میرے پاس بطور تحفہ کچھ عطر کی شیشیاں آئی ہیں۔ میں نے کبھی عطر استعمال نہیں کیا۔ پرفیوم اکثر استعمال کر لیتی ہوں۔ کیا عطر کی خوشبو اپنے میں کچھ اثرات رکھتی ہے۔ اس بارے میں ضرور بتائیے۔
l بی بی…! آج سے نہیں برسوں سے خوشبویات کا استعمال ہوتا آیا ہے۔ ان کی افادیت ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب بھی کوئی محفل ذکر و اذکار کی ہو وہاں اگربتیاں ضرور لگائی جاتی اور گلاب کا عرق چھڑکا جاتا ہے۔ گلاب کی خوشبو روئی میں لگا کر تقسیم کی جاتی ہے۔ اسی طرح گھر میں کوئی اللہ کو پیارا ہوجائے تب بھی اگربتیاں لگاتے ہیں۔ شادی بیاہ، مہندی کی رسوم ہوں ان سب میں خوشبو لازمی ہوتی ہے۔ ابٹن میں مسحورکن خوشبو ہوتی ہے۔
گرمی کے موسم میں دو تین گلاب کی پتیاں نہانے کے پانی میں ڈال دی جائیں تو طبیعت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ چنبیلی، موتیا، جْوہی کے گجرے پہنے جائیں تو گھر میں بھینی بھینی خوشبو پھیل جاتی ہے۔ یہ پھول ہماری زندگی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ شادی بیاہ ہو، سالگرہ ہو خوشی کا کوئی بھی موقع ہو، پھولوں کا ایک پیارا گلدستہ لے جائیں۔ یہ آپ کے جذبات کی عکاسی کرے گا اور سب خوش ہوجائیں گے۔ ویلنٹائن ڈے ہمار ا نہیں مگر اس دن پھولوں کی قیمت بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔
خوشبو انہی پھولوں سے کشید کی جاتی ہے۔ اروما تھراپی سے علاج کیا جاتا ہے۔ اچھی خوشبو دوسروں پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ دنیا میں مہنگے مہنگے پرفیوم بنتے اور فروخت ہوتے ہیں۔ ہندوستان میں لکھنؤ کے عطریات ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ گلاب، چنبیلی، موتیا، حنا، خس، صندل وغیرہ کے عطر آج بھی مقبول عام ہیں۔ گرمی کے موسم میں خس اور صندل کا زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ شام کو نہا دھو کر سفید ململ کے کڑھے ہوئے کرتے پہنے جاتے۔ ان پر ہلکا سا خس کا عطر لگایا جاتا۔ اتنی بھینی خوشبو ہوتی کہ سارا گھر صرف ۲ قطروں سے مہک جاتا۔
مزے کی بات یہ کہ عطر کی خوشبو کپڑے دھونے سے بھی نہیں جاتی تھی۔ حنا کی خوشبو بھی گرمی کے موسم میں اچھی لگتی۔ موسم کے لحاظ سے عطر استعمال کریں تاکہ آپ کے ساتھ دوسرے بھی خوشبو سے لطف اندوز ہوسکیں۔ بالکل معمولی سا عطر لگائیں۔ پرفیوم، باڈی سپرے ڈیوڈورنٹ عام دستیاب ہیں مگر اچھے عطریات کم نظر آتے ہیں۔ تحفے میں خوشبو دی جائے تو بہت اچھا محسوس ہوتا ہے۔ عید کے موقع پر مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں خوشبویات دینے کا رواج ہے۔
بچی کے کان کا سوراخ
میں نے بڑے شوق سے اپنی ۶ سالہ بچی کے کان چھدوائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ۲ ماہ سے کان میں ایسا لگتا ہے کہ چھدوانے والے سوراخ میں تھوڑا سا گوشت بڑھ گیا اور اس میں سے پانی رستا رہتا ہے۔ میں نے کان چھدوانے کے بعد خوبصورت نازک سے ٹاپس ڈالے تھے۔ یہ کس طرح صحیح ہوگا اور دوسری بات یہ کان کے سوراخ کیسے بڑے ہو سکتے ہیں۔ میری بہن کے کان کے سوراخ بہت باریک ہیں وہ کچھ پہن نہیں سکتی۔
l بچی کے لیے آپ ایسا کریں کہ نیم کے تھوڑے سے پتے پانی میں اْبال کر دن میں ۳ بار کان دھوئیں۔ نیم کے پتے سکھا کر رکھ لیجیے۔ ان کا باریک پائوڈر بنائیں۔ دن میں ۲ بار یہ خشک پائوڈر لگائیں۔ ۲ چمچ سرسوں کے تیل میں ۲ چمچ نیم کے پتے ڈال کر جلائیں۔ ٹھنڈا ہونے پر چھان کر رکھیں۔ سوتے وقت بچی کے کان پر یہ تیل لگا دیں۔ تین چار دن میں کان ٹھیک ہو جائیں گے۔
آپ ٹاپس اْتار کر چاندی کی باریک باریک بالیاں پہنائیں۔ چاندی ٹھنڈی ہوتی ہے۔ ٹاپس میں پتا نہیں کون سی دھات ہے، اس سے بھی الرجی ہو سکتی ہے۔ سب سے بہتر تو کان میں نیم کا باریک تنکا ڈالنا ہے۔ نیم کا تنکا کان کے سوراخ کو ٹھیک رکھتا ہے۔ بہن کے کان کا سوراخ بھی آپ نیم کے تنکے سے ٹھیک کر سکتی ہیں۔ ان سے کہیں کہ نیم کا تنکا ڈالیں ایک ہفتے بعد اس سے ذرا موٹا تنکا ڈال دیں۔ کچھ خواتین لہسن کے ڈنٹھل کو باریک تراش کر کان میں ڈالتی ہیں۔ اس سے بھی سوراخ بڑا ہوجاتا ہے۔
کولیسٹرول
ہمارے ایک قاری کا خط آیا۔ کولیسٹرول کے بارے میں پوچھ رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کولیسٹرول کے لیے جو گولیاں ڈاکٹر نے لکھ کر دی ہیں وہ بہت مہنگی ہیں۔ خریدی نہیں جاسکتیں۔ علاج غذا سے بتائیے۔بہت سارے لوگوں کا بھلا ہوگا۔
l کولیسٹرول میں ایک دم اضافہ نہیں ہوتا بلکہ ہم آہستہ آہستہ معدے پر بوجھ ڈال دیتے اور بعد میں دوائوں پر زندگی گزار دیتے ہیں۔ بازار کے سموسے، تلی ہوئی چیزیں، کیک، پیسٹری، بھنا ہوا گوشت، مرغن اور چٹ پٹی غذائیں وقت بے وقت کھانے سے ہاضمہ متاثر ہوتا ہے۔ ذہنی پریشانی اور گھریلو مسائل بھی اس کی وجہ بن جاتے ہیں۔ گائے بھینس کا گوشت، انڈے، بازاری کھانے صحت کے لیے مضر ہیں۔ اب آپ یہ احتیاط کریں۔ چربی والے گوشت کا سالن بالکل نہ کھائیں۔
انڈے کھانا چھوڑ دیں۔ بہت دل چاہے تو صرف انڈے کی سفیدی لیں، زردی نہ کھائیں۔ بازار کی نہاری، سری پائے، گردے، کپورے، کلیجی اور مغز، دیسی گھی، مکھن، بالائی والا دودھ نہ لیں۔ اپنا کھانا زیتون کے تیل یا سویابین کے تیل میں بنائیں۔ سبز پتوں والی سبزیاں، سلاد، پھل خوب کھائیں۔ پانی کی مقدار میں اضافہ کر دیں۔ کم از کم ۱۰ گلاس پانی روزانہ پئیں۔ ریشے دار غذا آپ کے لیے بہت مفید ہے۔ بھوک رکھ کر کھانا چاہیے اور صبح و شام سیر ضرور کرنی چاہیے۔ لہسن کے دو جوے صبح کھانے سے بھی فرق پڑ جاتا ہے۔ ریشے والی غذا میں گندم کی بھوسی سرفہرست ہے۔ چھنا ہوا سفید باریک آٹا نہ استعمال کریں۔ گندم، جو، چاول، آلو، شلغم، بھنڈی، پھول گوبھی، سلاد کھائیں۔ آج کل بازار میں قلفے کا ساگ مل رہا ہے۔ آپ آلو قلفہ، قلفہ کی سبزی بنا کر کھا سکتی ہیں۔ جئی کی بھوسی بھی کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔ آپ نے بہت اچھی بات کہی کہ میں غذا سے کولیسٹرول کم کرلوں گی۔ آپ اپنے ڈاکٹر سے غذا کا چارٹ بنوا سکتی اور خود بھی احتیاط کر سکتی ہیں۔ کہاوت ہے کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ اپنے ڈاکٹر سے پوچھ کر وٹامن ای استعمال کریں اور نماز پڑھ کر دعا کریں۔ وہی شفا دینے والا ہے۔
آپ لہسن کی چٹنی پیس کر رکھیں۔ ایک لہسن کی جووں میں ذرا سا نمک اور ۲ عدد ہری مرچ اور ہرا دھنیا ملا کر چٹنی پیس لیں۔ ایک پیاز کاٹ کر اس میں پودینہ، ایک ہری مرچ معمولی سا نمک چھڑک کر سلاد کی طرح کھائیں۔ صبح و شام ایک بڑا چمچ اسپغول کی بھوسی بغیر چینی والے دودھ کے ساتھ کھانے سے کولیسٹرول کم ہوتا ہے۔ آپ آلو، شملہ مرچ کی بھجیا بنا کر کھا سکتی ہیں۔ سنگترہ، مالٹا، کینو، آڑو، خوبانی وغیرہ کھائیں۔ڈبے میں بند شیرے والا پھل آپ کے لیے نقصان دہ ہے۔
دْبلا ہونا چاہتی ہوں
میں کھانے پینے میں بڑی احتیاط کرتی ہوں پھر بھی وزن کم نہیں ہوتا۔ تمام دن میں ایک بار رس ملائی یا برفی کھانے سے فرق نہیں پڑتا۔ آج کل کوکنگ آئل کے بارے میں لکھا جا رہا ہے۔ لوگ اصلی گھی کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔ اخبار میں دبلا ہونے کے لیے بہت ساری دوائوں کا اشتہار آتا ہے کیا وہ واقعی میں ٹھیک ہیں؟ آپ اس بارے میں ضرور بتا ئیں۔
l بی بی… ! ہمارے مذہب اسلام میں ہر بات واضح ہے۔ بسیارخوری اچھی نہیں۔ ایک حدیث میں ہے مومن ایک آنت کھاتا اور کافر، منافق ۷ آنتوں میں کھاتا ہے۔ حضرت عمرفاروقؓ نے فرمایا پیٹ بھرنے سے اپنے آپ کو بچائو۔ یہ زندگی میں بوجھ اور موت کے وقت بدبو ہے۔ ہمارا معدہ بے چارا اپنے اندر چیزیں بھرتا چلا جاتا اور آخر میں جواب دے جاتا ہے۔ ایک حکیم فرماتے ہیں چینی، چاول، چکنائی سے پرہیز کیا جائے تو وزن کم ہونے لگتا ہے۔
ایک کپ گرم پانی میں آدھا لیموں نچوڑ کر ایک چمچ شہد ملا کر پینے سے آہستہ آہستہ وزن کم ہو جاتا ہے۔ ۳ درمیانے سرخ پکے ہوئے ٹماٹر ناشتے میں کھائیں،فرق پڑ جائے گا۔ ایک بات یاد رکھیں ٹماٹر ناشتے کے ساتھ نہ کھائیں۔ صرف ٹماٹر ہی لینے ہیں اور کچھ نہیں۔ پیٹ اور کولھوں کی چربی کم کرنے کے لیے آپ گھر کی صفائی کریں اور بیٹھ کر فرش پر گیلا کپڑا لگائیں۔ گھر بھی صاف ہوگا اور زائد چربی بھی آہستہ آہستہ کم ہو جائے گی۔ یہ سب آزمائے ہوئے ٹوٹکے ہیں۔ آپ ان پر عمل کریں۔ دوائوں سے وزن کم تو ہوتا ہے مگر بعد میں اتنی ہی تیزی سے بڑھ جاتا ہے۔ آپ جیسی نوجوان بچیوں کو چاہیے وہ وزن کم کرنے کی دوا نہ کھائیں بلکہ اعتدال کے ساتھ کھانا کھائیں۔
بچوں کی مالش
چھوٹے بچوں کی مالش کرنی چاہیے یا نہیں۔ میرا ابچہ ۲ ماہ کا ہے۔ میری ساس اس کی روزانہ مالش کرتی ہیں، مجھے اچھا نہیں لگتا۔ مالش کرنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟
l بیٹا…! بچوں کی مالش کرنے سے ان کو تحفظ کا احساس ملتا ہے۔ آپ تو خوش قسمت ہیں کہ آپ کی ساس بچے کے کام سنبھال لیتی ہیں۔ بچوں کی مالش صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔ دوسرے ان کے مزاج اور طبیعت میں بھی ٹھہرائو آجاتا ہے اوربچے پرسکون رہتے ہیں۔ آپ اپنے بچے کی خود مالش کریں۔ آپ کو اچھا لگے گا اور آپ کا بچہ بھی ماں کے لمس سے سکون محسوس کرے گا۔ مالش کے بعد بچے کو نہلایا جائے تو وہ گہری نیند سو جاتا ہے، تب ماں اپنے کام انجام دے سکتی ہے۔
منہ کے چھالے
کئی ماہ سے میرے منہ میں چھالے پڑ رہے ہیں۔ خود ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں اور پھر چند دنوں بعد نکل آتے ہیں۔ کئی قسم کے مائوتھ واش استعمال کیے مگر افاقہ نہیں ہوا۔ چھالے جب ابھرتے ہیں تو کھانا پینا مسئلہ بن جاتا ہے۔ اس بارے میں ضرور لکھئے میں انتظار کروں گا۔
l منہ کے چھالے تکلیف دہ ہوتے ہیں، ان کا علاج کرانا چاہیے۔ چھلے ہوئے دانے ذرا سے نمک مرچ کو برداشت نہیں کرتے اور درد کرتے ہیں۔ کھانے پینے میں بڑی احتیاط کرنی چاہیے۔ پہلے زمانے میں مٹھی بھر امرود کے پتے لے کر 2 گلاس پانی میں پکا کر رکھ لیتے تھے۔ دن میں 2 بار اس سے غرارے کرتے۔ بھنا ہوا سہاگہ،بڑی الائچی کے دا نے اور طباشیر تینوں چیزیں ہم وزن باریک پیس لیں۔ صبح شام چٹکی بھر پانی کے ساتھ کھائیں اور چھالوں پر بھی چھڑکیں۔ ناریل چبانے سے بھی سکون ملتا ہے۔ تازہ انناس مل جائے تو اس کا رس چھالوں پر لگانے سے فرق پڑنے لگتا ہے۔ غذا کا دھیان رکھیے۔ ایک بڑا چمچہ دہی کا لے کر ایک گلاس پانی ملا کر لسی بنائیے۔ اس میں نمک، کالی مرچ، چینی وغیرہ مت ڈالیے۔ یہ آپ کا مائوتھ واش بن گیا ہے۔ اس سے صبح اور رات کو سوتے وقت غرارے کیجیے ، اس سے بھی آرام ہو گا۔
کچھ لوگ سپاری چباتے رہتے ہیں، چھالیہ کے ٹکڑے بھی منہ میں زخم کر دیتے ہیں۔ خصوصاً بازار کی میٹھی خوشبودار سپاری میں بھی کیمیکل ہوتے ہیں۔ اسی طرح دانت کے کنارے بھی ٹوٹ گئے ہوں تو وہ بھی مقامی جلد کو بار بار لگ کر خراش زخم کر دیتے ہیں۔ بعض مرتبہ مائوتھ واش تیز قسم کے ہوتے ہیں، وہ بھی چھالوں کو مزید چھیل دیتے ہیں۔ ہومیوپیتھک ادویات بھی زود اثر ہوتی ہیں۔ کوئی اچھا ڈاکٹر مل جائے تو آپ اس سے دوا لے سکتے ہیں۔ بہرحال علاج کرانا تو ضروری ہے۔ گھریلو ٹوٹکوں پر اکتفا نہ کریں، غذامیں مناسب تبدیلی کریں اور قبض نہ ہونے دیں، اس سے بھی بہت فرق پڑے گا۔ جب چھالے ہوں تو نرم سادہ غذا لیں اور دہی کی لسی سے غرارے کریں۔ شہد ملا پانی پئیں۔
پنڈلیوں میں درد
میری عمر ۶۰سال ہے۔ میری دونوں پنڈلیوں میں درد رہتا ہے۔ گھر کے کام کاج کرتی رہتی ہوں۔ وزن بھی زیادہ نہیں۔ ڈاکٹر سے علاج بھی کرایا مگر پھر بھی درد قائم ہے۔ کوئی گھریلو ٹوٹکا بتائیں جو آسانی سے کرسکوں۔
l اس عمر میں ظاہر ہے جسم میں تبدیلی آتی ہے، اسی لیے بڑھاپے کو لوگ پسند نہیں کرتے۔ آپ زیتون کے تیل کا مساج پنڈلیوں پر ضرور کریں۔ زیتون کا تیل جذب ہوجائے گا اور کپڑوں پر داغ بھی نہیں پڑے گا۔ اللہ نے زیتون میں شفا رکھی ہے ، خصوصاً درد کو سکون دیتا ہے۔ ہلکا سا تیل اگر آپ کسی وقت لگالیں تو آپ خود محسوس کریں گی کہ درد میں فرق پڑگیا ہے۔ اپنی غذا میں روزانہ 2 کیلے شامل کیجیے۔ کیلے میں پوٹاشیم ہے، آپ کے جسم کو توانائی ملے گی اور غذائیت کے ساتھ ساتھ کیلشیم اور فاسفورس، پوٹاشیم، وٹامن سی اور ریشہ بھی ملے گا۔ اس میں نمک اور چکنائی بھی نہیں ہوتی۔ آپ 3 ہفتے بطور دوا دو یا تین کیلے کھائیے، اپنے آپ کو بہتر محسوس کریں گی اور پھر اسے اپنی غذا میں شامل کرلیں گی۔ اس سے بلڈپریشر اور کولیسٹرول بھی قابو میں رہے گا۔ بڑھاپے میں کیلا دوا بھی ہے اور غذا بھی، کھا کر دیکھیں، درد آہستہ آہستہ کم ہوجائے گا۔ کیلا ہمیشہ اچھا پکا ہوا خریدئیے۔ کچے اور گلے ہوئے کیلے نہیں کھانے چاہئیں اور کیلا چھیل کر بھی نہیں رکھنا چاہیے۔ جب کھانا مقصود ہو، اْسی وقت چھلکا اتاریں تاکہ کسی آلودگی کا اندیشہ نہ رہے۔
نمک
آپ سے ایک بات پوچھنی ہے۔ نمک کس عمر میں نقصان دیتا ہے۔ اب میری عمر 40 سال سے زیادہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ بلڈپریشر کبھی کبھی بڑھ جاتا ہے۔ اس بارے میں ضرور لکھیے تاکہ میں احتیاط کرسکوں۔ میں دوا نہیں کھانا چاہتی۔
l نمک کا استعمال انسان شروع سے ہی کرتا آیا ہے۔ پہلے زمانے میں سادہ غذا تھی۔ پانی لسی کا رواج تھا۔ کچی سبزیاں کھاتے تھے۔ ہفتے میں ایک دو مرتبہ گوشت کا سالن بن جاتا تھا۔ اس دور میں گوشت کی بہتات ہے۔ جس کو دیکھو تکے، کباب، روسٹ کھا رہا ہے،ساتھ ساتھ کولا مشروبات لیے جا رہے ہیں۔ آج بھی کچھ خاندانوں میں زیادہ نمک کھانے کا رواج ہے۔ روٹی، انڈے، سالن میں نمک ہوتا ہے۔ تمام دن میںچائے کے چمچ سے بھی کم نمک لینا چاہیے۔ کھانے پر نمک چھڑکا جاتا ہے، پھل بھی نمک لگا کر کھاتے ہیں، چائے میں بھی لوگ نمک ڈال کر پیتے ہیں، یہ بڑا غلط طریقہ ہے۔ چالیس پینتالیس سال کی عمر میں غذا کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور کھانے میں نمک کی مقدار کم کردینی چاہیے۔
آپ کو بلڈپریشر کی شکایت ہو رہی ہے تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ دوسرے، تیسرے روز دیکھیں، بلڈپریشر کتنا ہے۔ زیادہ ہے تو نمک کم کریں۔ دوا تجویز کرائیں۔ موسم کے پھل اور سبزیاں کو زیادہ استعمال کریں۔ آپ کی تھوڑی سی احتیاط آپ کو محفوظ رکھے گی۔ بچوں کو بھی نمک کی عادت نہ ڈالیں۔ آلو کے چپس سادہ بنائیں۔ اوپر ہلکا سا نمک ڈالیں، زیادہ نہیں۔ نمک کی مقدار کم کرنے سے فائدہ ہوگا، نقصان نہیں اور آپ کے بلڈپریشر میں بھی فرق پڑ جائے گا۔
باریک بال
میرا بیٹا 2 ماہ کا ہے۔ اس کے بال بالکل باریک ہیں اور بال کے بجائے رْواں لگتے ہیں۔ بال نہ سیاہ ہیں اور نہ ہی بھورے،عجیب طرح کے ہیں۔ اس کے لیے کیا کروں؟
l اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ آپ بچے کو اپنا دودھ پلاتی ہیں تواس سے کوئی وٹامن تجویز کرائیں۔ بچے کے بالوں پر استرا پھروائیں۔ بال آجائیںتو دوبارہ اس کے بعد استرا پھروادیں۔3 مرتبہ اس طرح کریں۔ خالص بادام کا تیل بالوں کو موٹا کرتا ہے، آزما کر دیکھیں۔ بادام اور زیتون کا تیل ملا کر بچے کے سر پر لگائیں۔ بچوں کا کوئی اچھا بے بی شیمپو استعمال کریں، کوئی اور شیمپو نہ لگائیں۔آپ خود اپنی غذا میں ایک پلیٹ سلاد شامل کریں۔ تازہ پھل، سبزیاں اور دودھ باقاعدگی سے لیں۔ بچے کو بھی غذائیت ملے گی۔ حمل کے دوران آپ نے اپنی غذا پر توجہ نہیں دی،اس لیے بچے کے بال باریک ہیں۔جو خواتین دورانِ حمل اچھی غذا کھاتی اور پھل لیتی ہیں ان کے بچوں کے بال سیاہ گھنے چمکدار ہوتے ہیں۔ آیندہ حمل کے دوران آپ اپنی غذا کا خاص خیال رکھیے گا۔
پاؤں تھک جاتے ہیں
میرا کام ایسا ہے کہ میلوں پیدل چلتا ہوں۔ پہلے مجھے تھکن نہیں ہوتی تھی مگر اب رات بھر نیند نہیں آتی۔ پائوں اور پنڈلیوں میں سخت درد محسوس ہوتا ہے۔ اس کے لیے بتائیں۔ رباب خان
l آپ کے پائوں آپ کا سارا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ ظاہر ہے زیادہ چلنے سے تھکن ہوجاتی ہے۔ کئی برس پہلے صوابی میں غلاموں کے لیے کام شروع کیا تھا۔ ایک غلام نے مجھے لکھوایا تھا، پہاڑ پر روز بوجھ لے کر چڑھتا ہوں۔ چوٹی کے قریب مجھے ایسا لگتا ہے کہ بس گر جائوں گا۔ ہر قدم آخری قدم لگتا ہے اور روزانہ میرے ساتھ یہ ہوتا ہے۔ا س کا تو خیر قرضے کی غلامی کا مسئلہ تھا، وہ اللہ نے حل کرادیا۔ پائوں کے لیے اسے کہا تھا، رات کو گرم پانی میں پائوں بھگوئیں۔ بعد میں خشک کرکے ایک لیموں کے 2 ٹکڑے لیں اور دونوں پائوں پر اچھی طرح ملیں، خشک ہوجائے تو سو جائیں۔
لیموں کا رس پائوں کو ٹھنڈک، سکون دے گا اور رات کو نیند بھی اچھی آئے گی۔ پنڈلیوں اور رانوں کے لیے آپ زیتون کے تیل کی رات کو خود ہلکی مالش کریں۔ زیتون سے اکڑی ہوئی پنڈلیاں ملائم ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ نے زیتون میں شفا رکھی ہے۔ اسے کھانے اور لگانے سے صحت ہوتی ہے۔ آپ پانی بھی زیادہ پینا شروع کریں۔ گرمی کے موسم میں زیادہ پانی پینا چاہیے، اللہ تعالیٰ آپ کو صحت دے۔lll