مومن کی معراج: نماز

خالدہ ظفر

مسلمانوں پر نماز کی فرضیت واقعۂ معراج کے وقت ہوئی۔ معراج کا واقعہ ۱۲؍نبوی میں یعنی ہجرتِ مدینہ سے ایک سال پہلے پیش آیا تھا۔ قرآن مجید میں ۷۰۰ سے زائد مقامات پر نماز کا حکم دیا گیا ہے۔ اور احادیث میں بھی اس کی متعدد جگہ بہت سخت تاکید آئی ہے۔
نماز یادِ الٰہی ہے، یہ دلوں کو وسوسوں، شکوک، شرک اور خیالاتِ فاسدہ سے پاک کرتی ہے۔ برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے اور ظاہری و باطنی حسن کے زیور سے آراستہ کرتی ہے۔ نماز سے قربِ الٰہی حاصل ہوتا ہے، بندہ اس کے ذریعے تزکیۂ نفس کے مراحل طے کرتا ہے۔
سورہ النحل میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’یہ آیات قرآن اور کتابِ مبین کی ہدایت اور بشارت ہیں، ان ایمان لانے والوں کے لیے جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور پھر وہ ایسے لوگ ہیں جو آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں۔‘‘
سورئہ الحج میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’جن کا حال یہ ہے کہ اللہ کاذکر سنتے ہیں تو ان کے دل کانپ جاتے ہیں، جو مصیبت بھی ان پر آتی ہے، صبر کرتے ہیں۔ نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ رزق ہم نے ان کو دیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔‘‘
ان آیات کو سامنے رکھیں تو یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ نماز کو دینِ اسلام میں کتنی اولین حیثیت حاصل ہے۔ نماز اظہارِ بندگی کی واضح ترین صورت ہے۔ اس میں بندہ عاجزی اور انکساری کا پیکر نظر آتا ہے۔
’’حضرت عبداللہ بن قرطؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا۔ اگر بندہ اس میں پورا اترا تو بقیہ اعمال میں بھی کامیاب ہوگیا، اور اگر نماز میں پورا نہ اترا تو بقیہ سارے اعمال خراب ہوجائیں گے۔‘‘
یہ اس لیے کہ نماز توحید کی عملی شکل ہے اور دین کی بنیاد ہے۔ اگر بنیاد مضبوط ہو تو عمارت بھی مضبوط ومستحکم ہوگی، اور بنیاد کمزور ہوگی تو عمارت بھی کمزور ہوگی اور زیادہ عرصے قائم نہ رہ سکے گی۔ ہم جتنے بہترین طریقے سے نماز پڑھیں گے، خشوع اور خضوع کے ساتھ ادا کریں گے، ہمارا ایمان باللہ اتنا ہی زیادہ ہوگا اور ہم ہر برائی کا مقابلہ بہترین طریقے سے کرسکیں گے۔
ایک اور حدیثِ مبارکہ میں نبی ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
’’جو شخص بے وقت نماز پڑھے اور رکوع اور سجدہ اچھی طرح نہ کرے تو وہ نماز کالی اور بے نور ہوکر رہ جاتی ہے اور یوں کہتی ہے کہ خدا تجھے برباد کردے جیسا کہ تو نے مجھے برباد کیا۔ یہاں تک کہ جب اپنی خاص جگہ پہنچتی ہے جہاں اللہ کو منظور ہو تو پرانے کپڑے کی طرح لپیٹ کر اس نمازی کے منہ پر ماری جاتی ہے۔‘‘
نماز اطمینان اور سکون، ذوق و شوق اور دل و دماغ کی آمادگی سے ادا کرنی چاہیے۔ رکوع اور سجدے بہت اطمینان سے اور اچھے طریقے سے کرنے چاہئیں۔ ایک وقت کی نماز پڑھ کر دوسرے وقت کی نماز کا انتظار کیا جائے۔ غافلوں اور لاپرواہوں کی طرح جلدی جلدی نماز پڑھ کر سر سے بوجھ نہ اتارا جائے بلکہ حضوریٔ قلب سے خدا کو یاد کرنے کا اہتمام کیا جائے۔
شریعتِ اسلامی میں نماز کی اہمیت اور حیثیت بالکل واضح اور متعین ہے۔ نماز قائم کرنا نہ صرف انفرادی طور پر ضروری ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک اسلامی معاشرہ اس اہم ستون کی تعمیر کے بغیر اپنی اصل ہیئت و صورت پر برقرار نہیں رکھ سکتا۔ قرآن حکیم بھی نماز کی ’’ادائیگی‘‘ سے زیادہ اس کو ’’قائم‘‘ کرنے پر زور دیتا ہے۔ چنانچہ یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ نظام صلوٰۃ کا قیام ہر مسلم معاشرے کی اولین ضرورت ہے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں