مومنوں، کو اگر زندگی چاہیے
شاہ دیں دار کی رہبری چاہیے
الفت شاہِ ابرار آساں نہیں
پیار میں ان کے وارفتگی چاہیے
سہل ہے زندگی، موت آسان ہے
اُن کے قدموں کی بس رہبری چاہیے
پیشِ سرکار سانسیں مؤدب رہیں
حلم درکار ہے، عاجزی چاہیے
یادِ سرکار میں اشک تارے بنیں
اس قدر انفعال دلی چاہیے
مہرِ و مہ وہ اجالا نہ دے پائیں گے
ہم کو سرکار کی روشنی چاہیے
تم بھی ابرارؔ ہوجاؤ گے کامراں
طاعت، ایثار، حبِّ نبی چاہیے