زباں پر محمدؐ کا نام آگیا
مجھے میرے رب کا سلام آگیا
سنبھل اے دلِ مضطر اب سنبھل
تری آرزو کا مقام آگیا
میرے گھر ہے چاروں طرف روشنی
لگا جیسے خیر الانام آگیا
میرے نطق نے بوسے میرے لیے
زباں پر جو اُن کا کلام آگیا
نگاہوں میں اب کوئی جچتا نہیں
میرا شوق، ہاں میرے کام آگیا
یہ نعمت ’محبت‘ بھی کیا چیز ہے
سلام اُن پہ بھیجا سلام آگیا
چلو نورؔ محفل میں ان کی چلو
سنا ہے تمہارا بھی نام آگیا