی بھرپور توجہ سے بچے پر بہت اثر پڑ سکتا ہے۔ اسے مارئیے نہیں اور نہ اس کا مذاق اڑائیے۔ اسے تاثر دیجیے کے آپ اس کی ہر بات غور سے سنتی ہیں۔ اسے روزانہ بادام کھلائیے، پانچ گرام بادام اور تھوڑی سی کشمش غذا میں شامل کیجیے فائدہ ہوگا۔
٭ میری شادی ہونے والی ہے اور میں بہت ڈاکٹروں اور حکیموں سے علاج کرا چکی ہوں۔ میرے سر کی خشکی کم ہونے کے بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔ طرح طرح کے شیمپو کرنے اور تیل لگانے سے میرے سر میں اور تکلیف ہو گئی ہے۔ ماتھا آگے سے چوڑا ہوتا جا رہا ہے۔ بال گر رہے ہیں۔ بہت پریشان ہوکر آپ کو خط لکھ رہی ہوں۔ خدا کے لیے میری مدد کریں۔
٭ آپ پریشان ہو رہی ہیں۔ کیا اس پریشانی سے آپ کے گرتے بالوں پر کوئی فرق پڑے گا۔آپ چقندر منگائیے مگر وہ پتوں کے ساتھ ہوں۔ دو تین چقندروں کے پتے لے کر موٹے کاٹ لیجئے اور انہیں ایک کلو پانی میں اچھی طرح جوش دیجئے۔ پھر اتار کر رکھ لیجیے۔ روزانہ یہ پانی سر میں لگائیے اور پانچ دس منٹ بعد سر دھوئیے۔
تلوں کا تیل یا کھوپرے کا تیل منگائیے اس میں چقندر کے قتلے کاٹ کر خوب گرم کیجیے۔ جب چقندر سیاہ ہوجائیں تو اتار کر ٹھنڈا کر کے چھانئے۔ ہفتے میں دو بار یہ تیل رات کو سر پر لگائیے۔ صبح شیمپو کیجئے اور پھر چقندر کے پتوں کے پانی سے سر دھوکر خشک کر لیجیے۔ اگر آپ کے پاس وقت ہے تو دن میں دو بار پتوں کے پانی سے سر دھوئیے۔ اس کے بعد سادہ پانی سر میں نہ ڈالیے۔
چقندر کے پتوں کے پانی میں یہ خاصیت ہے کہ خشکی دور کرتا ہے اور بالوں کو بڑھاتا ہے۔ اس کے استعمال سے بار بار جوئیں نہیں پڑتیں۔ چقندر کے تیل سے بھی بال بڑھتے ہیں۔ ایک ماہ میں یہ سب کچھ تو ہونے سے رہا، بہرحال فرق پڑے گا۔ آپ استعمال کرتی رہیے، بے ضرر علاج ہے۔
٭ حرمل کے بیج عموماْ دھونی کے کام آتے ہیں۔ ہمارے گاؤں کے قبرستان میں خواتین حرمل کے بیج بھی بکھیر دیتی ہیں اس کی وجہ کیا ہے؟ حرمل کس کام آتا ہے؟
٭ حرمل کے بیج تو آپ نے دیکھ لئے ہیں، انہیں اسپند بھی کہتے ہیں، کالا دانا بھی کہا جاتا ہے۔ چھوٹے بچے کی نظر بد دور کرنے کے لیے اسے جلایا جاتا ہے۔ اس کی دھونی سے فضا صاف ہوتی ہے، کیوں کہ یہ جراثیم کش ہیں۔ پہلے زمانے میں لوگوں کا خیال تھا قبرستان میں ہر طرح کے مردے دفن ہوتے ہیں اس لیے حرمل کے بیج قبروں کے ارد گرد چھڑک دیے جاتے تھے، یہ بیج اگ کر پودے بن جاتے تھے۔ قبرستان میں ہرے بھرے پودے جراثیم کش ہوتے تھے۔ دیہات میں حرمل کے مٹھی بھر بیج آج بھی قبرستان میں چھڑک دیے جاتے ہیں۔ زچہ خواتین کو بھی حرمل کے بیج کی دھونی دی جاتی ہے۔ کمرے میں حرمل جلا کر فضا کو صاف کیا جاتا تھا۔
فقیر لوگ بھی پیالے میں کوئلے جلا کر حرمل کی دھونی دکانوں میں دیتے بھیک مانگتے پھرتے ہیں۔ حرمل کے صرف طبی فوائد ہیں۔ یہ بدن کے درد میں مختلف دواؤں کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن بھوت پریت اور دوسرے تواہم جو اس کے ساتھ منسوب ہیں ان کی کوئی حقیقت نہیں۔