سرما آتے ہی بہت سے لوگ اس موسم کی مخصوص بیماریوں مثلاً کھانسی، نزلہ، زکام اور بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اسی موقع پر احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں تو انسان کی طبیعت زیادہ نہیں بگڑتی اور وہ جلد صحت یاب ہو جاتا ہے۔ ذیل میں موسم سرما کے عام امراض کا معلومات افزا تذکرہ پیش ہے۔ اس تذکرے میں خصوصا ان ادویہ کی خوبیاں و خامیاں بتائی گئی ہیں جو سرمائی بیماریوں میں مستعمل ہیں۔
کھانسی
کھانسی روکنے والی دوائیں عموماً شربت کی شکل میں ہوتی ہیں۔یہ دوائیں دو طرح سے اثر کر کے کھانسی روکتی ہیں۔
٭ پہلی قسم میں کھانسی کے وہ شربت شامل ہیں جو بلغم کے اخراج میں مدد کر کے کھانسی روکتے ہیں۔ مثلاً ہائیڈ ریلین، پلموٹول ایمونیم کلو رائیڈ۔
٭ دوسری قسم کے شربت کھانسی روکنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مثلاً فالکوڈین اور ایکٹیفیڈ ڈی ایم۔
ادویہ کے مضر اثرات
غنودگی، بے خوابی، اعصابی نظام میں گڑ بڑ و سانس لینے میں دشواری۔
احتیاط
٭ یہ دوائیں زیادہ مقدار میں استعمال نہ کی جائیں۔
٭ دوا لینے کے فورا بعد گاڑی چلانے یا مشین پر کام کرنے سے پرہیز کیجیے۔
٭ بچوں کو ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دوا دی جائے۔
درج ذیل حالتوں میں خاص احتیاط سے استعمال کریں، ہائی بلڈ پریشر، ذیا بیطس، دل، جگر یا گردوں کی بیماری۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت
انسانی جسم کا مدافعتی نظام بہت مضبوط ہے۔ جب بھی جسم پر کوئی مرض حملہ کرے تو سب سے پہلے اس نظام کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کا مقابلہ کیا جائے۔ کھانسی آنا بھی اس مدافعتی نظام کا ایک حصہ ہے۔ کھانسی کے ذریعے جما ہوا بلغم باہر نکلتا ہے جس سے سانس لینا آسان ہو جاتا ہے۔ کھانستے رہنے سے سانس کی نالی صاف رہتی ہے۔ بلغم کا اخراج نہ ہو تو سانس کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اور یوں سانس پھولنے اور دمہ کی بیماری کے حملے ہونے لگتے ہیں۔ ایسی کھانسی روکنے کے لیے کسی قسم کی دوا نہ کھائیے۔ اصل میں کھانسی کی دوا صرف اس وقت استعمال کیجیے جب اس کے ساتھ دوسری تکالیف ہوں یعنی بخار یا کوئی اور چھوت، جن کا علاج بہت ضروری ہے۔
بعض اوقات گرم پانی اور نمک کے غرارے کرنے یا پھر بھاپ لینے سے کھانسی دو رہو جاتی ہے۔ مختلف قسم کی نت نئی دوائیں حقیقتاً کھانسی روکنے میں ذرا بھی مدد نہیں کرتیں۔ ان کا بے جا استعمال صرف پیسے کا ضیاع ہے۔ اس لیے ان کے استعمال سے پرہیز کیجیے۔
آسان اور متبادل علاج
کھانسی کم کرنے یا روکھنے والے مختلف شربت دیکھنے میں بہت بھلے لگتے ہیں، جیب پہ بھی خاصا بوجھ ڈالتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس لیے بچنا بہتر ہے۔ تھوڑی بہت کھانسی ہونا فائدہ مند ہے۔ اس سے سانس کی نالی صاف ہوتی رہتی ہے۔ زیادہ کھانسی کی صورت میں مندرجہ ذیل گھریلو علاج فائدہ مند ہے۔
٭ نیم گرم پانی میں نمک یا ڈسپرین ڈال کر غرارے کریں۔ ٭ صبح دوپہر، شام دو چمچ شہد میں چار دانے پسی ہوئی سیاہ مرچ ملا کر استعمال کریں۔
٭ صبح، دوپھر، شام ملیٹھی استعمال کریں۔
٭ رات کو سونے سے پہلے کھلے برتن میں گرم پانی ڈال کر اس میں بینزوین ٹنکچر ڈال کر بھاپ لیں۔
٭ زکام کی صورت میں گرم چنے لے کر ان کی بھاپ لیں۔
٭ شہد ملا انگور کا رس کھانسی کا موثر ترین علاج ہے۔ ایک پیالی رس، ایک چمچ شہد۔
٭ میٹھے بادام کی چھے سات گریاں پانی میں بھگوئیں، صبح چھلکا اتار کر چینی اور مکھن کے ساتھ ملا کر آمیزہ بنائیں اور کھالیں، خشک کھانسی کے لیے مجرب نسخہ ہے۔
زکام
زکام کے علاج میں نت نئی دوائیں استعمال ہوتی ہیں۔ ان میں سے چند مشہور دوائیں درج ذیل ہیں۔
کولڈین، ایکٹیفائڈ۔ پی اور ایرنیک ۔
مضر اثرات:
متلی، قے، چکر آنا، اونگھ یانیند آنا۔
احتیاط:
٭ ایسی دوائیں کھانے کے فورا بعد گاڑی چلانے، تیرنے یا مشین پر کام کرنے سے پرہیز کریں۔
٭ حاملہ عورتیں اور بچے کو دودھ پلانے والی مائیں استعمال نہ کریں۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت
زکام کے لیے مختلف قسم کی ادویہ کا بے جا استعمال ہوتا ہے۔ بعض نام نہاد حکیم اور جعلی ڈاکٹر ذرا سے زکام میں مختلف ادویہ کی کاک ٹیل بنا کر دیتے ہیں۔ اس میں درد دور کرنے کی دوا، الرجی والی اینٹی بائیوٹک اور اسٹیرائیڈ شامل ہوتے ہیں۔
ان سے فوری افاقہ ہوتا ہے لیکن ان کے مضر اثرات کی وجہ سے بعد میں خاصے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ زکام یا فلو ایک وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے، جس میں ادویہ کے اسعمال کا ذرا بھی فائدہ نہیں۔ زکام کے دوران ناک میں ڈالنے یا بند ناک کھولنے والی ادویہ سے حتی المقدور پرہیز کریں۔ ان سے بلڈ پریشر ہونے اور خون کی نالیاں سکڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
بہتر ہے کہ ادویہ کے استعمال سے بچا جائے۔ تاہم زکام کی وجہ سے اگر سر درد یا بخار ہو تو اس صورت میں پیرا سٹا مول یا ڈسپرین لینے میں کوئی حرج نہیں۔ نیز مندرجہ ذیل آسان گھریلو نسخوں پر عمل کریں۔
٭ بھاپ لینے سے وائرس کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔
٭ وٹامن سی کا استعمال بھی فائدہ مند ہے۔اس سلسلے میں کینو اور مالٹے کا رس پئیں۔
٭ یخنی لیجیے اور جوشاندہ وغیرہ استعمال کریں۔
٭ کھانسی اور گلے کی خراش کی صورت میں غرارے کریں۔
٭ملیٹھی استعمال کریں۔
گلے کے امراض
دوران موسم سرما گلے کی سوجن، گلا پکنے، درد اور خارش میں مختلف قسم کی ادویہ مستعمل رہتی ہیں۔ ان میں دافع درد، الرجی دور اور سوجن کم کرنے والی ادویہ شامل ہیں۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت
گلے کی مختلف تکالیف کے لیے دوائیں استعمال کرتے وقت یہ تعین کرنا بہت ضروری ہے کہ دوا کی ضرورت بھی ہے کہ نہیں؟ معمولی گلا خراب ہونا یا گلے میں خارش ہو جانا کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ کھانے پینے میں احتیاط نہ کرنے اور بہت زیادہ ٹھنڈی، زیادہ گرم اور چٹ پٹی تیز مسالے والی چیزیں کھانے سے بھی گلا خراب ہو جاتا ہے۔
یہ بیماری ایک آدھ دن بعد خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ گلے میں چھوت ہونے کی صورت میں اینٹی بائیوٹک دوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر ضروری ہے کہ پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرلیا جائے۔ گلے کی معمولی تکلیف بعض اوقات صرف غرارے کرنے سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔ تکلیف برقرار رہے تو ڈاکٹر کے مشورے سے علاج کیجیے۔
آسان اور متبادل علاج
گلے کی تکالیف دور کرنے کے مندرجہ ذیل آسان آزمودہ نسخوں پر عمل کریں۔
٭ نیم گرم پانی میں نمک ملا کر باقاعدگی سے غرارے کریں۔
٭ ادرک کے رس میں شہد ملاکر چاٹنے سے بھی گلا ٹھیک ہو جاتا ہے۔
٭ ذرا سی سونف منہ میں ڈال کر دن میں کئی بار چبائیں اور اس کا رس نگل لیں۔
٭ آواز بیٹھ جانے کی صورت میں آدھا لیٹر پانی میں تھوڑی سی سونف ڈال کر پکائیے۔ چوتھا حصہ رہ جائے تو اسے اتار کر حسب ذائقہ چینی ملا کر دو تین بار دن میں استعمال کیجیے۔ آواز ٹھیک ہوجائے گی۔
٭ ایک چمچ سرکہ پانی میں ڈال کر غرارے کریں۔
٭ ایک لیموں پانی میں دس منٹ تک ابالیں۔ اس کا رس نکال کر ایک گلاس میں ڈالیں۔ اس میں دو چمچ گلیسرین ڈال کر اچھی طرح ہلائیں۔ پھر دو چمچ شہد ڈالیں اور گلاس پانی سے بھرلیں۔ کھانسی کا قدرتی شربت تیار ہے۔ گلے کی خرابی سے ہونے والی کھانسی کے دوران پانچ دن تک دو چمچ صبح، دوپہر شام استعمال کریں، ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔
٭ملٹھی اور سونف کا استعمال بھی کھانسی روکنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔
دمہ
دمے کے علاج میں بھی مختلف قسم کی دوائیں استعمال ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ مختلف قسم کے انہیلر بھی مستعمل ہیں۔ چند مشہور دوائیں درج ذیل ہیں:
٭ وینٹولین،تھیوگریڈ (Theograde)، وینٹولین انہیلر، وینٹائڈ انہیلر (ventide inhaler) وغیرہ۔
مضر اثرات
٭ متلی، قے، بے چینی، گھبراہٹ
٭ پٹھوں میں رعشہ، سر درد، پریشانی
٭ دل کی رفتار میں اضافہ، بلڈ پریشر میں کمی
٭ زود حساسیت
احتیاط
٭ ہائی بلڈ پریشر، دل کی تکلیف اور السر کے مریض ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق استعمال کریں۔
٭ خواتین دورانِ حمل اور بچے کو دودھ پلانے کی مدت کے دوران استعمال نہ کریں۔
٭ اگر دوا کھانے کے بعد ہاتھ پاؤں کانپنے لگیں تو ان کا استعمال بند کردیں۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت
دمہ بچوں اور بڑوں کے لیے تکلیف دہ بیماری ہے۔ اس میں بار بار سانس اکھڑتا ہے جو بعض حالتوں میں خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
دمہ بعض اوقات الرجی پیدا کرنے والی اشیاء مثلاً گرد، ننھے کیڑوں، پولن گرین یا کھانے پینے کی اشیا کی وجہ سے جنم لیتی ہے، یا پھر چھوت ہے۔ اس باعث سانس کی نالیوں میں بلغم جمع ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں سب سے بہتر علاج الرجی جنم دینے والے عناصر سے پرہیز اور چھوت کو کنڑول کرنا ہے۔
ادویہ کے استعمال میں سب سے ضروری امر یہ ہے کہ استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے۔ بعض نام نہاد حکیم اور ڈاکٹر دمے میں فوری طور پر اسٹیرائیڈز کا استعمال شروع کرا دیتے ہیں، جس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ مختلف قسم کی اینٹی ویکسین بھی بنائی جاتی ہیں۔ لیکن تجربات سے یہ بات ثابت ہوچکی کہ یہ ویکسین زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوتیں۔
آسان اور متبادل علاج
اگر آپ ’’دمہ‘‘ کا شکار ہیں تو گھبرائیے نہیں، اس کا حل موجود ہے۔ سب سے پہلے ان چیزوں کو جاننے کی کوشش کیجیے جن سے آپ پر دمہ کا حملہ ہوتا ہے۔ لہٰذا ان عوامل سے بچئے، مثلاً مٹی، گرد وغیرہ سے اپنے آپ کو بچائیں۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل گھریلو نسخوں پر عمل کریں، ان شاء اللہ افاقہ ہوگا۔
*کھانے پینے کی ایسی تمام اشیاء سے پرہیز کیجیے جن کے کھانے سے آپ کو الرجی ہو یا دمہ کا حملہ ہو جائے۔
*روزمرہ کی خوراک میں انگور، کھجور اور امرود باقاعدہ استعمال کریں۔
*تلسی کے پتے، ادرک، پیاز لے کر ان کا رس نکالیں اور اس میں شہد کے دو چمچ ملائیں، دودو چمچ صبح، دوپہر، شام استعمال کریں۔
*سبزیاں زیادہ استعمال کریں۔ گاجر کے موسم میں اس کا رس نوش کیجیے۔
*لیموں کے رس میں ادرک اور شہد ملا کر استعمال کریں۔
*سبزیوں کی یخنی صبح شام لیں۔
*شادہ غذا لیں، مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں، تلی ہوئی چیزوں اور زیادہ گھی و تیل والی تمام اشیاء کے استعمال سے بچیں۔
*مشروبات اور سگریٹ نوشی سے مکمل کنارہ کشی کرلیں۔
*روزانہ دو چمچ شہد کا استعمال دمہ اور سانس کی دیگر بیماریوں میں موثر ثابت ہوتا ہے۔
*تین یا پانچ انجیر گرم پانی سے صاف کر کے رات بھر گھڑے کے پانی میں ڈال کر رکھیں۔ نہار منہ انجیر کھاکر پانی بھی پی لیں۔ صرف پندرہ دن یہ عمل کریں، بیماری سے افاقہ ہوگا۔lll