مناجاتِ مقبول

مولانا اشرف علی تھانویؒ

اَللّٰہُمَّ لَکَ صَلوٰتِیْ وَنُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ وَاِلَیْکَ مَآبِیْ وَلَکَ رَبِّ تُرَاثِیْ۔ (ترمذی، عن علیؓ)

’’اے اللہ! تیرے ہی لیے ہے میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا اور تیری ہی طرف ہے میرا رجوع اور تیرا ہی ہے اے پروردگار! جو کچھ میں چھوڑ جاؤں گا۔‘‘

تشریح

مقتضیاتِ اخلاص و عبدیت کے لیے عجیب جامع دعا ہے۔

لَکَ صَلوٰتِیْ وَنُسُکِیْ: نماز بلکہ ہر عبادت کو اللہ ہی کے لیے تو ہونا چاہیے اور بظاہر ہوتی بھی ہے، لیکن عملاً ایسی نمازیں اور عبادتیں کم ہی ہوتی ہیں۔ اکثر میں دوسرے پہلوؤں کی آمیزش ہوجاتی ہے۔ یہاں دعا اس کی ہے کہ ہر نماز اور ہر عبادت، پورے شعورِ نفس کی بیداری کے ساتھ خالصتاً حق تعالیٰ ہی کے لیے ہو۔

مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ : تاکید اور تصریح اس آرزو کی ہے کہ عبادتیں ہی نہیں بلکہ ساری دعائیں اور اعمالِ تکوینی بھی رضائے مولیٰ کی نیت سے ہوں۔ کھانا پینا، چلنا پھرنا، اٹھنا بیٹھنا، سونا جاگنا، بولنا چالنا، ہنسنا رونا، دیکھنا سننا، یہ سب اگر رضائے الٰہی ہی کو پیش نظر رکھ کر اداہوں تو ایسے شخص کے کمال مقبولیت کا کیا کہنا!۔

وَاِلَیْکَ مَآبِیْ وَلَکَ رَبِّ تُرَاثِیْ: انسان کو خود اپنے، او راپنے مال کے اس انجام کا استحضار اگر ہر وقت رہے، تو نہ عام طاعت ہی میں فرق آسکے اور نہ مالی کوتاہیاں ہی سرزد ہوں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں