موسمِ گرما کا سہانا دن تھا۔ مغربی یورپ کی ایک بندرگاہ پر ایک غریب مچھیرا پھٹے پرانے کپڑے پہنے ہوئے اپنی کشتی میں سورہا تھا کہ ایک سیاح وہاں پہنچا۔ اس نے مچھیرے کو ایسے لیٹے دیکھ کر اپنے کیمرے سے تصویریں اتارنی شروع کردیں۔ کیمرے کی ’’کلک کلک‘‘ سے مچھیرے کی آنکھ کھل گئی۔ اس نے دیکھا کہ کوئی آدمی اس کی تصویریں اتار رہا ہے۔ اس نے پروا کیے بغیر اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا اور سگار نکال کر سلگانے کے لیے ماچس نکالنے لگا کہ سیاح نے اپنا لائٹر جلا کر آگے کردیا۔
سیاح نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا: ’’آج موسم بہت خوشگوار ہے۔ میرا خیال ہے کہ تم آج بہت زیادہ مچھلیاں پکڑ سکوگے۔‘‘
’’لیکن میں تو آج ایک ہی چکرمیں دوسری مچھلیوں کے علاوہ چار عدد لپ اسٹار (Lup Star) اور دو عدد مائک لائن (Meik Lein)پکڑ لایا ہوں۔ (مذکورہ بالا مچھلیاں بہت مہنگی ہوتی ہیں)۔ مجھے زیادہ مچھلیاں پکڑنے کی ضرورت ہی نہیں۔‘‘ مچھیرے نے جواب دیا۔
’’مجھے تمہاری ذاتی زندگی میں دخل اندازی کرنے کی ضرورت تو نہیں لیکن پھر بھی میں تمہیں ایک مشورہ دیتا ہوں ۔ آج کی طرح کسی دن تمہیں ایک ہی چکر میں مہنگی اور اچھی مچھلیاں مل جائیں تو اس دن تم تین چار چکر لگایا کرو۔ ہوسکتا ہے تم آج سے کئی گنا زیادہ لپ اسٹار اور مائک لائن اور دوسری مچھلیاں پکڑ سکو۔ انہیں بیچ کر تم سال بھر کے اندر لانچ خرید لوگے اور پھر سمندر میں د ور تک جاکر اس سے کئی گنا زیادہ مچھلیاں پکڑ سکوگے اور انہیں بیچ کر پہلے سے کئی گنا زیادہ کمائی کرو گے۔ تم یہ مچھلیاں دوسرے شہروں کو بھی سپلائی کرسکتے ہو۔ ایسا کرنے سے تم بہت سی دولت کماسکوگے ۔ پھر تم ایک ریستوان کھول لینا۔ تمہارے بہت سے ملازم ہوں گے۔ اس طرح تمہاری ایک فرم بن جائے گی۔‘‘ اتنا کہہ کر سیاح خاموش ہوگیا۔
مچھیرے نے معصومانہ انداز میں اس کا بازو ہلاکر پوچھا:’’آگے کیا ہوگا؟‘‘
سیاح نے جواب دیا: ’’تمہارے پاس بہت سے ملازم ہوں گے جو تمہارا کام کریں گے۔ پھر تم آرام سے اپنی موٹر بوٹ میں اسی طرح سویا کرنا۔‘‘
اس پر مچھیرے نے جواب دیا: ’’اب بھی تو میں یہی کررہا تھا، صرف تمہارے کیمرے کی کلک کلک نے مجھے جگادیا۔‘‘
سیاح شرمندہ سا ہوگیا۔ ——