موجودہ فیشن پرستی اور عورت

نسرین فاطمہ صالحاتی

اسلام نے عورت کو عزت بخشی، اسے واجب احترام قرار دیا۔ اسے عزت و وقار کا وہ مقام بخشا، جس کا تصور بھی کسی مذہب اور کسی سماج میںنہیں کیا جاسکتا اور اس کے تحفظ اور وقار کے لیے پردہ کو لازمی قرار دیا:

وقل للمؤمنات یغضضن من ابصارہن ویحفظن فروجہن ولا یبدین زینتہن الا ما ظہر منہا ولیضربن بخمرہن علی جیوبہن۔

’’اے نبی! مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں۔ اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگار نہ دکھائیں سوائے اس کے جو خود ظاہر ہوجائے اور اپنے سینوں پر اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں۔‘‘

اسلام کا مقصود ایک پاکیزہ سماج اور صالح معاشرہ تیار کرنا ہے ، ایسا سماج و معاشرہ جس میں بے حیائی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام عورت کا اصل زیور شرم و حیا کو قرار دیتا ہے۔ اسی طرح اسلام جہاں خواتین کو پردہ کا حکم دیتا ہے، وہیں مردوں کو اس بات کی ہدایت کرتا ہے کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور راہ چلتی خواتین کو نہ تکیں، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس معاشرہ کے مردو وخواتین جس کو یہ گراں قدر اور قیمتی ہدایات دی گئی ہیں ان ہدایات کو بھلا بیٹھے ہیں۔ مغرب کی عریاں تہذیب کی نقالی میں مسلمان عورتوں اور لڑکیوں نے نہ صرف پردہ کو خیرباد کہہ دیا ہے بلکہ وہ نیم لباسی اور عریانیت کا لباس اختیار کیے ہوئے ہیں۔ جب کے ہمارے حضورؐ کا فرمان ہے کہ وہ عورتیں جو ظاہر میں کپڑا پہنتی ہیں، مگر حقیقت میں ننگی، مائل کرنے والیاں اور مائل ہونے والیا ںہیں، ان کے سر اونٹ کے کوہان کی طرح ہوں گے۔ ایسی عورتیں نہ جنت میں جائیں گی، اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گی۔

عورت کا جسم کو ڈھانپ کر رکھنا جہاں ایک اسلامی فریضہ ہے، جو خدا نے ہر مومن عورت پر عائد کیا ہے، وہیں وہ مسلمان عورت کی شان اور اس کا وقار ہے۔ لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ آج ہم مغربی تہذیب کو اپنی تہذیب سے اعلیٰ اور اچھا سمجھ کر، اس کی نقالی میں مشغول ہوگئے ہیں۔ اکثر و بیشتر ہماری بہنیں قرآن و حدیث کو جاننے کے باوجود مغربی تہذیب کی طرف دوڑی چلی جارہی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا میں ہم کو اس دن کی فکر نہیں ہے، جس دن ہمارے نامہ اعمال ہمارے سامنے رکھ دیے جائیں گے۔

دنیا آزمائش کی جگہ ہے، او رخدا نے دنیا میں جس کو جس مقام پر رکھا ہے اور جو ذمہ داری دی ہے، اس کے بارے میں قیامت کے روز اس سے باز پرس ہوگی۔ اور وہی اس دن کامیاب ہوگا جس نے اپنے فرائض کو پورے خلوص، احساسِ ذمہ داری اور دل چسپی کے ساتھ انجام دیا ہوگا۔ شریعتِ اسلامی نے عورت کی ذمہ داری یہ قرار دی ہے کہ وہ گھر کے انتظام کو سنبھال کر مرد کی بہترین معاون و شریکِ زندگی بنے۔ یہ محض معاشرتی ضرورت ہی نہیں ہے بلکہ ایک دینی فریضہ ہے اور پردہ مسلم خواتین کے لیے دینی فریضہ ہے اور وہی عورت کامیاب ہے، جو پردے میں رہتے ہوئے اس دینی اور فطری فریضے کو خوش دلی کے ساتھ انجام دے کر اپنی عاقبت بنانے اور سنوارنے میں لگی رہے۔ اسلام نے عورت کو گھر کا ذمہ دار بنایا اور مرد کو باہر کی ذمہ داریاں سونپی ہیں، گھر کی دیکھ بھال، بچوں کی تربیت اور نگرانی یہ عورت کا میدانِ عمل ہے۔ اس لیے ہر مومن عورت کو چاہیے کہ وہ اس میدانِ عمل میں مکمل اترے اور اپنی دنیا و آخرت کو سنوارنے کی کوشش کرے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146