جوڑوں کا درد
سمیرا فرزانہ کوٹلی سے لکھتی ہیں ’’جوڑوں کا درد بہت بے چین رکھتا ہے۔اس کا غذائی علاج تو ہوگا، اِس بارے میں کچھ بتائیے۔‘‘
٭ جوڑوں کے درد میں ایسے پھل مفید ہیں جو حیاتین سے بھرپور ہوں۔ آپ اپنی روزانہ غذا میں آم، چکوترا، پپیتا شامل کیجئے۔ سنترہ، مالٹا، کینو بھی موسم میں خوب استعمال کریں۔ پھلوں کی سلاد بنا کر کھائیے۔ مچھلی بھی مفید ہے۔ دو بار ہفتہ میں ضرور کھائیے۔ اگر نہ ملے تو ڈاکٹر سے پوچھ کر مچھلی کے تیل کے کیپسول لیجئے۔ آج کل بازار میں سوہا مل رہا ہے، وہ غذا میں شامل کیجئے۔ طب مشرق میں جوڑوں کادرد دْور کرنے والی عمدہ دوائیاں موجود ہیں۔ آپ استعمال کریں گی تو ضرور فائدہ ہوگا۔ اِن شاء اللہ۔
پاؤں کا سْن ہونا
میرا پاؤں کبھی کبھی سن ہو جاتا ہے۔ چٹکی د و تب بھی پتا نہیں چلتا، پھر خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے۔ یہ خلل کیسے دْور ہوگا؟
٭ گھریلو ٹوٹکا یہ ہے: ثابت لہسن کوٹ لیں۔ اس میں تھوڑی سی سونٹھ ملا کر باریک کریں، لیپ بن جائے گا۔ اب پاؤں پر اسے اچھی طرح لگائیں۔ دس دن یہ لیپ لگائیے۔ صبح تلسی کی چٹنی کھائیے۔ سبز تلسی کے پتے مٹھی بھر لیں۔ دو کالی مرچ، سونٹھ یا ادرک کا ٹکڑا اور نو دانے چھلے لہسن کے لے کر چٹنی پیس لیں۔ صبح نہار منہ یہ چٹنی کھائیے۔ توس یا روٹی کے ساتھ لیجئے۔ تھوڑی سی چٹنی چاٹ بھی لیں۔ ناریل کے تھوڑے سے تیل میں ایک جائفل جلا کر رکھیے۔ اس کی مالش بھی کر سکتی ہیں۔ آپ اپنے ڈاکٹر سے ضرور پوچھئے کہ سن ہونے کی کیا وجہ ہے ؟
خون کی خرابی
گرمی کے موسم میں جلدی بیماریاں کیوں ہوتی ہیں؟ پھوڑے ، پھنسیاں بچوں کو تنگ کرتی ہیں، کیا کرنا چاہیے؟
٭ موسم گرما میں عموماً دانے نکلتے ہیں۔ جو لوگ گوشت، بینگن، مرچ کھٹائی وغیرہ زیادہ استعمال کرتے ہیں، اْنہیں یہ تکلیف ہو جاتی ہے۔ ٹھنڈی اشیاء استعمال کیجئے مثلاً جَو کے ستو، عناب کا شربت بھی مفید ہے۔ دہی ، چھاچھ روزانہ غذا میں استعمال کیجئے۔ گھیا، توری، ٹنڈے، پالک پکائیے۔ کچنار کے پھول بہت مفید ہیں۔ اس سے فساد خون دْور ہوتا ہے۔ موسم میں یہ سبزیاں ضرور پکائیے۔ ساتھ میں پھول خشک کر کے رکھ لیں، پھر انہیں شہد میں ملائیے۔ تھوڑا سا یہ شہد روزانہ کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔نیم کے پتے پانی میں پکا کر اس پانی سے غسل کیجئے۔ اہم بات یہ ہے کہ غذا میں تبدیلی کیجئے۔ گوشت کم کھائیے اور سبزیاں، دہی اور پھلوں کا استعمال زیادہ کیجئے۔ پانی زیادہ پینے کی کوشش کیجئے۔
لوکی کا تیل
میرا بیٹا کہیں سے لوکی کا تیل لایا ہے۔ اس کے لگانے سے بال چمک دار اور مضبوط ہو گئے۔ مسئلہ یہ ہے کہ تیل کسی نے تحفتاً دیا ہے۔ گھر میں کیسے بنا سکتے ہیں ، ضرور بتائیے۔
تین پاؤ لوکی خریدئیے۔ دھو کر کدو کش کر لیجئے۔ کسی بڑی کڑاہی میں ایک کلو سرسوں کا تیل ڈال کر گرم کیجئے۔ اس میں لوکی تھوڑی تھوڑی ڈالیے۔ آگ تیز نہ ہو، جب لوکی گندمی ہو جائے تو چولہا بند کر دیں۔ اْتار کر ٹھنڈا کیجئے اور چھان کر رکھ لیں۔ یہ لوکی کا تیل ہے، اس کے لگانے سے بال مضبوط ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ اس میں مٹھی بھر مہندی کے پتے بھی ڈالتے ہیں۔
کْھردرے اور میلے ھاتھ
میرے ہاتھ برتن اور کپڑے دھونے سے کھردرے ہو چکے ہیں۔ میں صابن اور سوڈے سے برتن صاف کرتی ہوں، کیونکہ مہنگے پاؤڈر نہیں خرید سکتی۔ کوئی سستا سا آزمودہ ٹوٹکا بتائیے جس سے ہاتھ صاف ہو جائیں۔
٭ کرن بی بی ! اپنے ہاتھوں کا خاص خیال رکھیے۔ آپ کو تھوڑے پیسے تو خرچ کرنے ہوں گے۔ گلاب کا عرق منگائیے اور گلیسرین کی چھوٹی بوتل۔ دوحصہ گلاب کا عرق ، ایک حصہ گلیسرین میں ملائیے۔ اس میں ایک لیموں کا رَس نچوڑ دیں اور یہ آمیزہ اپنے باورچی خانے میں رکھیے۔ کام کاج کے بعد ہاتھ دھوئیے پھر اِن پر چند قطرے آمیزہ ڈال کر دونوں ہاتھ اچھی طرح مل لیں۔ یوں ہاتھ نرم و ملائم رہیں گے۔
رات کو سونے سے قبل ہاتھ پر ایک چمچہ چینی ڈالئے پھر آدھے لیموں کا رَس ڈال کر دونوں ہتھیلیوں کو اچھی طرح رگڑئیے۔ جب چینی گھل جائے تو پانچ منٹ بعد ہاتھ دھو لیں۔خشک ہونے پر گلیسرین والا آمیزہ لگا کر سو جائیے۔ چار پانچ دن میں ہاتھوں کا میلا پن دْور ہو جائے گا۔ پھر لیموںچینی نہ لگائیں، صرف وہی آمیزہ استعمال کیجئے۔ برتن دھونے کے بعد آپ آٹا گوندھ لیا کریں یا دْودھ کی ذرا سی بالائی پورے ہاتھ پر مل لیں۔ یہ سب مفید گھریلو ٹوٹکے ہیں۔
سیاہ کیلے اور سیب
رمضان میں چاٹ بنانے کے لیے کیلے خریدے جاتے ہیں۔ مگر وہ فریج میں دو تین دِن بعد سیاہ پڑ جاتے ہیں۔ یہی حال سیبوں کا ہے۔ اْنہیں کیسے محفوظ رکھا جائے ؟
٭گھر میں بعض دفعہ خاکی موٹے لفافے آتے ہیں۔ پنساری اِنہی لفافوں میں جڑی بوٹیاں دیتے ہیں۔ یہ لفافے بڑے کام کے ہیں۔ جھاڑ کر رکھ لیں۔کیلوں کو اس میں اچھی طرح لپیٹئے پھر لفافے کا منہ اچھی طرح بند کرکے رکھ دیں۔ فریج کے نچلے خانے میں محفوظ رہیں گے اور چھلکا کالا نہیں ہوگا۔
اِسی طرح سیب کاٹئیے پھر ایک پیالے میں ٹھنڈا پانی ڈالئے، پھر اس میں ایک چمچہ نمک ڈالئے اور سیب کے قتلے بھگو کر فریج میں رکھ دیں۔ جب ضرورت ہو نکال کر ٹھنڈے پانی سے دھوئیے اور کسٹرڈ میں ڈال دیں۔ چاٹ میں ڈالنا ہو تو نمک والے پانی سے ہی نکال کر پھلوں میں ملا دیں، سیب کالے نہیں ہوں گے۔
بینگن کے پکوڑے بڑے مزے کے بنتے ہیں۔ آپ بینگن دھو کر قتلے کیجئے۔ پھر ایک پیالے میں ٹھنڈا پانی بھرکر ایک چمچہ نمک ڈال کر بھگو دیں۔ تلتے وقت نکال کر بیسن میں شامل کیجئے۔ نمک کم رکھنا ہو تو ایک بار بینگن پانی سے دھو لیں۔
بنفشے کے فوائد
بنفشہ سے کیا فائدے ہوتے ہیں ؟ اس بارے میں لکھئے۔
٭ بنفشہ کے پھول اور پتے، تازہ یا خشک برسوں سے مختلف امراض میں مستعمل ہیں۔ اس کا شربت بھی بنتا ہے۔ پتوں کا لیپ ہوتا ہے۔ یہ عفونت دْور کرتے ہیں۔ شربت کھانسی کے مریضوں کو شفا دیتا ہے۔ پہلے زمانے میں طبیب بنفشہ کے تازہ پتے پیس کر سرطان کے زخموں پر لگاتے اور پتوں کا جوشاندہ صبح شام پلاتے تھے۔ میں نے خود اپنی والدہ کو دیکھا۔ گلا خراب ہوتا یا ٹانسلز بڑھ جاتے تو وہ رات کو بنفشہ کی چائے بنا کر پی لیتیں۔پتے ململ کے کپڑے کے ساتھ گلے میں باندھ لیتیں، صبح گلا صاف ہوتا۔بنفشہ گلے اور سینہ کی جلن، کھانسی ، زْکام وغیرہ میں مفید ہے۔ اس کا خمیرہ بھی بنتا ہے۔ اسی طرح بادام کے تیل میں اس کے پھول ڈال کر روغن بنفشہ بناتے ہیں۔
سینہ میں جلن
میری عمر ۲۸سال ہے اورمیں رات گئے گھرآتا ہوں۔ کچھ دِنوں سے رات کو گھبرا کر آنکھ کھل جاتی ہے۔ سینہ میں شدید جلن ہوتی ہے۔ صبح بالکل ٹھیک ہوتا ہوں۔ اِس بارے میں ضرور لکھیے۔ میں دواؤں پر انحصار نہیں کرنا چاہتا۔
سینے کی جلن کی کئی وجوہ ہیں۔ کھانے کے بعد ورزش، بھاگ دوڑ، وزن اْٹھانے سے، تنگ پتلون پہننے سے بھی مسئلہ ہو جاتا ہے۔ آپ رات کو دیر سے گھر آتے ہیں۔ بازار میں چٹ پٹا مرغن کھانا کھاتے ہوں گے۔ کھٹی ڈکاریں آتی ہوں گی اور رات کو منہ میں جلن ہونے لگتی ہو گی۔ آپ کو چاہیے کہ گھر آ کر سادہ کھانا کھائیں۔ کھانے کے بعد چند منٹ ٹہلیں۔ الائنچی ، سونف منہ میں آہستہ آہستہ چبانے سے بھی فرق پڑتا ہے۔ آپ ٹھنڈے پانی سے بھی جلن کم کر سکتے ہیں۔ ایک دو گلاس پانی پی لیں۔ سیون اَپ بھی فائدہ دیتی ہے۔ چیونگم چبانے سے بھی منہ میں تھوک زیادہ بنتا ہے۔ آپ سادہ غذا سے علاج کریں۔ کبھی کبھار جلن ہو تو پریشان نہ ہوں۔ اگر مستقل جلن ہونے لگے تو معالج سے رْجوع کریں۔ معدہ میں تیزابیت کم ہو تو جلن نہیں ہوتی۔ سادہ کھانا وقت پر کھائیے۔ آدھی پیالی دہی غذامیں شامل کرنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ دہی سادہ ہونی چاہیے۔ ہمارے ہاں انگریزی یونانی دوائیاں مل جاتی ہیں بلکہ لکڑ ہضم پتھر ہضم سفوف بھی عطائی بیچتے پھرتے ہیں، جس سے تکلیف بڑھ جاتی ہے۔آپ کسی مستند معالج سے علاج کرائیے۔
کلونجی کی چائے
کلونجی کی چائے کے کیا فائدے ہیں؟ میرا دوست اِس کی بہت تعریف کرتا ہے۔ اِسے بنانے کا کیا طریقہ ہے؟ ضرور بتائیے۔
٭ کلونجی میں شفا ہی شفا ہے۔ اِسے آپ اعتقاد کے ساتھ استعمال کیجئے، بہت فائدہ ہوگا۔ پرانے طبیب اِس کے فوائد سے آشنا تھے۔ اْنہوں نے کھانے کی چیزوں میں کلونجی استعمال کرنے کا مشورہ دیا تاکہ صحت برقرار رہے۔ اچار اور سبزیوں میں کلونجی ڈالنے کی تاکید کی۔ کلونجی کی چائے پیٹ کی بیماریوں میں فائدہ مند ہے۔ پرانے نزلہ کی وجہ سے بلغم کا اخراج نہ ہوتا ہو، دماغی کمزوری ہو، باتیں بھول جاتے ہوں، موٹاپا ہو تو صبح اور عصر کے وقت کلونجی کی چائے بنا کر پئیں۔ آدھا چھوٹا چمچہ پسی ہوئی کلونجی لیں۔ ایک پیالی میں پانی ڈال کر اْبال لیں۔ چھان کر پی لیں، اِس کا دانہ نیچے سے موٹا اور اوپر سے پتلا ہوتا ہے۔ تین کونے ہوتے ہیں، رنگ سیاہ ہوتا ہے اور بازار میں پیاز کے بیج کلونجی کے بجائے لوگ فروخت کرتے ہیں، دیکھ کر کلونجی خریدئیے۔
پیٹ کی تکلیف
میرے پیٹ میں تکلیف رہتی ہے۔ بھو ک نہیں لگتی، قبض رہتا ہے، طبیعت بوجھل رہتی ہے ، کسی کام میں دِل نہیں لگتا۔ دوائیاں کھا کھا کر تنگ آ گیا ہوں۔ اب تو دوا کھانے کو دِل نہیں چاہتا۔ مجھے ایسا مشورہ دیجئے کہ جس سے میرا ہاضمہ ٹھیک رہے، بھوک لگے اور قبض دْور ہو جائے۔
٭ہمارے ہاں قبض ہونے پر دوا کھا لی جاتی ہے، اِس سے پیٹ صاف ہو جاتا ہے مگر چند دِنوں بعد پھر مسئلہ ہو جاتا ہے۔ آپ یوں کیجئے کہ صبح کے وقت امرود کھائیے ، نرم پکے ہوئے۔ امرود لے کر اِس پر ہلکا سا نمک ، کالی مرچ چھڑک کر کھائیں اور ناشتہ نہ کریں۔ امرود میں نشاستہ ، سوڈیم، فاسفورس، وٹامنز، معدنی نمکیات وغیرہ شامل ہیں۔ دائمی قبض کے مریض اگر ناشتہ میں دل بھر کر اَمرود کھائیں تو قدرتی طور پر قبض دْور ہو جائے گا اور ہاضمہ کی طاقت بڑھے گی اور بھوک لگے گی۔ کھانا کھانے کے بعد طبیعت پر بوجھل پن محسوس نہیں ہوگا۔ آنتوں کی صفائی ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گیس بھی نہیں بنے گی۔
میں ایسے کئی لوگوں کو جانتی ہوں جو ناشتہ میں آدھا کلو امرود کھاتے ہیں اور اِن کو پیٹ کی تکلیف نہیں ہوتی۔ آپ دو تین ہفتہ امرود کھائیے تو آپ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ کچھ نازک مزاج لوگ طبیعت میں بے چینی محسوس کرکے متلی کی شکایت کرتے ہیں۔ وہ اگر خوشبودار پکا ہوا امرود ہاتھ میں لے کر سونگھتے رہیں ، کھائیں نہیں تو متلی کی شکایت پانچ دس منٹ میں دْور ہو جاتی ہے۔
ناریل کی پہچان
مجھے ناریل پسند ہے۔ اکثر ناریل خراب نکل آتے ہیں۔ آپ اِس کی پہچان بتائیے تاکہ پیسے ضائع نہ ہوں۔ اْمّ کاشان
٭آپ جب بھی ناریل خریدیں، اْسے ہاتھ میں لے کر دیکھیں۔ ناریل کے منہ پر تین سوراخ نظر آئیں گے۔ آپ ہر سوراخ پر اْنگلی رکھ کر دبائیں۔ اگر سوراخ نرم ہیں تو ناریل اندر سے اچھا نہیں نکلے گا۔ سوراخ صحیح ہیں اور اْنگلی سے دبتے نہیں تو آپ ناریل ضرور خرید لیجئے۔ کچھ لوگ ناریل اچھی طرح ہلاتے ہیں، آواز آئے تو ناریل ٹھیک نکلتا ہے۔ سب سے اچھا طریقہ ناریل کے سوراخ دیکھنے کا ہے۔
چہرے کی خوبصورتی
بازار میں بے شمار کریم، لوشن اور ماسک ملتے ہیں، مگر وہ ہماری قوتِ خرید سے باہر ہیں۔ مسائل تو سب کے ہیں مگر وسائل نہیں۔ میری بہن کے چہرے پر رواں ہے۔ ہم کیسے گھریلو طور پر نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ چہرے کی خوبصورتی کے لیے بتائیے۔ ہم جیسی لڑکیوں کا بھلا کیسے ہوگا؟
٭میں اکثر گھریلو نسخے ہی لکھتی ہوں۔ ہر گھر میں ہلدی موجود ہوتی ہے۔ بازار میں بھی ہلدی سے بنی کریم ملتی ہے۔ ہمارے ہاں اْبٹن میں ہلدی ضرور ملائی جاتی ہے۔ ہلدی جراثیم کش ہے، چہرے کو صاف کرتی ہے۔ بالوں کو آہستہ آہستہ ختم کرتی ہے۔ چمیلی یا تلوں کی کھل بازار میں مل جاتی ہے۔ اِس میں تھوڑی ہلدی ملا کر گلاب کا عرق ڈال کر پیسٹ بنا کر چہرے پر لگائیے۔ آہستہ آہستہ ملیے، جب سوکھ جائے تو اْتار کر منہ دھو لیجئے اور عرقِ گلاب چہرے پر لگائیے۔ کھل نہ ملے تو آپ دو چمچے بیسن لے کر اِس میں آدھا چمچہ ہلدی ملا کر گلاب کے عرق سے پیسٹ بنا کر چہرے پر لگا سکتی ہیں۔ رات کو دو چمچے چنے کی دال تھوڑے سے گرم دودھ میں بھگوئیے۔ صبح اِسے پیس کر ہلدی ملا کر چہرے پر اْبٹن کی طرح لگائیے۔ سوکھنے پر ہاتھ سے مل کر اْتاریے، چہرے میں فرق محسوس ہوگا۔
دو خوبانیاں لے کر گٹھلی نکال دیں۔ باریک پیس کر آدھا چھوٹا چمچہ شہد ملا کر چہرے پر لگائیں، بعد میں اِسے مل کر اْتار دیں۔ اِس سے چہرے کے بالوں میں فرق پڑ جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ جڑیں کمزور ہوتی ہیں۔ چہرے کی رنگت بھی نکھر جاتی ہے۔ کچھ بھی نہ ملے تو آپ تازہ دْودھ سے کام لے سکتی ہیں۔ پانچ چھ چمچے دْودھ لے کر اِس میں روئی کے گولے بنا کرڈبو کر چہرہ صاف کریں۔ چہرے کا میل کچیل اْتر جائے گا۔ روزانہ دْودھ سے چہرہ صاف کرنے سے آپ کا رنگ روپ نمایاں ہوگا۔
کینو، مالٹے، سنگترے کے چھلکے اکٹھے کر کے سکھا لیں۔ تھوڑے سے لیموں کے چھلکے بھی سکھا کر اِس میں شامل کر لیں۔ اب اِن کو پیس کر محفوظ کر لیں۔ ایک چمچہ سفوف لے کر گلاب کے عرق میں ملا کر چہرے پر لیپ کریں۔ سوکھنے پر اْتار دیں۔ اب منہ دھو کر گلاب کا عرق لگائیں اور دیکھیں ، چہرہ شاداب نظر آئے گا۔
بیکنگ پاؤڈر
فریج میں ناگوار بدبو ہے اور اب تو مجھے ایسا لگ رہا ہے یہی بدبو میرے منہ سے بھی آنے لگی ہے۔ شاید یہ میرا وہم ہے۔ آپ سب کو مشورہ دیتی ہیں مجھے بھی بتائیے کہ میں بدبو سے کیسے نجات حاصل کروں؟
٭ فریج کی بدبو کے لیے پہلے بھی لکھ چکی ہوں۔ فریج کھول کر صاف کریں۔ دوبارہ چیزیں رکھئے اور ایک چھوٹے پیالے میں چھ سات بڑے چمچے بیکنگ پاؤڈر کے ڈالیے، اِسے میٹھا سوڈا بھی کہتے ہیں۔یہ پیالہ فریج میں رکھ دیجئے۔ اِسے ڈھانکنے سے ایک دو گھنٹے میں ناگوار بد بو ختم ہو جائے گی۔ یہ پیالہ فریج میں رہنے دیں۔ ڈیڑھ ماہ بعد سوڈا واٹر ڈال دیں۔ رہی بات منہ سے بدبو آنے کی تو آپ یوں کیجئے کہ ٹوتھ برش پر تھوڑا سا بیکنگ پاؤڈر لگائیے۔ اِسے اچھی طرح منہ میں پھیریے، بعد میں کلی کر لیں۔ صبح شام کریں تو تین چار دن میں منہ سے بدبو آنی بند ہو جائے گی۔ بازار سے کوئی اچھا ماؤتھ واش لے آئیں۔ پانی میں ملا کر غرارے کرتے رہیں۔ منہ صاف رہے گا اور بدبو نہیں ہوگی۔
منہ کے چھالے
سمیعہ ندیم لکھتی ہیں کہ میری بچی دس سال کی ہے۔ اِس کو دو تین سال سے چھالوں کی شکایت ہے۔ آئے دن چھالے ہو جاتے ہیں۔ اِس کے لیے ضرور لکھئے۔ بچی سے کھایا پیا نہیں جاتا اور نہ بولا جاتا ہے۔
سمیعہ بی بی ! منہ کے چھالے کئی وجہ سے ہوتے ہیں۔ عموماً جگر کی خرابی سے بار بار چھالے ہو جاتے ہیں۔ آپ بچی کی صحت پر خاص توجہ کیجئے۔ سبزیاں، دْودھ اور پھل روزانہ کی خوراک میں شامل کریں۔ گائے کا گوشت بچی کو نہ دیں۔ بہدانہ عام پنساری کے ہاں ملتا ہے وہ لا کر رکھ لیں۔ چائے کا ایک چھوٹا چمچہ بہی دانہ برابر کر کے ایک چھوٹے کپ پانی میں بھگو دیں۔ دو تین گھنٹہ بعد اِسے کانٹے سے خوف پھینٹ لیں، لعاب نکل آئے گا۔ اِسے چھان کر تھوڑا سا شہد ملا کر صبح شام دیں۔ آپ کراچی میں رہتی ہیں، ہمدرد مطب جا کر بچی کو دِکھا کر دوا لیں۔ اِن شاء اللہ بچی ٹھیک ہو جائے گی۔ تازہ مہندی کے تھوڑے پتے لے کر پانی میں اْبال کر ٹھنڈا کر کے صبح شام غرارے کرنے سے بہت فرق پڑ جاتا ہے۔ ڈاکٹر سے پوچھ کر وٹامن بی بچی کو استعمال کرائیے۔
گھریلو ٹوٹکے میں امرود کے تازہ پتے یا چنبیلی کے تازہ پتے ۲۵گرام لے کر دو گلاس پانی میں خوب جوش دے کر چھان کر رکھ لیں۔ دو بار غرارے کریں۔ سہاگہ بھنا ہوا، بڑی الائچی کے دانے اور طبا شیر تینوں چیزیں ہم وزن لے کر باریک سفوف بنا کر رکھ لیں۔ دو چٹکی بھر پانی کے ساتھ دِن میں دو بار کھائیں اور زبان پر بھی چھڑک دیں۔
آملہ کا مربہ
٭ فراز احمد لکھتے ہیں کہ آپ کے کہنے پر آملہ کا مربہ ہم سب نے استعمال کیا۔ سب کو بہت فائدہ ہوا۔ سر کا پرانا درد بھی ٹھیک ہو گیا۔ میرے ایک دو مسئلے ہیں ، ان کا جواب دیجئے۔
٭ فراز صاحب! آپ سر کی خشکی کے لیے دہی اور سرسوں کا تیل ملا کر لگائیے۔ آملہ کا تیل کسی اچھے حکیم سے بنوا لیجئے۔ پلکوں پر احتیاط سے کسٹرائیل لگائیں آنکھ میں جانے سے بچائیے۔۔۔ کے لیے آپ نے زرد کوڑیوں اور سیب کا نسخہ استعمال کیا۔ اب بقایا نشانات کے لیے رات کو گھیکوار کا گودا لگایے۔ چند ہفتے مسلسل لگانے سے داغ دْور ہوں گے۔ دھوپ میں وٹامن ڈی ہوتا ہے۔ آپ ماشائاللہ نوجوان ہیں، دھوپ کی وجہ سے رنگ سانولا ہو گیا تو کوئی بات نہیں، سردی میں ٹھیک ہو جائے گا۔
روشنی کے دائرے
میری عمر ۷۰ سال ہے۔ آنکھوں کا کوئی مسئلہ نہیں ، ڈاکٹر کو دکھایا ہے۔ میری آنکھوں سے روشنی کے چھوٹے چھوٹے دائرے نکلتے محسوس ہوتے ہیں، پھر ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ روشنی میں ہی نہیں بلکہ اندھیرے میں بھی نظر آتے ہیں۔ اِس بارے میں بتائیے۔
٭ ہاجرہ بہن! روشنی کی چمک اور دائرے بعض دفعہ موتیا کی نشاندہی کرتے ہیں اور اِس کا علاج ہومیو پیتھی میںہے۔ آپ کسی اچھے ڈاکٹر کو دِکھا کر دوا لیجئے۔ سونف بادام والا نسخہ اچھا ہے۔ سونف اور بادام کی گری ہم وزن لے کر پیس لیجئے اوراِس میں چینی ملا کر رکھ لیجئے۔ صبح شام ایک چمچہ سفوف دْودھ کے ساتھ کھائیے۔ آنکھوں کے لیے بہتر ہے۔
دانتوں کا مسئلہ
فوزیہ نسرین لکھتی ہیں کہ دانت کالے ہو رہے ہیں، اِس کی کیا وجہ ہے ؟
٭ آپ دانتوں کے ڈاکٹر کو دِکھائیے۔ صبح اْٹھ کر سب برش کرتے ہیں، آپ ناشتہ کرنے کے بعد بھی دوبارہ برش کریں۔ کوئی اچھا منجن استعمال کریں۔ ہمدر مطب سے آپ مسنون پوست مغیلاں لے کر دانتوں کو صاف کر سکتی ہیں۔ اپنی صحت کا خیال رکھئے۔ خوراک میں کمی کی وجہ سے سارا معاملہ خراب ہو رہا ہے۔ کھائیں پئیں گی تو آپ کی کمزوری دْور ہو جائے گی۔ ہمدرد طب کی ’’مسواک‘‘ ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں، تھوڑا سا میٹھا سوڈا برش پر لگا کر دانت صاف کرنے سے دانت سفید رہتے ہیں۔
غذائیت سے بھرپور سستے پھل
سب لوگ کہتے ہیں ، سیب ضرور کھانا چاہیے مگر مہنگائی کے اس دور میں سیب بہت مہنگا ہے۔اس طرح وٹامن سی کینو، موسمی وغیرہ سے ملتا ہے۔ اب ہم اپنے بچوں کو کیا دیں جس سے مہنگائی کا توڑ ہو اور بچوں کی صحت بھی ٹھیک رہے۔
سیب کے مقابلے میں کیلا سستا ہے۔بچوں کو ایک دو کیلے کھلائیے، ان کی صحت ٹھیک رہے گی۔ سیب سے زیادہ حرارے کیلے میں ہیں۔ اسی طرح آپ کینو، مالٹے وغیرہ کے بجائے بچوں کو امردو دیجئے۔ امردو کی چاٹ بنا کر کھلائیے تو وٹامن سی اور فولاد کی کمی دْور ہوگی۔ امرود سستا پھل ہے۔ اسی طرح موسم سرما میں بادام کے بجائے مونگ بھلی بچوں کو کھلائیے۔ ایک دو اخروٹ کھانے سے بھی صحت ٹھیک رہتی ہے۔ مہنگائی کے دور میں ایک سلیقہ شعار خاتون امرود، کیلے اور چھلکے والی دالیں غذا میں شامل کر کے اپنی اور اہل خانہ کی صحت برقرار رکھ سکتی ہیں۔lll