نعت

حفیظ میرٹھی

اسی سے نوعِ انساں پھر ہدایت کی سوالی ہے

وہ ہادیؐ جس نے دنیا، دین کے سانچے میں ڈھالی ہے

امید و بیم کی تصویر بن کر رہ گیا ہوں میں

نظر سوئے فلک ہے ہاتھ میں روضہ کی جالی ہے

ادب سے میں یہ موتی اُنؐ کے قدموں میں سجا دوں گا

مری آنکھیں تو پُر ہیں کیا ہوا گر ہاتھ خالی ہے

کسی بھی قیصر و کسریٰ کو خاطر میں نہیں لاتے

محمدؐ کے غلاموں کی ادا سب سے نرالی ہے

مٹانا چاہتے ہیں آپؐ کے قانون کو شاہا!

کچھ ایسے لوگ جن کا شیوہ حق کی پائمالی ہے

اندھیرے خود پریشاں ہیں یہ میرا کیا بگاڑیں گے

کہ میں نے شمعِ ایماں خانۂ دل میں جلا لی ہے

حفیظ اب ہم نبیؐ کے ہجر میں آنسو بہائیں گے

نکلنے کی ہماری حسرتوں نے راہ پا لی ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146