ملیریا (Malaria)

ڈاکٹر مرزا فاروق بیگ

ملیریا ایک متعدی بیماری ہے۔ یہ بیماری ملیریا کے جراثیم مریض کے سرخ خلیوں میں داخل ہونے سے ہوتی ہے۔ ملیریا کے جراثیم کی تعداد چار اقسام کی ہیں۔ ان چار اقسام میں سب سے زیادہ خطرناک اور جان لیوا Plasmodium Falciparum ہے۔ یہ مرض انسان میں مچھر کے کاٹنے سے منتقل ہوتا ہے۔ مچھر کے کاٹنے سے ملیریا نہیں ہوتا بلکہ مادہ انافلس کے کاٹنے سے ملیریا ہوتا ہے۔ یہ مرض تقریباً دنیا کے ہر حصے میں ہوتا ہے۔ ہندوستان، پاکستان، وسطی ایشیا، یورپ، امریکہ، آسٹریلیا، ڈنمارک وغیر۔ مرض قلت الدم کے مریضوں کو اگر ملیریا سے متاثر مریض کا خون دیا جائے تو فوری یہ مرض منتقل ہوجاتا ہے۔ یہ مرض اگر حاملہ خواتین میں پایا جائے تو نوزائیدہ بچوں میں ناف کی نالی کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، جو مائیں اس مرض کا حفظ ما تقدم کا ٹیکہ نہ لیے ہوں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی زیر سرپرستی اس خطرناک مرض کی روک تھام اور علاج کے لیے ایک پروگرام ۱۹۵۰ء سے ۱۹۶۰ء تک چلایا گیا تھا۔ ۱۹۷۰ء سے یہ پروگرام کبھی کبھار ہی ہورہا ہے۔ ۱۹۸۰ء سے Plasmodium Falciparum ملیریا میں کلورکوئین دوا کے خلاف مزاحمت پیدا ہونے سے اس مرض کے خاتمہ کے لیے نئی نئی دوائیں ایجاد کرنا پڑیں۔
ملیریا کے جراثیم کا سرخ خلیوں اور باریک شریانوں پر اثر ملیریا کے جراثیم انسان کے سرخ خلیوں (RBC) کے متاثر ہونے سے ہوتا ہے، جب ملیریا کے جراثیم انسان کے خون کے سرخ خلیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں تو سرخ خلیے فوری ٹوٹنا شروع ہوجاتے ہیں۔ جس سے مریض رفتہ رفتہ قلت الدم کا شکار ہوجاتا ہے۔
ملیریا میں قلت الدم کے اسباب طبی طور پر انسان کے سرخ خلیوں کی حیات فی خلیہ ایک سو بیس دن ہوتی ہے لیکن جب ملیریا کے جراثیم سرخ خلیوں پر حملہ آور ہوتے ہیں تو یہ ٹوٹنا شروع ہوجاتے ہیں جس سے قلت الدم کی شکایت ہوتی ہے۔ اس مرض میں بعض اوقات یا ہمیشہ صحت مند سرخ خلیے بھی ٹوٹنا شروع ہوجاتے ہیں، جس کو Haemolysisکہتے ہیں۔
Dys Erthyopoisis اس مرض میں ملیریا کے جراثیمی حملہ سے خون کے سرخ خلیے بنتے ہی نہیں، جس سے قلت الدم ہوجاتا ہے۔ اس خطرناک اور متعدی مرض کی تشخیصی علامت یہ ہے کہ اس مرض میں طحال بڑھ جاتی ہے، جس سے خون کافی پتلا ہوجاتا ہے۔ Folateایک ایسا عنصر ہے جو خون کے سرخ خلیوں کی تیاری میں مدد دیتا ہے۔ لیکن اس مرض میں اس کے اسٹاک میں کمی ہوجاتی ہے۔
علامات مرض
یہ مرض اپنی چند خصوصیات رکھتا ہے، جس سے ڈاکٹر کو تشخیص میں کافی مدد ملتی ہے۔ اس کی ابتدا اچانک شدید جاڑے بخار سے ہوتی ہے۔ بخار ایک دن کے وقفے سے ضرور آتا ہے۔ اور جاڑا اتنا شدید ہوتا ہے کہ مریض کو دو یا تین کمبل اوڑھ لینا پڑتا ہے۔ درجہ حرارت ۱۰۵ ڈگری تک پہنچ سکتا ہے۔ بخار کا وقفہ آدھے گھنٹے سے ایک گھنٹے تک رہتا ہے۔ پھر خود بخود شدید پسینہ آکر بخار نارمل ہوجاتا ہے۔ لیکن اس گھنٹے کے شدید حملہ سے مریض کافی نڈھال ہوجاتا ہے۔ چکر آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ نقاہت بڑھ جاتی ہے۔ اور مریض بستر پرلیٹے رہنے کو ہی ترجیح دیتا ہے۔ کمر درد ، دونوں پیروں میں شدید درد ہوتا ہے۔ آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں۔ یہ دورانیہ دوبارہ ۴۸ گھنٹے بعد دہرایا جاتا ہے۔ اس مرض کی وجہ سے رفتہ رفتہ طحال بڑھ جاتی ہے، جگر کا التہاب بھی ہوتا ہے۔ ورم جگر و طحال کو Hepatospienomegaly کہتے ہیں۔
ملیریا کے چار اقسام میں سب سے خطرناک اور جان لیوا Plasmodium Falciparum ہے۔ ملیریا کی اس قسم میں سرخ خلیے جن میں ملیریا کے جراثیم ہوتے ہیں، شریانوں کے اندرونی تہہ میںجمع ہوکر دماغ، گردے اور جگر، پھیپھڑے اور آنتوں کو متاثر کرتے ہیں۔ اس قسم سے ملیریا کی ابتدا نقاہت، دردِ سر اور قے سے شروع ہوتی ہے۔ کھانسی اور معمولی اسہال بھی ہوتے ہیں۔ اس مرض میں یرقان کا ہونا لازمی ہوتا ہے، ورمِ کبد اور سرخ خلیوں کے ٹوٹنے کی وجہ سے اس قسم میں قلت الدم شدید اورا چانک ہوتا ہے۔ اس مرض میں حاملہ خواتین کے حمل ساقط ہونے کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔
عوارضات ملیریا
Complications of Falaparues Malaria یہ انتہائی خطرناک ملیریا کی صورت ہے۔ اس میں دفاع راست متاثر ہوتا ہے۔ مریض تذبذب میں مبتلا ہوتا ہے۔ کوما میں جانے سے فوری موت واقع ہوسکتی ہے۔
تشخیص مرض
اس مرض کی علامات ظاہر ہوتے ہی خون کا معائنہ فوری کرنا چاہیے۔ ملیریا کے جراثیم عموماً جاڑے کے وقت سرخ خلیوں کے ٹوٹنے سے دورانِ خون میں شامل ہوجاتے ہیں۔ اسی لیے مریضوں کی تشخیص کے لیے خون جاڑے کے وقت لینا چاہیے اور فوری سلائیڈ بناکر لیب کو بھیج دینا چاہیے۔
اعضائے رئیسہ میں تبدیلی
ملیریا میں لیب کے خون کے معائنہ کے علاوہ اس مرض میں طحال بڑھ جاتی ہے۔ ورم کبد ہوتا ہے جس کو Hepato Splenomegaly کہتے ہیں۔
علاج
ملیریا کے علاج کے لیے کلوروکوئین آج بھی مؤثر اور مفید ہے۔ بازار میں یہ دواResoclin یا Lariagoکے نام سے ملتی ہے۔ کلوروکوئین اس مرض میں ۶۰۰ ملی لیٹر دوا فوری بعد غذا یا پھلوں کے رس کے ساتھ دیں پھر مقدار کو کم کرتے ہوئے 300mg ہر چھ گھنٹہ سے دیں پھر 150صبح و شام بعد غذا ایک ہفتہ دیں۔
حاملہ خواتین اگر ملیریا میں مبتلا ہوں تو بہتر ہے کہ لیڈی ڈاکٹر کے مشورہ سے علاج کریں۔ مرض ملیریا کے لیے چند جدید دوائیں جو بازار میں دستیاب ہیں، Tab Malocide دو گولی صبح بعد غذا دو گولی شام بعد غذا بہتر ہے۔ پھلوں کے رس کے ساتھ لیں۔Tab Fausiderروزانہ ایک گولی صبح بعد غذا شام ایک گولی بعد غذا۔
ملیریا چونکہ گرم و تر خطہ کا مرض ہے اسی لیے ہمارے ملک میں تقریباً ہر خطہ میں روزانہ کئی مریض ملیریا جیسے موذی مرض سے متاثر ہوتے ہیں، اس مرض سے بچنے کے لیے چند احتیاطی تدابیر مندرجہ ذیل ہیں:
٭گندے پانی کو ایک جگہ جمع نہ ہونے دیں۔ یہ مچھروں کی افزائش نسل میں معاون ہے۔
٭ گھر کی مکمل صفائی خصوصاً جہاں روزانہ کچرا ڈالا جاتا ہے، وہاں روزانہ فینائل کا چھڑکاؤ کریں۔ بیت الخلاء اور حمام کی روزانہ صفائی ضروری ہے۔
٭رات میں سوتے وقت مچھر دانی کا استعمال ضرور کریں۔
٭ ہر پندرہ دن میں اپنی نگرانی میں مچھر کش دواؤں کا استعمال کریں۔
٭ اگر گھر میں پودے ہوں تو ان کی مناسب دیکھ بھال کریں اور مٹی کو وقتاً فوقتاً بدل دیا کریں۔
٭رات کو سوتے وقت مناسب فاصلے پر مانع مچھر کش دواجو بازار میں Morten اور Allout کے نام سے ملتی ہیں، ضرور استعمال کریں۔ چھوٹے بچوں کو سوتے وقت پورے جسم کو ڈھانکے ہوئے لباس پہنائیں۔
——

 

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146