اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنَا مِنْ عِبَادِکَ الْمُنْتَخَبِیْنَ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِیْنَ الْوَفْدِ الْمُتَقَبَّلِیْنَ۔ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْأَلُکَ نَفْساً بِکَ مُطْمَئِنَّۃً تُؤْمِنُ بِلِقَائِکَ وَتَرْضٰی بِقَضَائِکَ وَتَقْنَعُ بِعَطَائِکَ۔ (کنز العمال، عن ابی الدرداء وعلیؓ)
’’اے اللہ! ہمیں منتخب بندوں میں سے کرلے، جن کے چہرے اور اعضا روشن ہوں گے اور جو مقبول مہمان ہوں گے، اے اللہ! میں تجھ سے ایسا نفس مانگتا ہوں، جو تجھ پر اطمینان رکھے اور تیرے ملنے کا یقین رکھے اور تیری مشیت پر راضی رہے اور تیرے عطیے پر قناعت رکھے۔‘‘
یعنی عقائد، اخلاق، سیرت و کردار کے ہر اعتبار سے مومن کامل ہو۔
الغُرِّ الْمُحَجَّلِیْنَ: وہ جن کے چہرے اور اعضا آخرت میں روشن اور چمک دار ہوں گے۔
اَلْوَفْدُ الْمُتَقَبَّلِیْنَ: یعنی وہ جن کی میزبانی جنت میں کی جائے گی، اور جنتیوں کی میزبانی جیسے ہوگی ظاہر ہی ہے۔