کیوں بکھر جاؤں گا میں سوکھا ہوا پتا نہیں
وہ کھلاڑی ہوں کسی میداں میں جو کچا نہیں
کون مجرم ہے کوئی اس سے بھی تو پوچھے ذرا
جانتا سب ہے، مگر سچ بات وہ کہتا نہیں
بھیک جب انصاف کی مانگی تو ناکامی ملی
اب کوئی منصف کسی بستی میں بھی ملتا نہیں
شہرت دنیا پہ یوں تو شاد ہوتے ہیں سبھی
اپنی طفلانہ شرارت پر کوئی ہنستا نہیں
بند رہتے ہیں گھروں میں اُف ہماری بے بسی
اب تو دروازہ کسی بھی چیخ پر کھلتا نہیں
جاں نثاری کا جو دعویدار تھا کل تک ضمیرؔ
آج وہ میرے لیے اک گام بھی چلتا نہیں