مشورہ حاضر ہے!

صغیرہ بانو شیریں

کالے بال

میرے بالوں کا رنگ بدل رہا ہے۔ میرے ساتھ یہ مسئلہ ہے کہ ہیئر کلر سے الرجی ہوجاتی ہے۔ پچھلے دنوں میری ملازمہ نے کالا پتھر پیس کر بالوں میں لگایا۔ بالوں کا رنگ بہت اچھا آیا۔ میں نے بھی لگا لیا۔ ایسی الرجی ہوئی کہ مجھے ایمرجنسی میں جانا پڑا۔ کوئی ایسا ٹوٹکا بتائیں جس سے بال کالے ہو جائیں اور الرجی نہ ہو۔

*بی بی! ہر ٹوٹکا کارآمد ثابت نہیں ہوتا اور یہ کالا پتھر بھی الرجی کر دیتا ہے۔ آپ خضاب کے بجائے وسمہ اور مہندی کے پتے پیس کر لگائیں۔وسمہ کے پتے زیادہ ہونے چاہئیں۔ یا مٹھی بھر آملے ثابت رات کو لوہے کی کڑاہی میں بھگو دیں۔ صبح اس پانی کو چھان کر ایک ٹکڑا دنداسہ کا ملائیں۔اس میں ایک بڑا چمچہ چائے کی پتی ڈال کر پانی پکالیں۔ دوبارہ چھان کر مہندی ملائیں۔ ڈیڑھ چمچہ سرسوں کا تیل ملا کر سر میں مہندی لگانے سے اچھا رنگ آتا ہے۔ ہندوستان میں بال کالے کرنے والا تیل ملتا ہے مگر اس میں یہ بات ہے کہ بستر اور تکیہ بھی کالا ہوجاتا ہے۔ یہ تیل روزانہ لگانا پڑتا ہے۔ بال سیاہ رہتے ہیں۔ جہاں لگانا چھوڑا بال دوبارہ سفید نظر آتے ہیں۔

ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ مہندی کو پسند فرماتے تھے۔ حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے ’’مہندی کا خضاب لگائو کہ یہ جوانی کو بڑھاتی ہے۔ حسن میں اضافہ کرتی اور طاقت کو بڑھاتی ہے۔‘‘پیارے رسولؐ خود بھی مہندی لگاتے تھے۔ زخم اور کانٹا چبھنے پر مہندی لگائی جاتی تھی۔آملہ اور ہرڑ کا مربہ استعمال کرنے سے بال جلدی سفید نہیں ہوتے۔ سفید اور گرے بال اچھے لگتے ہیں، آپ مہندی لگائیں۔ کالے بالوں کا خیال چھوڑ دیجیے۔ ایسے سیاہ بالوں کا کیا فائدہ جو آپ کو ایمرجنسی میں پہنچا دیں۔

قرآن پاک

میرے بھائی کا انتقال ہوگیا۔ ان کی بیوہ اور ۴ بچے ہیں۔ ان کے سسرال والے کہتے ہیں مسجد سے بچوں کو بلوا کر قرآن پاک ختم کرائو۔ حالانکہ میں اور بھابھی روز قرآن پڑھ کر ایصالِ ثواب کرتے ہیں۔ کیا مولوی صاحب کے بغیر ایصالِ ثواب نہیں ہوسکتا؟

*ہمارے ہاںمسجد سے بچوں کو بلوا کر قرآن خوانی کرانا رواج بن چکا ہے۔ بعض بچے باقاعدہ وضو بھی نہیں کرتے۔ صفحات پلٹ دیتے ہیں۔ ان کو کھانے پینے کا لالچ ہوتا ہے۔ آپ لوگ خود پڑھ رہے ہیں یہ اچھی بات ہے۔ جو کچھ بھی پڑھ سکیں ضرور پڑھیے۔ اس میں ثواب ہے۔ لہٰذ آپ خود قرآ ن پڑھیں، بچوں کو ساتھ بٹھائیں۔ آپ کے بھائی کو ضرور یہ تحفہ پہنچے گا اور آپ کو بھی قلبی سکون حاصل ہوگا ان شاء اللہ۔

گرمی دانے

میرے جسم پر گرمی دانے نکلے۔ خارش ہوتی تھی۔ ہاتھوں پر کھجایا تو چھل کر زخم بن گئے۔ اسی طرح ہمارے پاس کے گائوں میں بھی اکثر لوگوں کے گرمی دانے زخموں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ ہم لوگ علاج نہیں کرا سکتے۔ کوئی آسان سی دوا بتائیں تاکہ آرام آ جائے۔

*سب سے آسان ٹوٹکا یہ ہے کہ آپ نیم کے پتے توڑ کر سائے میں سکھا کر پائوڈر بنا کر رکھ لیں اور تازہ پتے مع ٹہنی کے ۲ کلو پانی میں خوب پکا کر چھان کر رکھ لیں۔ اس پانی سے دن میں ۲ بار زخم دھوئیں۔ خشک ہونے پر نیم کا پائوڈر چھڑک دیں۔ برسات کے موسم میں نمکولیاںپک جاتی ہیں۔ آپ چار پانچ نمکولیاں روزانہ بچوں کو، بڑوں کو کھلا دیں تو پھوڑے پھنسیاں نہیں نکلیں گے۔ نیم دافع عفونت ہے اور اس کی نمکولی پک کر میٹھی ہوجاتی ہے۔ ڈیڑھ دو ہفتہ نمکولی روزانہ کھانے سے جسم کی حدت ٹھیک رہتی ہے۔ دانے نہیں نکلتے۔ نیم کے پانچ پتے چھوٹے اور ۲ عددکالی مرچیں لے کر، انھیں پیس کر گولی بنا کر صبح کھالیں۔اس سے فائدہ ہو گا۔

پنساری کے ہاں نر کچور مل جاتا ہے۔ اسے پیس لیں۔ ایک چھوٹا چمچہ مکھن میں تین چٹکی پسا ہوا نر کچور ملا کر زخموں پر لگائیں۔ مگر پہلے زخموںکو نیم کے پانی سے دھوکر صاف کر لیں۔ شہر میں رہنے والے ایک حصہ سفوف پانچ حصے ویزلین میں ملاسکتے ہیں۔یہ دوا صبح شام زخموں پر لگائیں۔نیم کو گھر کا حکیم بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے بڑھ کر کوئی دوا نہیں۔ اس درخت کے سائے میں بیٹھنا اور لیٹنا بھی فائدہ مند ہے۔ پہلے زمانے میں نیم کی ٹہنیاں گھر میں لٹکائی جاتی تھیں تاکہ ہوا صاف رہے۔ بخار کے مریضوں کے بستر پر نیم کے پتے بچھا دیے جاتے۔ آج بھی ہندوستان میں جوگی یوگی اپنے تھیلے میں نیم کی ٹہنیاں ضرور رکھتے ہیں۔

چلتے پھرتے مریضوں کا مفت علاج کرتے ہیں۔ نیم کا تیل، نیم کا مرہم، نیم کا عرق، نیم کی گولیاں، نیم کی مسواک، نیم کا منجن بنتا ہے اور اس کا صابن بھی پھوڑے پھنسی کے لیے مفید ہے۔ نیم صابن، نیم ٹوتھ پیسٹ باہر کے ممالک میں بھی استعمال کی جاتی ہے۔ نیم کا پائوڈر گھر میں ضرور رکھیں۔ دانے، کیل، مہاسے، پھوڑے، پھنسی زخموں پر لگائیں۔ حیرت انگیز طور پر فائدہ ہوگا۔ اب تو نیم کی چائے بھی ملنے لگی ہے۔ جسے لوگ کڑوا ہونے کے باوجود شوق سے پیتے ہیں۔

منہ کی بدبو اور ہونٹ

میرے منہ میں بدبو رہتی اور قبض کی شکایت ہے، جس سے میں سخت پریشان ہوں۔ غرارے کر نے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ میرے ہونٹ پھٹ گئے اور خشک رہتے ہیں۔دوائیاں استعمال کرنے سے اب میں پریشان ہو جاتی ہوں۔ کوئی گھریلو ٹوٹکا بتائیں۔

*آپ قبض کا علاج کریں۔پانی زیادہ پیا کریں۔ انجیر کھانے سے قبض دور ہوتا ہے۔ کچھ لوگ پانچ انجیر ایک بڑے گلاس دودھ میں اْبال کر رات کو پیتے ہیں۔ انجیر کھاتے ہیں۔ قبض دور ہوجاتا ہے۔ ناشتے میں پیٹ بھر کر امرود کھائیں۔ منہ کی بدبو بھی ختم ہوگی اور بھوک بھی لگے گی۔ آپ ایک بوتل خالص عرق گلاب لیں۔ ایک چمچہ عرق ایک گلاس پانی میں ڈال کر صبح شام غرارے کریں۔ رات کو سوتے وقت تھوڑے سے تیل میں روئی کا پھاہا ڈبو کر ناف میں رکھیں۔ صبح نکال دیں۔ چند روز ایسا کرنے سے ہونٹ ملائم ہوجائیں گے۔

۴ چمچے گلاب کا عرق لیں۔ اس میں ایک چمچہ شہد ملائیں۔ چند قطرے زیتون کاتیل ملا کر فریج میں رکھ لیں۔ دن میں جب موقع ملے ہونٹوں پر لگائیں۔ ہونٹ نرم ملائم رہیں گے۔ سیب کے بیج پیس کر عرق گلاب میں ملا کر لگانے سے پھٹے ہونٹ ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ کہیں جانا ہو تو سونف اور ایک چھوٹی الائچی منہ میں ڈال لیں اور آہستہ آہستہ چبائیں۔ بدبو میں فرق پڑ جائے گا۔

اعصاب جواب دے رہے ہیں

چند ہفتوں سے میری طبیعت گھبرا رہی ہے۔ بچوں پر غصہ اْتارتی ہوں۔ چڑچڑی ہوگئی ہوں۔ دوا کھاتی ہوں تو گرمی لگتی ہے۔ گرم چیز کھا نہیں سکتی۔ اعصاب پر بوجھ پڑ رہا ہے اور میرے اعصاب جواب دیتے جا رہے ہیں۔ مجھے بتائیں کیا کروں؟

*کام کاج کی زیادتی سے ذہنی دبائو کا مسئلہ ہوتا ہے۔ آپ ۲ امرود لیں۔ ان پر نمک، کالی مرچ، ایک لیموں کا رس نچوڑ لیں۔ اس میں آدھا سیب کاٹ کر ملائیں۔ تھوڑا سا ہرا دھنیا ڈالیں اور ایک کینو، ایک مالٹا بھی کاٹ لیں۔ ان سب کو ملائیں اوپر سے نیازبو کے دس پتے دھو کر ڈال دیں۔ دوپہر کے کھانے کے بعد تقریباً ۴ بجے آپ یہ سلاد کھالیں۔ آپ کی طبیعت میں ٹھہرائو آئے گا اور طبیعت بحال ہوگی۔ دس پندرہ دن یہ سلاد کھائیں تواعصاب مضبوط ہوجائیں گے۔ نیازبو کی چٹنی بھی فائدہ دے گی۔۵ پتے نیازبو کے، ۲ لہسن کے دانے، ۳ کالی مرچ، ایک ہری مرچ، معمولی سانمک لے کر مٹی کی کونڈی میں ڈنڈے سے رگڑلیں۔ کھانے کے ساتھ یہ چٹنی استعمال کریں۔دل کے مرض سے محفوظ ر ہیں گی۔ چڑچڑا پن دور ہوجائے گا۔ روزانہ صبح نیازبو کے ۳ چھوٹے پتے کھانے سے دن بھر تازہ دم رہیں گی، تھکن نہیں ہو گی۔ اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کے لیے گوناگوں فوائد پودوں میں رکھے ہیں۔ آپ بھی آزمائیے۔

مثانے کی تکلیف

میری عمر ۶۰ سال ہے۔ پچھلے دنوں معاینہ سے پتا چلا کہ مجھے پراسٹیٹ کا مسئلہ ہے۔ ابھی شروعات ہے۔ آپ کا رسالہ میں شوق سے پڑھتا ہوں۔ کہیں کدو کے بیج کا پڑھا تھا۔ آپ نے کسی کو مشورہ دیا تھا۔ مجھے بھی بتائیں۔

*واقعی پراسٹیٹ میں کدو کے بیج مفید ہیں۔ مٹھی بھر چھلے بیج روزانہ غذا میں شامل کریں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ان میں بے پناہ فوائد رکھے ہیں۔ اس عمر میں عموماً مرد حضرات کو یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کیلشیم کی کمی سے ہڈیاں بھی بھربھری ہونے لگتی ہیں۔ بہرحال آپ کدو کے بیج کھائیں۔ اس سے عام جسمانی نظام درست ہو گا اورپراسٹیٹ میں بھی فائدہ ہوگا۔ تکلیف میں کمی آئے گی۔ اس کے کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی اور درد میں بھی کمی محسوس ہوتی ہے۔ باہر کے ممالک میں یہ بیج سادہ بھی ملتے ہیں اور تلے ہوئے ہلکے نمکین بھی۔ لوگ انھیں شوق سے کھاتے ہیں۔

بھنڈی

مجھے بھنڈی بہت پسند ہے۔ کیا یہ گھر میںاگائی جا سکتی ہے؟ اس کے طبی فائدے بھی بتائیں۔ آپ بھنڈی سے کیا کیا بنا سکتی ہیں؟

* آپ اپنے گھر میں بھنڈی اْگا سکتی ہیں۔ فروری سے مارچ کے آخر تک اسے لگا سکتے ہیں۔ جون تک اس میں بھنڈی لگتی ہے۔ پھر اسے جون میں بویا جاتا ہے۔ نومبر تک بھنڈی مل جاتی ہے۔ بھنڈی کا پودا ۵۰ دن بعد تیار ہو جاتا ہے۔ بھنڈی کا جوشاندہ کام آتا ہے۔ آٹھ دس بھنڈیاں لے کر پانی میں اْبال لیں۔ آدھی بوتل پانی ہونا چاہیے۔ اسے تھوڑا تھوڑا پینے سے گلے کی خراش ، خشک کھانسی اورسینے میں جما بلغم بھی تحلیل ہو جاتا ہے۔ بھنڈی میں مردانہ زنانہ امراض دور کرنے کی صلاحیت ہے۔ بھنڈی میں کیلوریز کم ہوتی ہیں۔ اس کے کھانے سے مٹاپا نہیں ہوتا۔ جو لوگ ڈائٹنگ کررہے ہوں وہ بھنڈی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ مثانہ کا ورم ہو، پیشاب میں سوزش ہو، جلن ہو تو چھٹانک بھر بھنڈی آدھ پائو پانی میں اْبال لیتے ہیں۔ پانی کھولنے لگے تو صرف گھڑی دیکھ کر ۳ منٹ بھنڈی کو ابالنا ہے۔

پھر چولہا بند کرکے چھان کر چینی ملا کر پینے سے پیشاب کی تکالیف میں آرام آتا ہے۔ اس میں بس ایک نقصان ہے کہ یہ دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ پیٹ میں گیس بناتی ہے۔ اس میں کالی مرچ ضروری ڈالنی چاہیے۔ تاکہ کوئی تکلیف نہ ہو۔ نرم کچی بھنڈیاں سکھا کر رکھ لیتے ہیں۔ ان کا پائوڈر بنا کر بطور دوا کھایا جاتا ہے، بھنڈی کی اچاری بھجیا بنتی ہے۔ بھنڈی ٹماٹر کے ساتھ پکاتے ہیں۔ بکرے کے گوشت میں بھنڈی مزے کی بنتی ہے۔ بھنڈی کے موٹے موٹے بیج نکال کر ان کو قیمہ میں پکاتے ہیں۔ بھنڈی بھر کر بناتے ہیں۔ اس میں مسالہ لگا کر بھرتے ہیں۔ پھر ان کو ہلکی آنچ پر دم دیتے ہیں۔چھوٹی نرم نرم بھنڈیاں جن میں بیج نہ پڑا ہو۔ اس کی سلاد بنتی ہے۔ ہلکا سا نمک کالی مرچ چھڑک کر کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ ہندوستان میں بھنڈی سے بانجھ پن کا علاج کیا جاتا ہے۔

گھیکوار

گھیکوار کے بارے میں بتائیں؟ میں رسالہ کی پرانی قاری ہوں۔ ۷۰ سال سے اوپر کے لوگ کیسے کھا سکتے ہیں؟ بلڈپریشر شوگر کے لیے یہ پودا کیا فائدہ رکھتا ہے؟ کیا ہم اسے پکا سکتے ہیں؟ تفصیل سے اس کے بارے میں بتائیں۔ بہت سارے لوگوں کا بھلا ہوگا۔

گھیکوار کو ‘‘ایلو ویرا’’ بھی کہا جاتا ہے۔ کنوار گندل کے نام سے مشہور ہے۔ اس پودے کاگودا کام آتا ہے۔ لوگ اس کے پھول کی پتیاں بھی کھاتے ہیں۔ اسے گوارپاٹھا بھی کہتے ہیں۔ میڈیکل پلانٹ کے نام سے مشہور ہے۔ اسے کچن کا پودا بھی کہا جاتا ہے۔ آگ سے جلنے پر اس کا استعمال کرتے ہیں۔مختلف دوائوں اور کریموں میں شامل کیا جا رہا ہے۔ اگر جلد کا کینسر ہو جائے تو اس میں بھی کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ چہرے کے دانے گھیکوار کا گودا لگانے سے ختم ہو جاتے ہیں۔ باہر کے ممالک میں اس کاگودا بھی پیکنگ میں ملتا ہے۔ جاپان کے ہوٹلوں میں اس کا گودا استعمال کیا جاتا ہے۔ سعودی عرب کے لوگ بھی گودا کھاتے ہیں۔ آسٹریلیا میں اس کا بنا ہوا صابن ، ٹوتھ پیسٹ، کریمیں، لوشن دستیاب ہیں۔

گھیکوار قیمہ میں پکاتے ہیں۔ آدھ کلو قیمہ مسالے اور گھی میں اچھی طرح بھون کر اس میں ایک چھٹانک گودا ملاتے ہیں۔ گودے کو پہلے گھی میں بھون لیتے ہیں۔ پھر اسے ملا کر دم پر رکھتے ہیں۔ آپ اسے پانچ دن کھا سکتے ہیں۔ تھوڑا سا قیمہ لے کر کھائیں۔ جوڑوں کا درد ، کمر کا درد ٹھیک ہوتا ہے۔ جسم میں قوت محسوس ہوتی ہے۔ اسی طرح آپ اسے بکری کے گوشت میں پکا کر کھا سکتے ہیں۔ اس کے پکوڑے سردی میں مفید ہیں۔ اس کے ٹکڑے بیسن میں ڈبو کر تلیے۔ شوگر اور نزلہ زکام، سردی کی تکالیف میں مفید ہیں۔ اس کی چٹنی بنتی ہے۔ شربت بناتے ہیں۔ سلاد میں اس کے ٹکڑے ملاتے ہیں۔ اچار بنتا ہے۔ اس کا مربہ بنتا ہے۔ ہمارے ہاں سردی کے موسم میں گھیکوار کا حلوہ بناتے ہیں۔ ہیپاٹائیٹس میں اس کا سالن کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس کا سالن ایک بار بنا کر آپ پانچ دن کھائیں ایک ہی دفعہ کھائیں گے تو نقصان ہوگا۔

ایک چھوٹا چمچہ تازہ گودا لے کر اسے تھوڑے سے تیل میں ہلکا سا فرائی کرلیں اور کھا لیں۔ بارہ دن بعد ڈیڑھ چمچہ گودا فرائی کرکے کھائیں۔ تیسری بار اس کی خوراک دو چمچی کردیں۔ یہ گھریلو ٹوٹکا بلڈپریشر کے لیے ہندوستان میں لوگ استعمال کرتے آئے ہیں۔ شوگر کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ بزرگوں کی کمر میں سخت درد رہتا ہو تو وہ سردی کے موسم میں اس کا حلوہ ضرور کھائیں یا ایک چمچہ گودا لیں، اس میں تھوڑا شہد ملائیںاور دو چٹکی پسی ہوئی سونٹھ ملادیں۔ اس کے کھانے سے کمردرد کو آرام آئے گا۔ شوگر کے مریض اپنے معالج سے پوچھ کر شہد کا استعمال کریں۔***

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146