شور دل کا تھما سا لگتا ہے
درد بھی اب دوا سا لگتا ہے
جب سے دیکھا ہے گبندِ خضرا
سارا عالم ہرا سا لگتا ہے
باب جب بھی حرم کے کھلتے ہیں
خلد کا راستہ سا لگتا ہے
ہے یہ شہرِ نبی یہاں ہر دم
آسمان بھی جھکا سا لگتا ہے
اب بھی ہے دل میں چاندنی اے شمع
چاند لیکن نیا سا لگتا ہے