جہاں میں جو بھی ہے، جو کچھ بھی، سب نبی کےلیے
میں جان و دل سے ہوں قربان آپ ہی کے لیے
جہاں میں رحمت عالم کی شان کیا کہنا ہے
ہے اذن عام معافی کا ہر کسی کے لیے
زباں پہ اس لیے ورد درود رہتا ہے
درود شرط ہے ذکر محمدی کے لیے
رسول پاک کا لطف و کرم تعالیٰ اللہ
شبیں گزار دیں رو رو کے امتی کے لیے
قسم خدا کی رسول کریم کا اسوہ
حسیں ذخیرہ ہے اصلاح آدمی کے لیے
شعور و آگہی، دین و شریعت نبوی
یہی ہے رخت سفر میری زندگی کے لیے
سدا کے واسطے ہادی ہیں اور رہبر ہیں
نہیں رسالت احمد فقط صدی کے لیے
شعور و فکر پہ ذکر نبی کا غلبہ ہے
جواز ڈھونڈ لیا میں نے شاعری کے لیے
ہے پر محبت سرکار سےدل خالدؔ
طلب کچھ اور نہیں دامن تہی کے لیے