اصلی زعفران
پچھلے دنوں میری اہلیہ بیماری کے بعد اعصابی کمزوری کا شکار ہوگئی۔ ایک طبیب نے بتایا کہ زعفران کھلائیے۔ دو تین جگہ سے خریدی مگر وہ اصلی نہیں تھی۔ کیا اصلی زعفران کی پہچان ممکن ہے؟ (فہیم انجم)
زعفران واقعی اعصابی کمزوری کے لیے مفید ہے۔ اسے ادویہ میں ملا کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ میں خود گھر میں بچوں کے لیے زعفران رکھتی تھی۔ سرما میں ایک یا دو ریشے دودھ میں حل کرکے بچوں کو پلانے سے سردی کا اثر نہیں ہوتا۔ بھٹے کے بال رنگ کر نقلی زعفران بنتی ہے۔ باریک میدے کی سویاں بھی رنگ لی جاتی ہیں۔
ایک بار مجھے حکیم امیر احمد نے زعفران کی پہچان یہ بتائی تھی: رات کو شیشے کے گلاس میں تھوڑا سے تازہ پانی ڈال کر چند ریشے بھگودیں۔ اگلے دن ریشے پرت کی طرح کھل جائیں گے۔ جبکہ بھٹے کے بال کا سرانہیں گھلے گا۔ میدے کی سویاں تو پانی میںڈالنے سے بہت جلد گھل جاتی ہیں۔
دل ودماغ کی قوت، جگر کی کمزوری اور اعصاب کے لیے زعفران مفید ہے۔ جلد کے امراض میں بھی کام آتی ہے۔ حسن بڑھاتی اور چہرہ نکھارتی ہے۔ بے چینی اور نیند نہ آتی ہو تو آرام دیتی ہے۔
آنکھوں کی تھکن
مطالعے کے بعد میری آنکھیں تھک جاتی ہیں۔ اکثر سوجن بھی رہتی ہے۔ رات کو چھ سات گھنٹے بیٹھ کر پڑھنا ہوتا ہے۔ میرا یہ مسئلہ کیسے حل ہوگا؟ (نائلہ صدف)
آدھی پیالی پانی میں ایک چمچہ عرق گلاب اور آدھی چمچی بورک پاؤڈر ڈالیں۔ پھر کچھ دیر آمیزہ فریج میں رکھ دیں۔ ٹھنڈا ہوجائے تو روئی کے چھوٹے چھوٹے گولے بنالیجیے۔ ایک گولہ پانی میں بھگو کر آنکھ پر رکھئے۔ اسی طرح دوسرا بھی۔ یہ گولے پانی میں بھگو کر رکھتی رہیے۔ پھر آنکھوں کو اسی عرق سے اچھی طرح صاف کریں اور منہ دھولیں۔ آپ دیکھیں گی کہ آنکھوں کی تھکن دور ہوگئی اور وہ میلی بھی نہیں نظرآتیں۔
کھیرے کے گول قتلے کاٹ کر دونوں آنکھوں پر رکھیے۔ پانچ منٹ بعد اتار کر نئے رکھئے۔ آنکھوں کو بے حد سکون ملے گا۔ بادام اور سونف ہم وزن کوٹ کرتھوڑی سی مصری ملالیجیے۔ رات کو ایک چمچہ یہ سفوف دودھ کے ساتھ کھا لیا کریں، آنکھوں کے لیے مفید ہے۔ سوتے وقت عرق گلاب کے چند قطرے آنکھوں میں ڈالیے تو وہ صاف رہیں گی۔
دورانِ حمل کوئلہ کھانا
میری بیوی دورانِ حمل کوئلہ اور مٹی وغیرہ بہت کھاتی ہے۔ میرے دو بچے ہیں۔ ماں کو دیکھ کر وہ بھی ایسی چیزیں کھانے لگے ہیں۔ پریشان ہوں کہ یہ عادت کیسے دور ہوگی؟ (احسان سلیم)
حمل کے دوران کچھ خواتین کوئلہ، املی کے بیج، ملتانی مٹی، ریت اور چونا تک کھالیتی ہیں۔ ایک خاتون کو دیکھا کہ ساری زبان پر زخم تھے مگر وہ چونا چاٹتی رہتی تھی۔ ملتانی مٹی کھانے سےنقصان ہوتاہے۔ آج کل ڈاکٹر حاملہ خواتین کے لیے کیلشیم تجویز کرتے ہیں۔ اس باعث مٹی کھانے کی خواہش جنم نہیں لیتی۔ آپ بھی بیوی کو دکھا کر دوا تجویز کرائیے۔ حمل کے تیسرے مہینے سے عموماً یہ شکایت نہیں رہتی۔
بیوی سے کہیے کہ ناریل اور سونف بھون کر رکھ لے اور اسے کھائے۔ رہی بچوں کی بات تو وہ ماں کو دیکھ کر مٹی کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ آپ انہیں کیلشیم کھلائیں اور ڈانٹ کر منع کریں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ میاں بیوی میں جذباتی ہم آہنگی کم ہونے سے بھی خواتین مٹی وغیرہ کی طرف راغب ہوتی ہیں۔ اناردانہ اور پودینے کی چٹنی پسوا کر رکھیے اور آلوبخارے کی میٹھی کھٹی چٹنی رکھیے۔ انہیں کھانے سے بھی طبیعت دوسری چیزوں کی طرف مائل نہیں ہوتی۔
سفر سے طبیعت خراب
مجھے کاروبار کی غرض سے بہت سفرکرنا پڑتا ہے۔ پچھلے چھ ماہ سے دورانِ سفر مختلف تکالیف محسوس کررہا ہوں۔ کبھی سر درد بڑھ جاتا ہے، کبھی پیٹ میں مروڑ اٹھتا ہے۔ کھانے پینے کی چیزیں دیکھ کر ابکائی آتی ہے اگر آٹھ دس گھنٹے کا سفر ہو تو میں کچھ کھائے پیئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ڈاکٹر کی دوا بھی لی مگر کوئی فرق نہیں پڑا۔ آپ ہی میرا مسئلہ حل کیجیے۔ (راشد)
دورانِ سفر تکلیف میں کئی چیزیں استعمال کی جاتی ہیں۔ ایک آسان ٹوٹکا یہ ہے کہ ادرک کا ایک انچ ٹکڑا باریک تراش لیں۔ اسٹیل کے برتن میں ایک پیالی سے تھوڑا زیادہ پانی ابلنے رکھ دیں۔ جوش آنے سے پہلے ادرک ڈال دیں۔ تین چار جوش آجائیں تو چولہا بند کرکے ڈھکن ڈھانپ دیں۔ پانچ منٹ بعد یہ پانی چھانیں اور اس میں تھوڑی سی چینی ملا کر پی لیں۔ ادرک کی یہ چائے آپ کو دورانِ سفر متلی، قے اور درد سے محفوظ رکھے گی۔ ادرک سے بنی گولیاں چوسنے سے بھی یہ شکایت نہیں ہوتی۔ کئی لوگوں نے یہ ٹوٹکا آزمایا ہے، آپ بھی آزما کر دیکھئے۔
موت کا خوف
شہر کے ایک بزرگ ڈاکٹر صاحب کا خط آیا ہے۔ رسالے کے قاری ہیں۔ ان پر یہ خوف سوار ہوگیا ہے کہ کوئی اچانک انہیں مار دے گا۔ اسی باعث اب مریض بھی نہیں دیکھتے۔ باہر جائیں تو مڑمڑ کر پیچھے دیکھتے ہیں۔ اس خوف نے انہیں زندگی سے بیزار کردیا ہے اور وہ بہت زیادہ پریشان اور خائف رہنے لگے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب سے مجھے یہ کہنا ہے کہ آپ پیارے رسولؐ کا یہ ارشاد بار بار پڑھئیے: ’’اگر ساری دنیا ایک طرف ہو جائے اور چاہے کہ تم کو نقصان پہنچائے تو وہ تب تک ایسا نہیں کرسکے گی جب تک اللہ نہ چاہے۔‘‘ یہ حدیث بار بار پڑھنے سے یقین ہے کہ آپ کا خوف دور ہوجائے گا۔ آپ نے جو کچھ سیکھا ہے، اس سے دوسروں کو فائدہ پہنچائیے۔ آپ بہت اچھے ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہیں، خود کیوں دوا نہیں کھاتے؟ ’’ایکونائٹ‘‘ کھائیے، موت کا خوف دور ہوجائے گا۔ چاہیں تو حکیم سے مشورے کے بعد خمیرہ جات لیجیے، دل، دماغ اور اعصاب پر اچھا اثر پڑے گا۔
ناک کی پھنسی
چند ماہ سے میری ناک میں بار بار پھنسی نکل آتی ہے۔ سخت تکلیف دیتی اور سات آٹھ دن بعد ٹھیک ہوتی ہے۔ یہ مکمل طور پر کیسے ٹھیک ہوگی؟ (میمونہ شاہین)
روئی کے پھائے پر عطر لگا کر پھنسی پر صبح شام لگائیے۔ اگر حنا کا عطر مل جائے تو سب سے اچھا ہے۔ نیز نیم کے تھوڑے سے پتے پانی میں ابال لیں۔ نیم گرم پانی میں چٹکی بھر نمک ڈال کر ناک رات کے وقت دھوئیں۔ خشک ہونے پر عطر لگالیں۔ ایک بات یاد رکھیں، خالص عطر ہونا چاہیے۔
پتھری سے کیسے نجات ملے؟
پچھلے دنوں کچھ قارئین نے فون پر دریافت کیا کہ گردے کی پتھری سے کیسے نجات ملے گی؟ میں نے انہیں بتایا کہ پتھر چٹ ایک عام پودا ہے۔ صبح نماز پڑھ کر سورج نکلنے سے پہلے اس پودے کے دو تین پتہ ویسے ہی یا تین کالی مرچوں کے ساتھ رگڑ کر کھالیں۔ دوسری بات یہ کہ ہر دفعہ پانی پیتے ہوئے سورۃ الم نشرح سات بار پڑھ کر دم کریں۔ یہ تین ہفتے کا بے ضرر علاج ہے۔
اللہ تعالیٰ نے بوٹیوں میں بے پناہ خواص رکھے ہیں۔ میرے ایک عزیز بھائی ایک دن پریشان ہوکر آئے۔ پتھری کے درد سے بے حال تھے۔ میں نے انھیں پتھر چٹ کا بتایا۔ چند دن اُسے کھانے سے تکلیف دور ہوگئی۔ کئی سال گزر جانے کے بعد بھی انہیں درد نہیں ہوا۔ بس کبھی کبھی وہ پتھر چٹ کے پتے کھالیتے ہیں۔
قبض کی شکایت
مجھے ہر ہفتے چار دن گھر سے باہر رہنا پڑتا ہے۔ بازاری کھانے کھاتا ہوں۔ چند ماہ سے قبض رہنے لگا ہے۔ اس باعث سر میں درد رہتا ہے۔ مجھے قبض سے کیسے چھٹکارا ملے گا؟ میں جلاب آور دوا لینا نہیں چاہتا۔ قدرتی طریقہ علاج بتائیے تاکہ اس عذاب سے نجات پاؤں۔
(قیصر رانا)
آپ گوشت کی اور تلی ہوئی چیزیں نہ کھائیے۔ چکی سے بغیر چھنا آٹا خرید کر اس کی روٹی پکوائیے۔ دن بھر پانی کے کم از کم آٹھ گلاس ضرور پیجئے۔ بیگم سے کہیے کہ چھلکوں والی دال پکائیں نیز موسمی سبزیاں مثلاً پالک، ساگ، میتھی، پھلیاں اور بند گوبھی کھائیے۔ مولی، ٹماٹر کی سلاد میں پیاز اور پودینہ شامل کریں اور ایک پیالہ دہی لیجیے۔ پھلوں میں امرود کھاسکتے ہیں۔ امرود بیج سمیت کھائیے۔ مالٹے اور کینو کا رس پینے کے بجائے سالم کھائیے۔ گرمی میں انگور مفید ہیں۔
خشک آلوبخارا چار پانچ دانے رات کو پانی میں بھگو کر صبح کھائیے، یوں پیٹ صاف ہونے سے قبض نہیں ہوگا۔ گھر سے باہر آپ انجیر کھاسکتے ہیں۔ کھانے کے بعد تین دانے انجیر کے کھالیجیے۔ انجیر آنتوں کے لیے مفید اور بواسیر بھی دور کرتی ہے۔ پپیتا پیٹ کے لیے بہت مفید ہے۔ کھانے کے بعد پپیتے کی تین چار قاشیں کھائیے، اجابت ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ نے پھلوں میں بہت خواص رکھے ہیں۔ انجیر کے صاف دانے رات کو ایک گلاس پانی میں بھگوئیں، صبح کھاکر پانی پی لیں۔ یہ نسخہ قبض اور بواسیر کا خاتمہ کردیتا ہے۔ آپ بھی کھا کر دیکھئے، آرام آئے گا۔
موسم گرما میں خربوزے کھانے سے پیٹ ٹھیک رہتا ہے۔ میرے لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ سبزیاں اور پھل خوراک میں شامل کریں، تو قبض کی شکایت دور ہوجائے گی۔
مسوڑھوں کا ورم
میرے بچوں کے مسوڑھے پھولے رہتے ہیں۔ کبھی خون بھی نکلتا ہے تاہم درد نہیں ہوتا۔ اس مرض سے چھٹکارا دلانے کا ٹوٹکا بتائیے۔ (شفاعت علی)
بچوں کو مسواک کی عادت ڈالیں۔ امرود کے دو مٹھی بھر تازہ پتے چھ گلاس پانی میں خوب ابال کر نیم گرم پانی سے بچوں کو غرارے کرائیے۔ امرود کے پتے ہی خشک کرکے پیس لیں۔ ذرا سال نمک ملا کر منجن کی طرح رات کو ملیے۔ سرسوں کے تیل میں ذرا سا نمک ملا کر سوتے وقت دانتوں اور مسوڑھوں پر ملا جائے، تو بھی فرق پڑتا ہے۔
مٹر نہیں گلتے
ہم بہت سارے مٹر چھیل کر رکھ لیتے ہیں تاکہ کام آئیں۔ اب کہ یہ مسئلہ ہوا کہ وہ گلتے ہی نہیں، یہ کیسے گلیں گے؟ (روضیہ امتیاز)
lمنجمد مٹر نکال کر پانی کے پیالے میں ڈال دیں۔ جب برف پگھل جائے تو انہیں ابالیں۔ پکاتے وقت پودینے کے تھوڑے سے پتے ڈال دیں، مٹر گل جائیں گے۔ دراصل جمے ہوئے مٹر براہ راست گرم پانی میں ڈال دیں، تو وہ نہیں گلتے۔ پودینہ مٹر کو گلا دیتا ہے۔ خشک مٹر کی دال بھی بنتی ہے۔ ہلگے گرم پانی میں ذرا سا نمک اور چٹکی بھر میٹھا سوڈا ڈال کر دو گھنٹے کے لیے بھگودیں۔ پھر پانی نکال کر پکالیں۔ مٹر کے دانوں میں وٹامن ای ہوتا ہے اور ریشہ بھی۔ صحت کے لیے مفید ہے۔ کچے مٹر بھی مزے کے ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ زیادہ دیر ابالنے یا پکانے سے مٹر کے وٹامن ختم ہوجاتے ہیں۔
پیٹ کا درد
کھڈیاں سے بی بی فاطمہ کا خط آیا ہے۔ لکھتی ہیں کہ ’’ہمارے محلے کے کئی لوگوں کے پیٹ میں کھانے کے بعد درد ہوجاتا ہے اور بھوک بھی نہیں لگتی۔ یہ سب لوگ غریب ہیں۔ کوئی ایسا ٹوٹکا بتائیے جس سے درد ٹھیک ہو، ہاضمہ بڑھ جائے اور بھوک بھی لگے۔
ہمارا ملازم اکثر گاؤں سے چار پانچ تمے لاتا تھا۔ میں تموں کے اوپر کا ٹکڑا کاٹ کر چھرے سے موٹے بیج نکال لیتی۔ پھر کانٹے سے خوب گود گود کر اجوائن اور نمک لگاتی اور کٹا ٹکڑااوپر چھال کر صحن میں رکھ دیتی۔ تمے دس پندرہ دن میں خشک ہوجاتے۔ انہیں ہاون دستے میں کوٹ کر دو چار دن دھوپ میں رکھتی تاکہ خراب نہ ہوں۔ یوں تمے کی اجوائن تیار ہوجاتی۔ جس کے پیٹ میں درد ہوتا، چٹکی دو چٹکی یہ سفوف کھلا دیتی۔ زیادہ ہوتا تو گرم پانی کے ساتھ کھلاتی، آرام آجاتا۔
تمہ کو اندرائن یا حنظل بھی کہتے ہیں اور کوڑتمہ بھی۔ پیلے رنگ کا ہوتا اور بڑے سیب کے برابر یا اس سے بھی بڑا مل جاتا ہے۔ دیہات میں سب اسے جانتے ہیں۔ اس کے کھانے کے بعد تھوڑے سے بھنے چنے کھائیں تو کڑواہٹ دور ہوجاتی ہے۔ کوٹتے وقت ایک ایک تمے میں ایک بڑا چمچہ کیکر کا گوند ملا لیا جائے تو زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ آپ بھی کھلائیے، درد ٹھیک ہوجائے گا، ان شاء اللہ!