وٹامن ای
٭ میری بہن جب بھی بیرون وطن سے آتی ہے وہ روزانہ وٹامن ای کھاتی ہے۔ وٹامن ای کن چیزوں میں ہوتا ہے؟ اور اس کے فائدے بھی ہیں یا شوقیہ کھایا جاتا ہے۔ آپ اس بارے میں بتائیے۔ میں دوائیں نہیں کھاتی بلکہ غذا پر زور دیتی ہوں۔ اپنی بہن کو دیکھ کر حیران ہوں۔ وہ پابندی سے صبح شام طرح طرح کے وٹامن کھاتی ہے۔
آپ اچھا کرتی ہیں۔ دواؤں کے بجائے غذا پر توجہ دیتی ہیں۔ ڈاکٹر سے مشورہ کر کے ہی دوا تجویز کرانی چاہیے۔ وٹامن ای پٹھوں کے لیے مفید ہے۔ اس کے کھانے سے خون کی رگیں کشادہ ہو جاتی ہیں۔ یہ خون میں لوتھڑے نہیں بننے دیتی بلکہ انھیں گھلا دیتی ہے۔ اس کے استعمال سے پیشاب کھل کر آتا ہے۔ دل کے لیے مفید ہے۔ رگوں کو قوت دیتی ہے۔ اس کے کھانے سے دل کو توانائی ملتی ہے۔ زخموں کے داغ گہرے نہیں ہونے دیتی بلکہ بعض دفعہ اس کے لگانے اور کھانے سے داغ دھبے دور ہو جاتے ہیں۔ جھلسی ہوئی جلد کے لیے مفید ہے۔ متاثرہ حصے پر لگانے سے داغ نہیں پڑتے۔ امراض قلب، جگر، گردوں کی شکایات، پیر کی وریدوں کا پھولنا اور ان کے زخم، جلنے کی وجہ سے زخموں کی شکایات میں بھی یہ وٹامن کام آتا ہے۔ خواتین کو سن یاس میں جو تکالیف ہوتی ہیں ان میں بھی یہ کھانے سے آرام آتا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ کی بہن اسی لیے کھاتی ہوں۔ سوہن حلوہ بنانے کے لیے گیہوں کے دانے صاف کر کے ان کو کسی ٹرے میں رکھ کر پانی کا چھینٹا دیا جاتا ہے۔ نمی کی وجہ سے دو تین دن میں گیہوں کے دانے پھٹ جاتے ہیں۔ یہی تخمک گندم وٹامن ای کا سب سے بڑا قدرتی ذریعہ ہے۔ روغن پستہ، مکئی، بنولہ اور اس کا تیل، سویا بین اور اس کا تیل، روغن زیتون، گوبھی کے پتوں، پالک، اخروٹ، سلاد، مٹر، کلیجی، انڈے کی زردی میں ہوتی ہے۔ یہ پکانے سے ضائع نہیں ہوتی۔ تازہ پسا ہوا آٹا جو چھانا نہ گیا ہو، سب سے بہتر ہے۔ میں حیران ہوتی ہوں ہماری بزرگ خواتین کتنی دانا اور عقل مند تھیں۔ ان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وٹامن ای کیا چیز ہے مگر وہ گیہوں کے فوائد جانتی تھیں۔ سردی کے موسم میں گیہوں بھگو کر حلوہ جات بنائے جاتے۔ اخروٹ کی گری نکال کر اس کی مٹھائی بنتی۔ باجرے کی ٹکیاں بنتیں، گیہوں کا دلیہ ناشتے میں بچوں کو دیا جاتا۔ گیہوں بھگو کر پھوٹنے پر ہلکا سا جوش دے کر چینی دودھ ملا کر بچوں کو دیا جاتا۔ کم زور بچے اسی سے پنپ جاتے۔ دالوں کو بھگو کر ان کی بڑیاں بنائی جاتیں۔ مٹر کے دانے تل کر دیے جاتے۔ بنولہ کی گری نکال کر اس کی کھیر خاص طور پر بنائی جاتی جو بے حد مفید ہوتی تھی۔ گیہوں کا چھان سنبھال کر رکھا جاتا۔ اس کی چائے بنتی جو نزلہ زکام کے لیے مفید ہوتی تھی۔ گیہوں کے دانے بھاڑ میں بھنوا کر گڑ کے ساتھ کوٹ کر رکھے جاتے۔ اس میں اخروٹ کی گری بھی ملائی جاتی۔ سردی کے موسم میں شوق سے بچے بڑے اسے کھاتے تھے۔
بناسپتی گھی، مشین سے صاف کیے چاول، مکھن، بالائی، خشک دودھ او ربازاری دودھ کے پیکٹ میں یہ حیاتین نہیں ہوتی۔ بانجھ مرد ور خواتین کے لیے یہ وٹامن ای بے حد مفید ہے۔ آپ گھر میں گندم منگا کر صاف کیجیے اور ایک صاف ڈش میں گندم دھوکر چھلنی سے ڈھانک کر رکھ دیجیے۔ صبح شام پانی کا ہلکا سا چھینٹا دیجیے۔ تین چار روز میں آپ کی ڈش میں گیہوں پھوٹ پڑیں گے۔ اب آپ ان کا دلیہ بنا کر کھائیے۔ سلاد میں شامل کیجیے۔ آپ کی مرضی ہے۔ ان کو پیس کر حلوہ بنائیے۔ حلیم یا دلیہ تیار کیجیے۔ وٹامن ای سے بھرپور غذا دسترخوان پر تیار ہے۔ کہتے ہیں بڑھاپے کو روکنے کے لیے وٹامن ای ضرور کھانی چاہیے۔ اس کے استعمال سے بڑھاپا تیزی سے نہیں آتا۔ تھکن اور ضعف دور ہو جاتا ہے۔ بہرحال غذامیں نقصان نہیں آپ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے ضرورت ہو تو یہ وٹامن تجویز کرا سکتی ہیں۔
زچگی کے بعد کی احتیاط
٭ میری عمر ۳۰ سال ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد میں بہت موٹی ہوگئی ہوں۔ کوئی دوا بتائیے۔ دوسری بات یہ کہ پیٹ زچگی کے بعد بڑھ جاتا ہے۔ یہ میرا نہیں بہت سی بہنوں کا مسئلہ ہے۔ اس کے لیے ضرور مشورہ دیجیے۔
کچھ خواتین کا پیٹ ایام حمل میں بہت بڑھ جاتا ہے۔ اس کے لیے بہتر یہ ہے دو پٹے کے سائز کا کپڑا پھاڑ کر چوڑی پٹی آہستگی سے پیٹ کے نیچے اس طرح باندھی جائے جس سے بڑھے ہوئے پیٹ کو سہار املے۔ اس سے پیٹ زیادہ نہیں بڑھے گا۔ دوسری بات یہ کہ پیٹ کے نیچے آپ زیتون کا تیل ملیں تو بہتر ہے ورنہ سرسوں کا تیل معمولی سا ہاتھ پر لگا کر روزانہ آخری ماہ میں مل لیا جائے تو اس سے پیٹ پر دھاریاں نہیں پڑیں گی۔
زچگی کے بعد نارمل ڈلیوری ہے تو آپ روزانہ صبح پیٹ کے نیچے تکیہ رکھ کر پانچ منٹ کے لیے فرش پر الٹی لیٹ جائیں۔ چلہ نہانے کے بعد بھی صبح شام خالی پیٹ آپ الٹی لیٹ سکتی ہیں۔ اس سے پیٹ دبے گا۔ پہلے زمانے میں ابلا ہوا پانی سونٹھ ملا کر پلایا جاتا تھا۔ اس سے پیٹ بڑھتا نہیں تھا۔ آج بھی ہندوستانی عورتوں کو دیکھا جائے تو ان کے جسم سمارٹ نظر آتے ہیں۔
زچگی کے بعد خوب کھایا پیا جاتا ہے اور چلا پھر انہیں جاتا۔ اس کی وجہ سے بھی پیٹ بڑھ جاتا ہے۔ زچگی کے بعد پیٹ پر کپڑے کی چوڑی پٹی دس دن تک باندھی جائے تو پیٹ صحیح رہتا ہے۔ اپنی غذا میں ادرک شامل کیجیے۔ اپنی غذا کم کیجیے۔ آپ دو روٹیاں کھاتی ہیں تو صرف ایک کھائیے۔ صبح ناشتے سے پہلے آدھے لیموں کا رس ایک کپ ابلتے ہوئے پانی میں ملا کر اس میں ایک بڑا چمچہ شہد ملا کر گرم گرم پیا کیجیے۔ صبح شام سیر کیجیے۔ آپ گھر کے صحن میں ٹہل سکتی ہیں۔ کھانا آپ فرش پر بیٹھ کر کھائیے۔ پانی کھانے کے بعد نہ پیجئے۔ ویسے بھی یہ سنت عمل ہے۔ بلکہ کھانے سے پہلے آپ ایک گلاس پانی پیا کیجیے۔ سلاد، تازہ دہی، سبزیاں، پھل اور دودھ غذا میں شامل کیجیے۔ چینی زیادہ نہ کھائیے۔ مناسب غذا سے آپ اپنے وزن کو کنٹرول کر سکتی ہیں۔
سر کہ آپ کے لیے مفید ہے۔ آپ جو والا براؤن سرکہ خرید کر استعمال کیجیے۔ سرکہ میں پیاز ہری مرچ ڈال کر کھا سکتی ہیں۔ سلاد پر چھڑک سکتی ہیں۔ مکوہ جسے پیلک کہتے ہیں اس کا ساگ آپ کے لیے مفید ہے۔ ساگ نہ کھا سکیں تو آپ اس کے پتوں کی بھجیا بنا کر کھائیے۔ مکو اور سونت کا عرق پینے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ اپنی غذا کو کنٹرول کیجیے۔ روٹی کم کیجئے زیادہ گوشت نہ کھائیے۔ سبزیاں، پھل دودھ روزانہ غذا میں شامل کرنے سے آپ کو فائدہ ہوگا۔
ہمارے یہاں رواج ہے بچہ ہونے کے بعد مرغن غذائیں دی جاتی ہیں جس سے پیٹ بڑھ جاتا ہے۔ زیادہ چکنائی کا استعمال اچھا نہیں ہوتا۔ مناسب غذا کھائیے اور اس کے ساتھ آپ چہل قدمی کیجیے تاکہ پیٹ بڑھنے نہ پائے۔ پنجیری میں میوے ڈالے جاتے ہیں آپ اسے زیادہ نہ کھائیے۔ دو چمچے آپ کے لیے کافی ہیں۔ اس سے زیادہ نہیں۔ پنجیری میں تھوڑی سی سونٹھ پیس کر ملا لیجیے۔ اصلی گھی خواتین بہت کھاتی ہیں۔ اس سے بھی موٹاپا پیدا ہوتا ہے۔ اعتدال کے ساتھ ہر چیز کھانی چاہیے ورنہ فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے۔
بچی کی تتلاہٹ کا ٹوٹکا
٭ میرے بچے بھنے چنے شوق سے کھاتے ہیں۔ کیا یہ صحت کے لیے مفید ہیں۔ ان کا چھلکا اتار کر کھایا جائے یا ویسے ہی۔ ذرا تفصیل سے بتائیے۔ میری ساڑھے سات سال کی بیٹی توتلی ہے۔ بچی بہت حساس ہے۔ اسکول میں گم سم رہتی ہے۔ ’ر‘ کو ’ڑ‘ بولتی ہے۔ ف کا لفظ نہیں نکال سکتی۔ اس کی بات مشکل سے سمجھ میں آتی ہے۔ قارئین میں کسی کو ٹوٹکا معلوم ہو تو ضرور بتائیں۔ میں بہت پریشان ہوں۔
محترمہ بہن! ایک پرانی کہاوت ہے کہ جو ہمیشہ چنا کھاتا ہے وہ جوان رہتا ہے۔ چنے کی دال کا چھلکا پانی میں بھگو کر پینے سے پیشاب کھل کر آتا ہے۔ چنے کی کونپلوں کا ساگ بہت مزیدار پکتا ہے اور ہاضم ہوتا ہے۔ تھوڑے سے چنے رات کو پانی میں بھگو کر صبح چینی ملا کر پئیں تو جسمانی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ تازہ چنے جنہیں بونٹ یا ہرا چھولیا کہتے ہیں، کھانے سے وٹامن سی کی کمی دور ہوتی ہے۔ چنے کی دال کو اسی وجہ سے خاص اہمیت حاصل ہے۔ چنے کی دال گوشت سب کو پسند ہے۔ پہلے زمانے میں سپاہیوں کو یہ دال ہی کھلائی جاتی تھی۔ چنے کا چھلکا آپ بے شک اتار دیا کریں۔ چھوٹے بچوں کے منہ میں پھنس جاتا ہے۔ سو گرام چنوں میں ۱۴۲ حرارے، ۱۹ گرام لحمیات اور چار گرام چکنائی ہوتی ہے۔ اس کے آٹے کی روٹی ذیابیطس یعنی شوگر کے مریضوں کے لیے اچھی ہے کیوں کہ اس میں نشاستہ کم ہوتا ہے۔
اب آپ کا دوسرا مسئلہ بچی کی تتلاہٹ کا ہے۔ بچی غلط بولتی ہے تو آپ دوسرے بچوں کو پیار سے سمجھائیں کہ اس کا مذاق نہ اڑائیں۔ اس طرح وہ احساس کمتری کا شکارہوجائے گی۔ بچے عام طور پر ’را‘ کو ’ڑ‘ بولتے ہی ہیں۔ بچی کو علیحدگی میں لفظ کی ادائیگی سکھائیے۔ ہونٹوں سے بار بار ف کہہ کر بتائیے ’ف‘ اس طرح بولا جاتا ہے۔ آپ کو تھوڑی سی محنت کرنا ہوگی۔ پھر بچی آہستہ آہستہ سیکھے گی۔ آپ کے شوہر ڈاکٹر ہیں۔ زبان کے نیچے ’تانتوا‘ ہوتا ہے۔ بعض دفعہ وہ زیادہ بڑا ہونے کی وجہ سے بچے بول نہیں سکتے۔ اسے کاٹ دینے کے بعد زبان صاف ہو جاتی ہے۔ آپ چیک کروائیے۔ تھوڑا سا بھنا ہوا سہاگہ شہد میں ملا کر دن میں دو بار زبان پر ملئے۔ سہاگے کی ڈلی توے پر ڈال کر تیز آگ پر رکھنے سے وہ سفید کھیل کی طرح پھول جاتا ہے۔ یہ بے ضرر چیز ہے۔ عقر قرحا ۱۲ گرام اور کالی مرچ ۶ گرام باریک پیس کر زبان پر ملنے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ اس میں تیز پات کے ایک دو پتے ملا لیجیے۔
بال گرتے ہیں
٭ میرے سر کے بال گرتے ہیں۔ کسی رسالے میں کلونجی، میتھی کے بیج اور آملے بھگو کر بالوں کی جڑوں میں لگانے کو لکھا ہے۔ میں وہ لگا سکتی ہوں۔ میرے سر میں خشکی نہیں، صرف بال گرتے ہیں۔
آپ ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے مشورہ لیجیے۔ دماغ کی کمزوری سے بھی بال گرنے شروع ہوجاتے ہیں۔ آپ زیتون کے تیل میں تھوڑا سا کسٹرائل ملائیے اور ہر تیسرے دن، رات کے وقت بالوں کی جڑوں میں خوب لگائیے۔ صبح سر دھوئیے۔ کلونجی اور میتھی کے بیج کے بجائے آپ سیکا کائی آدھ پاؤ اور آملے ایک پاؤ منگا کر رکھ لیجیے۔ دو پھلیاں سیکا کائی اور مٹھی بھر آملے رات کو پانی میں بھگو دیجیے۔ صبح پیس کر اس سے اپنا سر دھولیجیے۔ کسٹرائل لگانے کے بعد آپ شیمپو یا صابن سے سر دھوئیے تاکہ چکنائی نکل جائے ۔۔نیٹرم میور‘‘ ہومیو پیتھی دوا ہے۔ وہ آپ ۳۰ طاقت میں کسی اچھے اسٹور سے خریدیے اور صبح شام کھائیے۔ بادام آپ کے لیے مفید ہیں۔ کم از کم سات بادام صبح کھائیے۔ اس کے ساتھ دودھ کا ایک گلاس پی لیں تو اور بھی فائدہ ہوگا۔ بال عموماً کسی بیماری یا بخار کی وجہ سے گرنے لگتے ہیں۔ آپ پچھلے دنوں بیمار تو نہیں رہیں؟l l l