اس شبانی پہ ناز کرتا ہوں
جس پہ سلطانی بھی ہوئی قرباں
جن کا اسوہ ہمارا رہبر ہے
جن سے ملنے کا دل میں ہے ارماں
جن کی ذات گرامی کے صدقے
ابن آدم نے عظمتیں پائیں
اتنے ارفع و اعلیٰ محسن کے
بھولنے کیوں لگے ہیں ہم احساں
آپؐ نے اپنی سعی پیہم سے
ظالمانے رواج کو بدلا
آپ کے انقلاب کی تاثیر
دیکھ کر یہ جہاں ہوا حیراں
سارے عالم کو یاد ہے وہ دور
جبکہ عورت تھی وجہ رسوائی
اپنے ماں باپ کے ہاتھوں سے
بیٹیاں دفن ہورہی تھیں یہاں
ایسے تاریک فکر لوگوں تک
روشنی کا پیام پہنچایا
گر طلب ہے رضا رب کی تو
اے ظفرؔ اتنی بات تم سن لو
زندگی میں ہر اک قدم پر تم
ان کی سیرت کو رہنما کرلو