کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
کہ جو میرے غم میں گھلا کیا اسے میں نے دل سے بھلادیا
جو جمالِ روئے حیات تھا، جو دلیلِ راہِ نجات تھا
اسی راہبر کے نقوشِ پا کو مسافروں نے مٹا دیا
ترے حسنِ خُلق کی اک رمق مری زندگی میں نہ مل سکی
میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے در و بام کو تو سجا دیا
میں ترے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
ترے دشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
یہ مری عقیدتِ بے بصر، یہ مری ارادتِ بے ثمر
مجھے میرے دعوئ عشق نے نہ صنم دیا، نہ خدا دیا
تراس نقش پا تھا جو رہنما تو غبارِ راہ تھی کہکشاں
اسے کھودیا تو زمانے بھرنے ہمیں نظر سے گرادیا
مرے رہنما! ترا شکریہ کروں کس زباں سے بھلا ادا
مری زندگی کی اندھیری شب میں چراغِ فکر جلادیا
کبھی اے عنایتِؔ کم نظر ترے دل میں یہ بھی کسک ہوئی
جو تبسمِ رخِ زیست تھا، اسے تیرے غم نے رلا دیا
اس نعت کو سننے کے لیے کلک کریں!
کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
مزید نعت پڑھیں!
جہاں میں جو بھی ہے، جو کچھ بھی، سب نبی کےلیے
یہ بھی احسان ہے آپ کا مصطفیٰؐ