معیاری خاتون

وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ آمَنُوا اْمَرَاۃَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتاً فِی الْجَنَّۃِ وَنَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِہٖ وَنَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِیْنَo وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِیْ اَحْصَنَتْ فَرْجَہَا فَنَفَخْنَا فِیْہِ مِنْ رَّوْحِنَا وَصَدَّقَتْ بِکَلِمٰتِ رَبِّہَا وَکُتُبِہٖ وَکَانَتْ مِنَ الْقِانِتِیْنَ۔

(التحریم)

’’اور اللہ نے ایمان لانے والوں کے لیے مثال بیان کی فرعون کی بیوی کی جبکہ اس نے کہا میرے پروردگار! تو اپنے پاس جنت میں میرے لیے ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے نجات دلا اور ظالم قوم سے نجات دے اور (اللہ نے مثال بیان کی) عمران کی بیٹی مریم کی جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی پس ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے تصدیق کی اپنے رب کے کلمات کی اور اس کی کتابوں کی اور وہ تھی فرمانبرداروں میں سے۔‘‘

ان آیات میں دو ایسی مثالی عورتوںکا ذکر کیا گیا ہے جو رہتی دنیا تک تمام ایمان لانے والوں کے لیے مثال اور نمونہ ثابت ہوں گی۔ قرآن نے کیا خاص خوبی ان خواتین میں دیکھی جو دنیا بھر کے مردوں اور عورتوں میں سے انھیں چن لیا اور انھیں معیار اور اسوہ کی حیثیت دے کر ابدلاباد تک کے لیے زندہ و جاوید بنادیا۔

ان دونوں بیبیوں کے قصے تاریخ اور سیرت کی کتابوں میں تفصیل سے مذکور ہیں مگر قرآن نے یہاں جن نمایاں اوصاف کی طرف توجہ دلائی ہے وہ ان بیبیوں کے کردار کی جان ہیں۔

انا ربکم الاعلیٰ (میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں) پکارنے والے فرعون کی بیوی کا اپنے ظالم و جابر شوہر کے خلاف یہ طرزِ عمل اختیار کرنا کہ وہ رب العزت سے اس کی جنت میں اپنے لیے ایک ٹھکانہ طلب کرتی ہے اور اس کی بدکرداری اور اپنی گم کردہ راہ ظالم قوم سے نجات اور خلاصی کی دعا مانگتی ہے۔یہ ایک ایسا کارنامہ ہے جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ دنیا میں ملی ملائی جنت کو ٹھوکر مار کر آئندہ ملنے والی جنت کا طلبگار ہونا ایک مومن صادق ہی کا شیوہ ہوسکتا ہے۔ فرعون جیسے صاحب اقتدار اور جابر بادشاہ کی بیوی ہوکر یہ نیک بی بی رضائے الٰہی کی متلاشی ہوتی ہے اتنا ہی نہیں بلکہ ان تمام لوگوں سے نجات چاہتی ہے جو اللہ کے راستے سے ہٹے ہوئے ہیں۔ کتنی عورتیں ہیں جو اپنے شوہروں کی حرام کی کمائی سے عیش و عشرت کے مزے اٹھانے کی بجائے ایمان اور سچائی کے ساتھ تنگی ترشی میں اپنا وقت گزار کر آخرت کی کامیابی کو پسند کرتی ہیں۔

فرعون کی بیوی کا یہ اسوہ ان عورتوں کے لیے سرمایہ بصیرت ہے جن کو اسلام کاراستہ اختیار کرنا اس لیے دشوار نظر آتا ہے کہ میاں یا گھر کا ماحول مخالف ہے دنیا کی چند روزہ زندگی میں غلط راستے پر شوہر کا ساتھ دے کر آخرت کی دائمی مصیبت مول لینا کتنا گھاٹے کا سودا ہے۔

دوسری مثال حضرت مریم علیہا السلام کی ہے۔ ان کی پہلی صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ انھوں نے اپنی عفت کو قائم رکھا، پاکبازی یوں تو ہر ایک کے لیے ضروری ہے۔ لیکن عورت کے معاملے میں یہ اس کا اصلی جوہر ہے جس طرح موتی اپنی آب سے موتی ہے ورنہ سیپ۔ اور ہیرااپنی چمک تک ہیرا ہے ورنہ پتھر۔ اسی طرح عورت اپنی عفت و عصمت تک عورت ہے ورنہ وہ ایسی چوسی ہوئی ہڈی ہے جس کا مصرف اس کے سوا کچھ نہیں ہوتا کہ اسے کتوں کے سامنے ڈال دیا جائے۔ حضرت مریم کنواری رہیں اور اپنی پاکدامنی کی حفاظت کی جس کے بدلے میں تمام عفیفاؤں کی سردار بنادی گئیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146