نرم مزاجی

ام اویس

فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِنَ اللّٰہِ لِنْتَ لَہُمْ وَلَوْکُنْتَ فَظّاً غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَاْ نْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِکَ۔

’’اے نبی! یہ اللہ کی بڑی رحمت ہے کہ آپ ان لوگوں کے لیے بڑے نرم مزاج ہیں۔ اگر کہیں آپ تندخو اور سنگدل ہوتے تو یہ سب آپ کے گردو پیش سے چھٹ جاتے۔‘‘

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے آنحضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رفیق ہے اور جو کچھ نرمی پر عطا کرتا ہے وہ سختی پر عطا نہیں کرتا۔

حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ آنحضورؐ نے فرمایا کے جس شخص کو نرمی و بردباری کاحصہ مل گیا اس کو دنیا و آخرت کی بھلائی کا حصہ مل گیا اور جو شخص نرمی و بردباری سے محروم رکھا گیا، وہ دنیا و آخرت کی بھلائی سے محروم رکھا گیا۔

آنحضورؐ نے فرمایا کہ نرمی جس چیز میں ہو اسے زینت بخشتی ہے۔ اور جس میں نہ ہو اسے عیب دار کردیتی ہے۔

حضرت مالک بن دینار نے ایک مکان کرایہ پر لیا ان کے پڑوس میں ایک یہودی رہتا تھا۔ مالک بن دینار کے گھر کا محراب یہودی کے دروازہ پر تھا۔ اس نے وہاں بیت الخلاء بنالیا اور ساری غلاظت ان کے گھر میں پھینک دیتا اور محراب کو گندا کردیتا۔ ایک مدت تک وہ ایسا کرتا رہا، حضرت مالکؒ کو سخت تکلیف ہوتی مگر انھوں نے اللہ کی خاطر صبر سے کام لیا اور کسی سے ذکر نہ کیا اور نہ ہی اس سے شکایت کی۔ ایک دن وہ یہودی ان کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ آپ کو میرے بیت الخلاء سے کوئی تکلیف تو نہیں انھوں نے جواب دیا کہ تکلیف تو ضرور ہے، مگر میں صاف کرلیتا ہوں۔ اس نے کہا یہ تکلیف کس لیے برداشت کرتے ہو انھوں نے جواب دیا اللہ تعالیٰ کا ایسا ہی حکم ہے اور پھر والکاظمین الغیظ والی آیت اسے پڑھ کر سنائی۔ وہ یہودی حضرت مالکؒ کی اس نرمی بردباری اور صبر سے اس قدر متاثر ہوا کے فوراً مسلمان ہوگیا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں