اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقٰنِتِیْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِیْنَ وَالصّٰدِقَاتِ وَالصَّابِرِیْنَ وَالصّٰبِرَاتِ وَالْخٰشِعِیْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِیْنَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِیْنَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَالذَّاکِرِیْنَ اللّٰہَ کَثِیْراً وَالذَّاکِرَاتِ اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمْ مَغْفِرَۃً وَّاَجْراً عَظِیْماً۔ (الاحزاب:۳۵)
(۱) ’’بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں،
(۲) مومن مرد اور مومن عورتیں،
(۳) فرماں بردار مرد اور فرماں بردار عورتیں،
(۴) سچ بولنے والے مرد اور سچ بولنے والی عورتیں،
(۵) صابر مرد اور صابر عورتیں،
(۶) عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں،
(۷) خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں،
(۸) روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں،
(۹) اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں،
(۱۰) خدا کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور کثرت سے یاد کرنے والی عورتیں،
اللہ نے ان سب کے لیے مغفرت اور اجرِ عظیم تیار کررکھا ہے۔‘‘
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں کو برابری کا درجہ دیتے ہوئے دونوں کی مغفرت اور اجرِ عظیم کا وعدہ ان صفات یا دس شرطوں پر کیا ہے۔ عورتیں بھی ان خوبیوں سے اپنی زندگی کو سنوار کر اخلاقی و روحانی ترقی کے بلند سے بلند مرتبہ تک پہنچ سکتی ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی رحمت و شفقت بغیر کسی تخصیص کے مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے عام ہے اور آخرت میں کامیابی اور سرخروئی حاصل کرنے کا جو معیار مردوں کے لیے ہے وہی عورتوں کے لیے بھی ہے اس لیے مردوں اور عورتوں دونوں کو یکساں طور پر اپنی نجات اور فلاحِ آخرت کی فکر ہونی چاہیے۔