’’میں عہد کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی‘‘ [ایک بہادر عورت کا واقعہ]

سید شہاب الدین ایوت محل

جب خلیفہ مامون الریشد خلیفہ ہوئے تو ان کے ایک چچا ابراہیم بن مہدی نے ان کی اطاعت سے انکار کیا اور بغداد میں بغاوت کردی۔ مامون الرشید نے ان سے مقابلے کے لیے ایک زبردست لشکر بھیجا۔ ابراہیم مقابلہ کیا کرتے، روپوش ہوگئے کافی دنوں تک اسی طرح روپوش رہے۔ مامون جب عراق پہنچے تو انھوں نے اعلان کیا کہ جو شخص بھی خلافت کے روپوش باغی ابراہیم بن مہدی کو پکڑ کر لائے گا اس کو ایک لاکھ درہم انعام دیا جائے گا۔ اس اعلان کی خبر ابراہیم کے کانوں تک بھی پہنچی اور انھوں نے ارادہ بھی کیا کہ اب بغداد سے نکل کر کہیں اور پناہ لینی چاہیے۔

گرمی کے دن تھے، ٹھیک دوپہر کا وقت تھا، دھوپ انتہائی تیز تھی کہ مامون گھر سے نکل کھڑے ہوئے، منزل سے بے خبر جدھر کو منہ اٹھا بس چل دئیے۔ ان کی سمجھ میں کچھ نہ آتا تھا، کہ کہاں جائیں اور کیا کریں۔ ایک گلی میں اپنے دروازے پر کالے رنگ کا ایک نوجوان کھڑا ہوا تھا۔ ابراہیم نے اس سے پناہ کی درخواست کی اور اس نے نہایت عزت سے اس کا استقبال کیا۔ ابراہیم چند دن وہاں رہے اور پھر وہاں سے خاموشی کے ساتھ نکل کھڑے ہوئے۔ بھیس بدلے اور زنانہ کپڑے پہنے ہوئے جارہے تھے، مگر ایک فوجی سوار نے بھانپ لیا۔ وہ چلایا، لینا، پکڑنا، خلیفہ نے جس کے لیے انعام مقرر کیا ہے، وہ روپوش باغی یہی ہے لوگ شوروغل سن کر جمع ہوگئے اور فوجی جوان پوری قوت سے ان کو لپٹ گیا لیکن ابراہیم مہدی نے پوری قوت سے ایک ایسا جھٹکا دیا کہ فوجی سپاہی کھڈ میں جاپڑا اور یہ موقع پاکر بھاگ گئے۔ چھپنے کے لیے ایک بہت ہی تنگ گلی میں گھس گئے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک دروازہ کھلا ہے۔ اور چارپائی پر ایک خاتون نہایت وقار سے بیٹھی ہوئی ہے۔ ابراہیم مہدی کو دیکھ کر وہ سمجھ گئی کہ کوئی مصیبت زدہ ہے پیشانی سے شرافت ٹپک رہی ہے مگر قسمت کا مارا کسی آفت میں پھنس گیا ہے، ابراہیم نے بڑی لجاجت اور عاجزی کے ساتھ اس سے درخواست کی کہ بی بی آپ مجھے پناہ دے سکتی ہیں؟ دشمن میری گھات میں ہے اور مجھے اپنی جان کا خوف ہے۔ عورت کو رحم آگیا اس نے اندر بلالیا، تسلی دی اور ایک کمرے کے اندر چھپنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا، اب تم میری پناہ میں ہو مطمئن رہو، ابراہیم اس کمرے میں جاکر پڑگئے اور خاتون نے باہر سے دروازہ بند کرلیا۔

ابراہیم نے ابھی اطمینان کا سانس بھی نہ لیا تھا کہ باہر اسی سپاہی کے بولنے کی آواز آئی۔ ابراہیم کا دل دھک دھک ہونے لگا، الٰہی خیر! دروازے کے سوراخ سے ابراہیم نے جھانک کر دیکھا کہ وہی سپاہی نہایت راز داری کے ساتھ خاتون سے بات چیت کررہا ہے۔ اس کی ٹانگ میں چوٹ ہے، اور وہ لنگڑا رہا ہے، سر میں بھی کئی زخم ہیں۔ عورت نے نہایت سکون و اطمینان سے اس سپاہی کی مرہم پٹی کی اور پھر اس سے دلجوئی اور محبت کی باتیں کرنے لگی ابراہیم سمجھ گئے کہ یہ ظالم سپاہی اس خاتون کا شوہر ہے اور مارے خوف کے تھر تھر کانپنے لگے۔

سپاہی کچھ دیر تکلیف میں کراہتا رہا، پھر اسے کچھ سکون ملا اور وہ سوگیا۔ خاتون کو جب اطمینان ہوگیا تو وہ اٹھی اور دبے پاؤں اس کمرے کی طرف آئی جس میں ابراہیم چھپے تھے۔ خاتون نے چپکے سے دروازہ کھولا اور نہایت اطمینان کے ساتھ بولی یہ سپاہی جس کو تم نے زخمی کیا ہے، میرا شوہر ہے۔ وہ اگر تمہیں مامون کے سامنے پیش کرے تو ایک لاکھ درہم کا انعام پائے گا۔ لیکن میں تمہیں کوئی دکھ نہ پہنچنے دوں گی اس لیے کہ میں تم سے عہد کرچکی ہوں۔ تمہیں پناہ دے چکی ہوں۔ کچھ بھی ہو میں عہد کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی تم نے میرے محبوب شوہر کو زخموں سے چور کردیا ہے لیکن میری شرافت یہ گوارہ نہیں کرتی کہ میں عہد سے پھر جاؤں۔

ابراہیم سرجھکائے پسینے پسینے ہورہے تھے، اور سوچ رہے تھے کہ الٰہی یہ عورت ہے یا کوئی مضبوط چٹان۔ محبوب شوہر کے زخموں سے رستا ہوا لال لال خون دیکھ کر بھی اس نے اپنے جذبۂ انتقام کو بھڑکنے نہ دیا۔ عورت اور عہد کی یہ پاسداری؟ ابراہیم جذبات کی اسی ادھیڑ بن میں تھے کہ عورت نے کہا خیر اسی میں ہے کہ تم چپکے سے جلد از جلد یہاں سے کھسک جاؤ میرے شوہر کو معلوم ہوچکا ہے کہ تم یہاں کمرے میں ہو میں نے ان سے کہہ دیا ہے کہ تمہارے لیے اس پناہ گیر کو ہاتھ لگانا ہرگز جائز نہیں اس لیے کہ میں اس کو پناہ دے چکی ہوں اور میں عہد کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی اچھا یہی ہے کہ تم خاموشی سے باہر نکل جاؤ۔

ابراہیم شرم سے سر جھکائے خاموشی سے باہر نکل آئے وہ لوگوں کی نظروں سے بچتے بچاتے چل رہے تھے اور خاتون کے الفاظ کانوں میں گونج رہے تھے: ’’میں عہد کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی۔‘‘

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں