مقصدِ تخلیق

عبدالغفار صدیقی

ہر شخص چاہتا ہے کہ اس کی بنائی ہوئی چیز اس کی اطاعت کرے وہ وہی کام کرے جس کے لیے اسے بنایا گیا ہے۔ ایک مکینک اپنی مشین سے یہی توقع رکھتا ہے۔ ایک بڑھئی اپنے فرنیچر سے، ایک موٹر والا اپنی موٹر سے، غرض ہر فنکار یہی چاہتا ہے کہ اس نے جو بھی شئے بنائی ہے وہ اسی کا کام کرے، اس کا کہنا مانے۔ ایک باپ اور ماں جو صرف بچے کی پیدائش میں ذریعہ ہیں اس کے اصل خالق نہیں، بچے کی تخلیق میں دخیل نہیں لیکن بچے سے تا عمر یہ چاہتے ہیں کہ وہ ان کا ادب کرے، اطاعت کرے۔
پھر خالقِ حقیقی، جو مالک اور رازق بھی ہے، وہ کیوں نہ چاہے گا کہ اس کی تخلیق اس کی اطاعت کرے، وہ تو اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ اس کی مخلوق اس کی عبادت کرے۔
جب انسان کی بنائی ہوئی اشیاء وہ کام نہیں کرتی جس کے لیے ان کو بنایا گیا ہے تو انسان اسے کارآمدبنانے کے لیے ٹھونکتا ہے، پیٹتا ہے، آگ میں تپاتا ہے، یہاں تک کہ وہ درست کام کرنے لگے۔ اور پھر بھی ایسا نہ ہو تو اسے پھینک دیتا ہے۔ کباڑ میں بیچ ڈالتا ہے۔ جہاں وہ آگ کی گہری بھٹی میں ڈال کر گلا دیا جاتا ہے۔
خالق حقیقی کی مخلوق جب ایسا کرتی ہے تو وہ بھی ٹھوکریں کھلاتا ہے، تاکہ انسان سنبھل جائے اسے بیمار کرتا ہے، اسے باغات اور جان و مال میں نقصان دیتا ہے۔ اس پر بھی انسان نہ سنبھلے تو پھر خالق کو اس کی کوئی پرواہ نہیں رہتی۔ آخر کار ایسے کباڑ کو ایک دن وہ بھی آگ کے گہرے کھڈ میں ڈال دے گا۔ کیونکہ وہ کہتا ہے:
’’میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا۔‘‘

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146