مَآ اَصَابَ مِنْ مُصِیْبَۃٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰہِ وَمَنْ یُّؤْمِن بِاللّٰہِ یَہْدِ قَلْبَہٗ، وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیٍٔ عَلِیْمٍ۔ (التغابن: ۱۱)
’’کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی مگر خدا کے حکم سے آتی ہے او رجو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے اللہ اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز کا علم ہے۔‘‘
مصائب وتکالیف خود نہیں آجاتے اور نہ دنیا میں کسی کو یہ قدرت حاصل ہے کہ جس پر چاہے وہ مصیبت نازل کردے۔ دنیا میں انسانوں پر جو بھی مصیبتیں آتی ہیں۔ اللہ کے اذن سے آتی ہیں اور ظاہر ہے اللہ تعالیٰ کا اذن کسی نہ کسی مصلحت کی بنا پر ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں بارہا فرمایا ہے کہ کسی وسعت سے زیادہ اس کی آزمائش نہیں ہوتی۔ مشکل حالات میں جو شخص ایمان پر ثابت قدم رہے۔ یہ دنیا امتحان گاہ ہے اور انسان مصائب میں آزمایا جاتا ہے۔ اور ایسے وقت میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کیا جائے اور اسی سے مدد مانگی جائے۔
مصائب کے ہجوم میں جو چیز انسان کو راہِ راست پر قائم رکھتی ہے۔ وہ صرف ایمان باللہ ہے۔ جس کے دل میں ایمان نہ ہو وہ وہ انسانی طاقتوں کو نفع و ضرر کا مالک سمجھ کر ان کے آستانوں پر گھٹنے ٹیک دیتا ہے اور ذلت اٹھاتا ہے۔ مگر ا س کے برعکس جو صدق دل سے اس پر یقین رکھتا ہے، وہ تاریک ترین حالات میں بھی امید کا چراغ روشن کیے رہتا ہے۔ اور ہر حال میں مالکِ دو جہاں کے فضل کا امیدوار رہتا ہے۔
ہماری اچھی و بری تقدیر کا اللہ ہی مالک و مختار ہے۔ اچھا وقت آتا ہے تو اسی کے لائے آتا ہے اور برا وقت ٹل سکتا ہے تو اسی کے ٹالے ٹل سکتا ہے۔ کوئی دوسری طاقت مدد کرنے والی نہیں۔ اللہ پر بھروسہ کرکے ہمیں اس کی دکھائی ہوئی راہ پر بے خطر چلتے رہنا چاہیے۔ وہ اپنے بندوں کاحامی و ناصر ہے۔ وہ ایمان والوں کا معاون و مددگار ہے۔