یہ کہاوت کہ مچھلی دماغ کی غذا ہے، بالکل درست ثابت ہوئی ہے۔ دل کے دورے سے بچنے کے لیے اگر آپ کچھ کھانا چاہتے ہیں تو وہ مچھلی ہے۔ مچھلی خاص قسم کے روغنیات (OMEGA-3s) حاصل کرنے کا بھی ایک ذریعہ ہے جو غذا کو جزو بدن بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ماہرین کی تحقیق سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ مچھلی کا تیل کولیسٹرول اور چربی کی مقدار کم کرکے عارضہ قلب میں مبتلا ہونے سے بچاتا ہے۔ خون کا گاڑھا پن بھی دل کے دورے کا باعث بنتا ہے، مچھلی کاتیل خون کو گاڑھا یا منجمد نہیں ہونے دیتا۔ انجماد سے خون میں لوتھڑے (Clots) بن جاتے ہیں جو دل کے دورے کا بڑا سبب ہیں۔
حالیہ تحقیق کے مطابق اومیگا تھریز بلڈ پریشر کو کم کرتے اور جلدی بیماریوں مثلاً چنبل اور خارش وغیرہ سے محفوظ رکھتے ہیں۔ سوزش اور جوڑوں کی تکلیف کم کرتے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ دماغی نشوونما میں مدد دیتے ہیں۔
مچھلی شکل و صورت ہی میں نہیں، خواص، عادات اور مزاج کے اعتبار سے بھی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ اس کی بعض قسمیں زہریلی ہوتی ہیں اور بعض کے جسم بجلی کے قمقمے کی طرح روشن ہوتے ہیں۔ بعض اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ کوئی دوسرا جانور ڈیل ڈول میں ان کے برابر نہیں ہوتا، مثلاً شارک۔ تاہم وہیل سب سے بڑا سمندری حیوان ہے جسے غلط طور پر مچھلی خیال کیا جاتا ہے۔
مچھلی ابتدائے آفرینش ہی سے انسان کی مرغوب غذا رہی ہے۔ اس کا گوشت مقوی اور زود ہضم ہوتا ہے۔ اور اس میں غذائیت بخش اجزا وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ مچھلی کے گوشت میں فاسفورس کی موجودگی جسم کی پرورش کرنے کے علاوہ دماغ کو قوت دیتی ہے۔ ذہانت کی ترقی کے لیے ہمیشہ مچھلی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
مچھلی کو وٹامن اے اور ڈی کا خزانہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ یہ دونوں وٹامن آنکھوں، جلد، دانتوں اور ہڈیوں کے لیے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ مچھلی کے گوشت میں وٹامن بی خصوصاً نیاسین اور بی ۶ بکثرت ہوتے ہیں۔ یہ حیاتین لحمیات کو ہضم کرنے میں خاص اہمیت رکھتے ہیں اور جلد اور اعصابی نظام کی خرابیاں دور کرنے میں بھی مدد دے سکتے ہیں۔ مچھلی معدنیات، فاسفورس، پوٹاشیم، فولاد اور آئیوڈین بھی فراہم کرتی ہے۔ ککرمتا اور کیویار مچھلی میں فولاد زیادہ پایا جاتا ہے۔ مچھلی سے حاصل ہونے والا فلورائیڈ دانتوں کو مضبوط بناتا اور انہیں بیماریوں سے بچاتا ہے۔
پرہیزی غذا کھانے والے بیشتر افراد جانتے ہیں کہ مچھلی کم حراروں والی پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ایک پکی ہوئی سفید مچھلی کا ایک سو گرام کا ٹکڑا، ایک بالغ شخص کو مجوزہ غذا کی ایک تہائی پروٹین مہیا کرتا ہے، تاہم اس میں ایک سو سے کم حرارے ہوتے ہیں اور جدید تحقیق نے بھی ظاہر کردیا ہے کہ صحیح قسم کی مچھلی کھانے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
اکثر سمندری غذاؤں میں سیر شدہ چربی (Saturated Fat) کی مقدار کم ہوتی ہے جو خون میں کولیسٹرول بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔ ایک مچھلی میں پائے جانے والے کل روغنیات میں فقط گیارہ سے ستائیس فی صد سیر شدہ چربی ہوتی ہے جبکہ گائے کے گوشت میں اس کی مقدار اڑتالیس فی صد ہوتی ہے۔ یاد رہے کیمیائی اصطلاح میں منجمد چکنائی سیرشدہ کہلاتی ہے مثلاً: مکھن اور حیوانی یا بناسپتی گھی۔ اس کے برعکس عام درجہ حرارت پر نہ جمنے والے حیوانی یا نباتاتی تیل غیر سیر شدہ ہوتے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اومیگا تھریز، کولیسٹرول کو خون سے پاک کرتا ہے۔ ماہی تیل کسی نہ کسی طرح خون کے ان اجزاء کا توازن بدل ڈالتے ہیں جنھیں لائپو پروٹین (Lipoprotien) کہا جاتا ہے جو کولیسٹرول کو پورے جسم میں پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔
مچھلی کا تیل قلبی امراض کے علاج کے لیے بے حد مفید ثابت ہوا ہے۔ حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق نے یہ واضح کیا ہے کہ دل کے دورے سے روبہ صحت ہونے والے ۲۰۳۳ افراد میں سے ایک تہائی وہ لوگ تھے جو ہفتے میں ایک یا دوبار مچھلی کھاتے تھے۔ اسی طرح جنوبی ویلز کے ڈاکٹروں کی ریسرچ کے مطابق دل کے دورے کا شکار ہونے والے ایسے افراد میں موت کی شرح ۲۹ فیصد کم تھی جو ہر ہفتے ۲۰۰ گرام سے ۴۰۰ گرام تک چکنی مچھلی کھاتے تھے۔
یونیورسٹی آف کینساس کے میڈیکل سنٹر میں مچھلی کے تیل کے تحقیقاتی ماہر ولیم ہیرس اس بات پر نہایت خوشی کا اظہار کرتے ہیں کہ مچھلی کے تیل کی بدولت قلبی مریضوں میں شرح اموات ۲۹ فیصد تک کم کی جاسکتی ہے۔ اس سے ان افراد ہی کو فائدہ نہیں پہنچتا جو ایک بار دل کے دورے کا شکار ہوچکے ہوں،بلکہ صحتمند لوگ بھی مچھلی کے استعمال سے اس خطرے سے دور رہ سکتے ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق مچھلی کا تیل اندرونی طور پر جس طرح فائدہ مند ثابت ہوتا ہے آپ اس عمل کو نہیں دیکھ سکتے۔ وہ کہتے ہیں کہ ضروری نہیں آپ مچھلی کا تیل ہی استعمال کریں۔ مچھلی کو کسی صورت میں بھی کھائیں، یہ فائدہ پہنچائے گی۔ ایک تحقیق کے مطابق تقریباً ۱۴ فیصد مریض، ڈاکٹروں کے مشورے سے ماہی تیل کے کیپسول کے بجائے مچھلی کھانا پسند کرتے ہیں۔
مچھلی کے تیل کا زیادہ استعمال بعض جسمانی پیچیدگیاں بھی پیدا کردیتا ہے۔ اس سے وزن بڑھنے کے علاوہ جریان خون کا خدشہ پیدا ہوسکتا ہے۔ لیکن اس صورت میں یہ دیکھا جائے گا کہ آپ مچھلی کے تیل کے علاوہ دیگر کون سی غذائیں لے رہے ہیں؟ ویلٹس اسٹڈی سینٹر کے ڈاکٹر ہیرس مچھلی کے اوصاف کے انتہائی معترف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مچھلی کا تیل اگر دل کے مریضوں کو دل کے دوسرے حملے سے روک سکتا ہے تو یہ ایک صحتمند انسان کو پہلے حملے سے بچا بھی سکتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ڈاکٹروں کو دل کے دورے سے روبہ صحت ہونے والے مریضوں کو زیادہ سے زیادہ مچھلی کھانے کی تاکید کرنی چاہیے۔
سمندر اور بہتے ہوئے پانی کی مچھلی بہترین سمجھی جاتی ہے۔ جھیل، تالاب اور جوہڑ کی مچھلیاں بجائے صحت دینے کے، نقصان کا باعث بنتی ہیں۔ باسی اور کچی پکی مچھلی کھانے سے بدہضمی اور فساد خون کی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں۔ اس لیے مچھلی ہمیشہ تازہ کھانی چاہیے۔ تازہ مچھلی کی پہچان یہ ہے کہ اس کی آنکھ کے ڈھیلے ابھرے ہوئے ہوتے ہیں اور گل پھڑے شوخ گلابی رنگ کے۔