س: آپ کی نظر میں عورتوں کے اہم مسائل کیا ہیں؟
ج: سماج میں اسے صحیح طریقے سے پرسو نہیںکیا جاتا۔ انسانی آبادی میں ان کی تعداد نصف ہے لیکن انہیں صحیح مقام نہیں دیا گیا۔ ان کا فیصلہ سازی میں کوئی رول نہیں۔ خواہ وہ گھر کے معاملات ہوں یا گھر سے باہر کے معاملات۔ اس چیز نے اس کی پوزیشن کو ڈانواڈول بنادیا ہے۔ تعلیم نہیں ہے ، لڑکی کے والدین اگر پڑھے لکھے ہیں تو اسے تعلیم کے مواقع ملتے ہیں اور اس کی سوچ تبدیل ہوجاتی ہے، ورنہ نہیں۔اور یہ بڑا مسئلہ ہے کہ اس کی ذات کا ارتقاء خود اس پرمنحصر نہیں ہوتا اور ایسا اس لیے ہے کہ اس کے پیروں کے نیچے خود اپنی زمین نہیں ہے۔ اسے خوبصورت اور انٹرٹینمنٹ کا ذریعہ تصور کیا جاتا ہے، اس کی عقل اور صلاحیتوں کی قدر نہیں ہوتی۔ اس کے لیے مواقع نہیں ہیں وہ اندھیرے میں رکھی جاتی ہے۔
س: لیکن عریانیت اور نیوڈتی بھی تو تعلیم یافتہ طبقہ ہی میں ہے۔
ج: یہ تو ہر طبقہ میں ہے۔ مگر یہ بات بھی اہم ہے کہ اگر ہمیں تعلیم ملی ہے تو ضروری نہیں کہ ہماری سوچ بھی درست ہو۔یہی وجہ ہے کہ موجودہ سماج میں اخلاقی قدریں ٹوٹ پھوٹ رہی ہیں اور خاندانی نظام بکھراؤ کا شکار ہے اس کی وجہ تعلیم نہیں بلکہ یہ ہے کہ ہم کسی کو اسپیس یا اس کا مقام و مرتبہ دینے کے لیے تیار نہیں۔
س: ایسا کیوں ہے؟
ج: ہر طبقہ میں اس کے اسباب الگ الگ ہیں۔ ہوسکتا ہے یہ مادہ پرستی کی وجہ سے ہو۔ ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ فیملی کا ٹوٹنا یافریگمینٹیشن اس کا سبب ہو اور دونوں بھی ہوسکتے ہیں۔ تعلیمی نظام بھی اس کے پیچھے ہے۔ تعلیم ایک مثبت اور تعمیر سوچ دیتی ہے مگر بدقسمتی ہے آج ایسا نہیں ہوپا رہا ہے۔ عورتوں کے خلاف جرائم میں اضافہ بھی اسی وجہ سے ہورہا ہے۔
س: آپ کی نظر میں عورت کیا ہے؟
ج: وہ اسی طرح انسان ہے جس طرح مرد ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ مرد کا مقابلہ کرے۔
س: مگر وہ توخود کو ایک جنس بازار یا کموڈٹی کے روپ میں سامنے آرہی ہے؟
ج: یہ مادہ پرستی کے سبب ہے اور وہ خود بھی ایسا ہی سمجھنے لگی ہے۔
س: تو کیا یہ کسی رد عمل کے سبب ہے؟
ج: کسی حد تک۔ مگرماحول کا بھی اس میں بڑا دخل ہے۔ دیکھنے والے بھی اسے اسی نظر سے دیکھ رہے ہیں اور وہ بھی خود کو اسی نظر سے دیکھ رہی ہے۔
س: خاندان کیوں ٹوٹ رہے ہیں؟
ج: آج کا معاشرہ عورتوں کو وہ مقام دینے کے لیے تیار نہیں جس کی وہ حقد ار ہیں۔ اور ایک اہم بات یہ ہے کہ محبت کا مطلب رومانیت لیا جانے لگا ہے اس میں عورت کو اسپیس دینے کا تصور نہیں ہے جو ٹوٹ پھوٹ کی اہم وجہ ہے۔
س: وومن امپاورمنٹ یا عورتوں کو اختیارات دینے کی بات کا کیا مطلب ہے؟
ج: اس کا مطلب ہے عورتوں کے لیے مثبت اور ساز گار ماحول فراہم کرانا۔ اس کا مطلب سوچ میں تبدیلی ہے اور یہ کام سماج کے باقی حصہ کو بھی کرنا ہے۔ صرف عورت ہی نہیں بلکہ مرد کی سوچ بھی تبدیل ہو تبھی امپارومنٹ ممکن ہے۔ دیکھئے ہمارے سماج میں عورتوں کے انسانی حقوق کی بات نہیں ہوتی اور اگر ہوتی ہے تو صرف سیاسی نوعیت کی۔ حالانکہ عورت کے ایک فرد کی حیثیت سے کچھ حقوق ہیں لیکن کسی بھی عملی سطح پر ان حقوق کی بات نہیں ہوتی۔ امپاورمنٹ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ خود کمائے بلکہ اس کے اندر ایک خود اعتمادی کی کیفیت پیدا کرنا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ سخت حالات میں عزت کی زندگی گذار سکے اور کسی کی غلط شرطوں پر وہ سودا نہ کرے۔ ایک فرد کے کمانے اور ایک شخص کے خرچ کرنے کی تحدید سے ایسا لگتا ہے کہ اس کی صلاحیت پر زنگ لگ رہا ہے۔
سو: کوئی پیغام؟
ج: ہر لڑکا اور ہر لڑکی اپنی شخص کو خود بنائے۔ بغیر کسی کو نقصان پہنچائے ہوئے اور اپنے اپروچ کو ہولسٹک بنائے۔