میت کے مسائل

ڈاکٹر ممتازعمر

ہمارے معاشرے میں جب موت واقع ہوتی ہے تو لوگ مرنے والے سے دوری اختیار کرلیتے ہیں۔ اکثر غسل دینے کے لیے مخصوص خواتین و حضرات سے رابطہ کیاجاتاہے جو معاوضہ لے کر اس فریضے کی انجام دہی کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں عام بہانہ یہ ہے کہ ہمیں مسائل کا علم نہیں۔ موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے ہمیں ہر صورت سابقہ پڑتا ہے۔ جب موت کے آثار نمایاں ہوں یا بیماری یاحادثے کے بعد مریض جاں بہ لب ہوتو اسے کلمہ طیبہ کا ورد کروائیں۔ اگر بولنے کی سکت نہ ہوتو قریب کھڑے یا بیٹھے لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کریں، ممکن ہے صاحب فراش بھی دل ہی دل میں دہراتا رہے۔ جب کسی کی موت واقع ہوجائے تو اس کی آنکھیں بندکردی جائیں۔ اگر منہ کھلا رہ گیا ہوتو اسے بھی بند کردیں، احتیاط کے پیش نظر ٹھوڑی کے نیچے سے سر کے اوپر تک کسی کپڑے کی پٹی بھی باندھی جاسکتی ہے، ہاتھوں کو سیدھا کریں۔ خوب اطمینان کرلیں کیونکہ اکثر ہاتھ پیر ٹیڑھے رہ جاتے ہیں، دونوں پیروں کی حالت بھی درست کردیں۔ اگر ان کے درمیان فاصلہ محسوس ہوتو پیر کے دونوں انگوٹھوں کو کسی کپڑے کے ٹکڑے سے باندھ دیں۔ اس کے بعد غسل کا اہتمام کریں کیونکہ مسلمان میت کو غسل دینا واجب ہے۔ البتہ جنگ میں شہید ہونے والوں کو نہ تو غسل دیاجائے گا اور نہ نمازِ جنازہ پڑھائی جائے گی بلکہ اسے اسی لباس میں دفن کردیاجائے گا جو وہ شہادت کے وقت پہنے ہوئے تھا۔ کیونکہ جنگ احد کے موقع پر تمام شہداء کو اسی طرح دفن کیاگیا اور ان کی نمازِ جنازہ بھی نہیں پڑھی گئی۔
غسل میت
میت کو غسل دینے کاطریقہ یہ ہے کہ اس کی شرم گاہ کو ڈھانپ دیاجائے۔ میت کو تھوڑا اٹھایاجائے اور اس کا پیٹ آہستہ سے دبایاجائے۔ پھر غسل دینے والا کپڑے کے ٹکڑے یا اس جیسی چیز کو اپنے ہاتھ پر لپیٹ لے اور اس سے اسے صاف کرے۔ پھر اسے نماز کے وضو کی طرح وضو کروائے، پھر اس کاسر اور داڑھی بیری کے پتوں کے پانی یااس جیسی چیز سے دھوئے، پھر اس کا دایاں پہلو پھر بایاں پہلو دھوئے۔ اس طرح یہ پورا عمل تین مرتبہ دہرایاجائے۔ ہر مرتبہ اپنے ہاتھ کو اس کے پیٹ پر پھیرے۔ اگر کوئی چیز پیٹ سے خارج ہوتو اسے دھوکر روئی یا کوئی چیز روکنے کے لیے لگادے اگر نہ رکے تو گرم مٹی یا جدید طبی سامان مثلابینڈیج وغیرہ کا استعمال کرلے۔ میت کو دوبارہ وضو کرائے اگر تین بار میں صفائی نہ ہوسکے تو پانچ بار یا سات بار غسل دینا چاہیے۔ پھر کسی کپڑے سے جسم کو خشک کردیاجائے اور اس کی بغلوں اور سجدوں کی جگہ پر خوشبو لگادی جائے اور اگر اس کے پورے جسم میں خوشبو لگادی جائے تو بہتر ہے۔ کفن کو خوشبو سے دھونی دی جائے، مرد میت کی اگر مونچھیں یا ناخن بڑھے ہوئے ہوں توانہیں کتر دیا جائے اور چھوڑدیا توکوئی حرج نہیں۔سر کے بالوں میں کنگھی نہ کریں،بغل اور دیگر فالتو بال اگر بڑھے ہوں تو اب نہ کاٹیں۔
عورت کو غسل دیتے وقت اس کے بالوں کی تین چوٹیاں بنادیں پھر ان کو پیچھے لٹکادیاجائے۔ افضل یہ ہے کہ میت کو تین سفید کپڑوں میں کفن دیاجائے ۔
عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیاجائے۔ قمیص، تہہ بند ، دوپٹہ اور دوچادر، نابالغ بچے کو ایک چادر سے تین کپڑوں تک کفن دیاجاسکتا ہے اور نابالغ بچی کو از کم تین کپڑوں ایک قمیض اور دو چادر میں کفن دیاجائے، ویسے کفن میں واجب سب کے لیے ایک کپڑا ہے جو میت کو اچھی طرح ڈھک دے، اگر میت حالت احرام میں ہوتو اس کو بیری کے پانی سے غسل دینے کے بعد احرام کے دونوں کپڑوں تہہ بند وچادر کو کفن میں استعمال کیاجائے۔ اس کے علاوہ بھی کفن دیاجاسکتا اس کے سر اور چہرے کو نہ ڈھکاجائے اور نہ خوشبو لگائی جائے، اس لیے کہ قیامت کے دن وہ تلبیہہ کہتے ہوئے اُٹھے گا جیساکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث سے ثابت ہے، اگر عورت حالت احرام میں ہوتو وہ دیگر عورتوں کی طرح ہی کفنائی جائے گی، لیکن اس کو نہ خوشبو لگائی جائے گی اور نہ اس کا چہرہ کو نقاب سے اور نہ اس کے ہاتھ دستانے سے چھپایا جائے گا۔ لیکن اس کا چہرہ اور دونوں ہاتھوں کو اس کے کفن سے ڈھانکے جائیںگے۔
مرد کو غسل دینے، کفن دینے، نمازجنازہ پڑھانے اور دفن کرنے کا سب سے زیادہ حق اسے ہے جس کے لیے اس نے وصیت کی ہو۔ اس کے بعد باپ، دادا، بیٹے پھر ددھیالی رشتے داروں میںجو زیادہ قریبی ہو، عورت کو غسل دینے کی سب سے زیادہ حق دار وہ عورت ہے جس کے لیے مرحومہ نے وصیت کی ہو، اس کے بعد ماں، دادی ، پھر رشتے دار عورتوں میں جو سب سے زیادہ قریبی ہوں۔ شوہر اور بیوی میں سے ہر ایک دوسرے کو غسل دے سکتا ہے، اس لیے کہ روایت کے مطابق حضرت ابوبکرصدیق کو ان کی بیوی نے غسل دیاتھا اور حضرت علیؓ نے اپنی بیوی حضرت فاطمہؓ کو غسل دینے میں تعاون کیاتھا۔
نماز جنازہ
نمازِ جنازہ پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ چار تکبیریں کہی جائیں، پہلی تکبیر کے بعد ثناء، دوسری تکبیر کے بعد درود ابراہیمی ، تیسری تکبیر کے بعد حاضر میت کے لیے دعا اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیر دیاجائے۔ یہ طریقہ احناف میں رائج ہے۔ جب کہ امام شافعی کے نزدیک پہلی تکبیر کے بعدثناء ، سورہ فاتحہ اور کوئی چھوٹی سورہ ملائیں۔ دوسری تکبیر کے بعد درود ابراہیمی، تیسری تکبیر کے بعد میت کے لیے دعائیں اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیریں۔امام شافعی کے نزدیک نماز جنازہ جہری اور سری دونوں طرح پڑھی جاتی ہے، سلام پھیرنے کے حوالے سے بھی دو آراء ہیں، اکثر دونوں جانب سلام پھیرتے ہیں، دیگر کے خیال میں صرف دائیں جانب سلام پھیرتے ہیں، حرمین میں بھی یہی طریقہ رائج ہے۔
تیسری تکبیر کے بعد جس دعا کو پڑھنے کی ہدایت ہے اس کا ترجمہ یہ ہے: ’’اے اللہ! بخش دے ہمارے زندوں کو، مردوں کو، جو موجود ہیں، جو موجود نہیں ہیں، چھوٹوں کو ، بڑوں کو، مردوں کو، عورتوں کو۔ اے اللہ! تو ہمیں جب تک زندہ رکھے، اسلام پر زندہ رکھ اور جب ہمیں موت آئے تو ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو۔‘‘ آمین۔
حدیث میں یہ دعا بھی وارد ہے:
اے اللہ! اس میت کو بخش دے، اس پر رحم فرما، اسے عافیت میں رکھ اور اسے معاف کردے، اس کے ٹھکانے کو باعزت بنا، اس کی قبر کو کشادہ کر اور اسے پانی، برف اور اولوں سے ٹھنڈا کردے اور اسے گناہوں اور خطائوں سے ایسا پاک صاف کردے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف ہوجاتاہے اور اسے دنیا سے بہتر گھر عنایت فرما اور اسے دنیاوی بیوی سے بہتر بیوی عطا فرما، اسے جنت میں داخل کر اور اسے قبر کے عذاب سے اور دوزخ کے عذاب سے پناہ میں رکھ اور اس کی قبر کو کشادہ کر اور اسے منور فرما۔ اے اللہ! ہمیں اس کے اجر میں شامل فرما اور اس کے بعد ہمیں بھی گمراہی سے بچا۔‘‘ آمین!
اس دعا کے پڑھتے وقت اگر میت عورت ہوتو اللہم اغفرلہا یعنی مونث کا صیغہ استعمال کرے اور اگر جنازے دو ہوں تو اللہم اغفرلہما کہے یعنی تثنیہ کا اور دو سے زیادہ ہوں تو اللّٰہم اغفرلہم یعنی جمع کا صیغہ استعمال کرے اور اگر نابالغ بچے کا جنازہ ہوتو یہ دعا ہے اے اللہ! اس (بچہ) کو مغفرت کی راہ ہموار کرنے والا بنا اور اس کی وجہ سے اس کے والدین کی جنت میں راہ کو آسان اور مقبول بنادے۔ اے اللہ! اس کی وجہ سے ماں باپ دونوں کے اعمال خیر میں اضافہ فرمادے اور اس کے ذریعے ان دونوں کو بڑا اجر عطا فرمادے اور اسے نیک مومنوں سے ملادے اور اسے ابراہیم علیہ السلام کی کفالت میں شامل فرمادے اور اسے اپنی رحمت سے جہنم کے عذاب سے بچا۔‘‘ آمین
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146