مہندی

ساجدہ فہد

مہندی کو عربی اور فارسی میں حنا کہتے ہیں۔ اس کا مزاج سرد اور خشک بیان کیا جاتا ہے۔

مہندی کی کاشت ہندوستان، پاکستان، افغانستان، ایران، عرب، مصر، آسٹریلیا اور مشرقی افریقہ کے زیادہ تر گرم علاقوں میں کی جاتی ہے۔ مہندی کی کلی کی خوشبو نہایت عمدہ ہوتی ہے اور اس کے پھول لاجواب قسم کے عطر مہیا کرتے ہیں۔

پرانے دور میں مصر اور عرب میں کپڑوں کو رنگنے کے لیے مہندی کی پتیوں کا استعمال نہایت مہارت سے کیا جاتا تھا اور ریشم پر بھی مہندی کا رنگ خوب چڑھتا تھا۔

قدیم زمانے سے ہی مہندی عورتوں کے سنگھار کا ایک اہم حصہ رہی ہے۔ سر کے بالوں ہاتھوں پیروں اور چہرے کو سجانے اور سنوارنے کے لیے مہندی کا استعمال مصر اور عرب میں ایک فن کی صورت اختیار کرگیا تھا۔ مغلوں کے دور میں یہ فن ہندوستان میں بھی پروان چڑھا۔ شمالی ہندوستان کے خاندانوں میں حنا بندی کا رواج عام ہوگیا۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کی لاتعداد مشترک سماجی رسومات میں سے ایک رسم شادی کے کے موقع پر دلہنوں کو مہندی سے سنوارنا بھی ہے۔ یہ رسم پرانے زمانے سے چلی آرہی ہے اور آج بھی برقرار ہے۔

آج کے ’’ماڈرن سماج‘‘ میں مہندی کا لگانا ایک رسم ہی نہیں رہ گیا ہے بلکہ اس نے فیشن کا روپ اختیار کرلیا ہے۔ مختلف تہواروں اور ہر چھوٹے بڑے خوشی کے مواقع پر عورتیں اور لڑکیاں مہندی سے اپنے ہاتھ پیروں پر خوبصورت گل بوٹے بناکر اپنی خوشی کااظہار کرتی ہیں۔ مہندی سے ہاتھوں اور پیروں پر خوبصورت ڈیزائن بنانا ایک فن ہے اور اس فن کو بہت سے لوگ پیشے کے طور پر اختیار کررہے ہیں۔

موجودہ ترقی یافتہ دور میں پوری دنیا میں مہندی کی خوبیوں کو تسلیم کیا جارہا ہے۔ سائنسی تحقیقات سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ مہندی دافع امراض جلد اور مصفی خون ہے۔ مہندی کا لیپ جوڑوں کا درد اور ورم نیز جلی اور کٹی ہوئی جلد، پھوڑے پھنسیوں کا کامیاب علاج ہے۔ تلوؤں اور ہتھیلیوں کی جلن کا تو یہ بہترین نسخہ ہے۔ اس کے لگانے سے ناخنوں کا پھٹنا رک جاتا ہے۔ منہ کے السر میں اس کی پتیوں کا غرارہ نہایت مفید ہے۔ سر کے درد میں مہندی آرام پہنچاتی ہے۔ مہندی ضماد کرنے سے بالوں کو سرخ کردیتی ہے اور حیرت انگیز طور پر صحت مند اورچمکدار بناتی ہے۔ طبِ نبوی میں بھی مہندی کا ذکر ملتا ہے۔ جس نے پیروں میں درد کی شکایت کی اسے حضورؐ نے مہندی لگانے کامشورہ دیا۔

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’مہندی کا خضاب لگاؤ کہ یہ جوانی کو بڑھاتی ، حسن میں اضافہ کرتی اور باہ کو بڑھاتی ہے۔‘‘

حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ کسی نے حضرت ابوہریرہؓ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ ﷺ خصاب لگایا کرتے تھے۔ انھوں نے فرمایا : ہاں۔

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے آپؐ نے ایک عورت سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا: کم از کم تم اپنے ناخن ہی مہندی سے رنگ لیتیں۔‘‘

مہندی بالوں کے لیے

مہندی بالوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ اس کا رنگ بالوں میں حسین تاثر پیدا کرتا ہے اس کا استعمال بالوں کو اتنا حسین بنادیتا ہے کہ کوئی اور چیز یہ کام نہیں کرسکتی۔ مہندی سبھی طرح کے بالوں کے لیے مفید ہے۔ اس سے بالوں میں چمک آتی ہے اور بال نرم ملائم ہوجاتے ہیں، جس سے انہیں سنوارنے میں آسانی ہوتی ہے۔ مہندی کے استعمال سے بال موٹے دکھائی دینے لگتے ہیں اور ان میں نرمی بھی آجاتی ہے۔ نئے بالوں کے اگنے میں مدد ملنے کے ساتھ ساتھ یہ سر کی جلد کی بہت سی خرابیوں کو بھی دور کرتی ہے۔ سر کی خشکی یا چکنائی کا علاج اس کے پاؤڈر سے اچھی طرح کیا جاسکتا ہے۔ مہندی والے بال دھوپ اور گردو غبار کا زیادہ اثر قبول نہیں کرتے۔ مہندی نہ صرف بالوں کو رنگتی ہے بلکہ یہ بالوں کی بہترین کنڈیشننگ بھی کرتی ہے۔ وہ بہنیں جن کے بال عمر کے ساتھ ساتھ سفید ہونا شروع ہوجاتے ہیں وہ بچیاں جن کے بال کمسنی میں سفید ہورہے ہیں ان کو اشتہاری تیل یا قسم قسم کے رنگ بالوں میں استعمال نہیں کرنے چاہئیں کیونکہ آج کل جن خضابوں سے بالوں کو رنگا جاتا ہے ان سے بالوں کو کافی نقصان پہنچتا ہے۔ ان میں کچھ ایسی چیزیں بھی شامل ہوتی ہیں جو سر کی جلد کی اندرونی پرت تک گھس کر بالوں کی بناوٹ کو ہی خراب کردیتی ہیں۔ بازاروں میں دستیاب ہیئر ڈائی کے لگاتار استعمال سے سر کی جلد اور بالوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ بالوں کے لیے مہندی کا استعمال ہمیں مندرجہ بالا نقصانات سے محفوظ رکھتا ہے۔

٭مہندی میں دہی، لیموں کا رس، آنولہ، شیکاکائی، آرنیکا، کافی اور انڈا وغیرہ ملاکر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

٭مہندی میں چائے کے قہوے کے ساتھ تھوڑا لیمو کا رس یا سفید سرکہ ملالیں تو بالوں میں چمک آجاتی ہے۔

٭سخت اور کھردرے بالوں کے لیے مہندی میں انڈا شامل کرنا چاہیے اس سے بال نرم اور لچکیلے ہوجاتے ہیں۔

٭مہندی میں کتھّے یا کافی کا پاؤڈر ملا لیا جائے تو سفید بالوں کا رنگ لال رنگ کے بجائے گہرا بھورا ہوجاتا ہے۔

گھر پر مہندی لگانے کا طریقہ ہم بہنوں کی سہولت کے لیے یہاں بیان کررہے ہیں۔

اشیا: مہندی کاپاؤڈر، پیالہ، دستانے، تولیہ، برش، کنگھا، شاور کیپ یا پلاسٹک کی ٹوپی۔

بالوں میں لگانے سے تقریباً دس بارہ گھنٹے پہلے مہندی بھگوئیں، اپنے بالوں کی ضخامت کے حساب سے مہندی لیں۔ ایک انڈا پھینٹ کر اس میں ملا لیں اور چائے کی پتی کو پانی میں خوب ابالنے کے بعد پانی چھان کر مہندی کے پاؤڈر میں ڈالیں اور چمچے کی مدد سے خوب اچھی طرح پھینٹ کر رکھ دیں۔

شیمپو سے بال دھونے کے بعد بالوں کے کچھ ہلکا گیلا رہنے پر مہندی لگائی جاتی ہے۔ بالوں کو اچھی طرح برش کرلیں کندھوں پر تولیہ لپیٹ لیں یا ایپرن پہن لیں ہاتھوں میں دستانے پہن لیں اگر دستانے دستیاب نہ ہوں تو پلاسٹک کی تھیلیاں پہن کر ربر بینڈ لگالیں تمام بالوں کو سلجھا کر دو حصوں میں تقسیم کرلیں۔ مانگ نکال کر دونوں طرف مہندی لگائیں ایک ایک لٹ لیتی جائیں اور مہندی لگاتی جائیں جب پورے سر میں مہندی لگ جائے اور مہندی بچ جائے تو بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بنائیں اور اس کے اوپر بچی ہوئی مہندی لگالیں اس طرح سارے بال جم جائیں گے۔ پھر آپ اس کے اوپر ٹوپی پہن کر اپنے گھر کے دیگر کام نپٹا سکتی ہیں۔ دو یا تین گھنٹے تک مہندی لگانی ضروری ہے تاکہ خوب اچھا رنگ بالوں پر چڑھے۔ بال دھونے کے بعد گیلے بالوں سے مہندی کا رنگ نکلتا رہتا ہے اس لیے اپنا تولیہ الگ رکھیں بال سوکھنے پر بہت خوبصورت اور چمکدار ہوجاتے ہیں اب آپ اپنے من چاہے انداز میں بالوں کو سیٹ کرسکتی ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146