اللہ تبارک و تعالیٰ نے سورۃ الذاریات میں ارشاد فرمایا ہے:
’’ہم نے جن اور انس کو اس کے سوا کسی غرض سے پیدا نہیں کیا کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘
بالفاظِ دیگر وجود میں لانے کا مقصد ہی یہی ہے کہ ہم اس کی بندگی و تابعداری کریں جس نے ہمیں زندگی عطا کی ہے۔ ایمان لانے کے بعد سب سے پہلے جو عبادت فرض ہوتی ہے، وہ نماز ہے۔ نماز کفروشرک اور اسلام کے درمیان امتیاز قائم کرنے والی ہے۔نماز کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث شریف سے کیا جاسکتا ہے۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’نماز جنت کی کنجی ہے۔‘‘
یہ ایک فریضہ ہے جسے ہر مسلمان مرد وعورت پر دن میں پانچ بار فرض کیا گیا ہے۔ چنانچہ آپؐ کا فرمان ہے کہ اگر تمہارے بچے سات سال کے ہوجائیں تو انہیں نماز سکھاؤ۔ دس، گیارہ سال کے ہوجائیں تو ان پر سختی کرو۔ نماز نہ پڑھیں تو انہیں تنبیہ کرو۔ مارو اور ان کے بستر الگ کردو۔ چونکہ سات برس کے بچوں میں برے بھلے کی تمیز کا آغاز ہوجاتا ہے اسی لیے آپؐ نے فرمایا کہ انھیں نماز سکھاؤ۔
حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کرنے کا آسان ترین ذریعہ نماز ہی ہے۔ یہ بندے اور خدا کے درمیان رابطہ کا کام دیتی ہے۔ نماز میں بندہ خدا سے سرگوشیاں کرتا ہے۔ وہ چپکے چپکے عجز و بندگی کا اظہار اور خدا کی بزرگی کا اقرار کرتا ہے۔ نماز میں نمازی کا سجدے کی حالت میں ہونا خدا کو سب سے زیادہ پسند ہے کیونکہ شیطان انکارِ سجدہ کی بدولت ملعون و مردود ٹھہرایا گیا تھا۔ چنانچہ اظہارِ عبودیت کی یہ شکل خدا کی فرماں برداری کی دلیل ٹھہری۔
نماز نہ پڑھنے والا شخص خداکا باغی ہے کہ اس کے رب نے اسے حکم دیا کہ وہ پانچ مرتبہ اس کے سامنے حاضر ہو اور اظہارِ بندگی کرے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو رب کے خلاف بغاوت ہی کا تو مرتکب ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نماز کی افادیت ان الفاظ میں بیان فرمائی ہے۔
’’بے شک نماز برائیوں اور فحش کاموں سے روکتی ہے۔‘‘
چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ:
۱- نماز انسانی کردار کو بلند کرتی ہے اور تعمیر سیرت کا بہترین ذریعہ ہے۔
۲- دن میں پانچ بار طہارت و پاکیزگی کا اہتمام ہوتا ہے۔ یہ جہاں جسمانی صفائی کا ذریعہ ہے وہیں خیالات اور افکار میں خرابی و گندگی پیدا ہونے سے بچاتی ہے۔
۳- نماز انسانی زندگی کو فرض شناسی کے جذبہ سے آگاہ کرتی ہے۔ جو شخص اللہ کے فرائض کو ادا کرنے میں کوتاہی نہیں کرے گا وہ دیگر تمام فرائض کے سلسلہ میں بھی سنجیدہ اور ذمہ دار ہوگا۔
۴- جس کی نماز درست ہے وہ آخرت میں کامیاب ہے۔
۵- نماز اتحاد پیدا کرتی ہے۔ کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑے ہونا بنیان مرصوص کا منظر پیش کرتا ہے۔
نماز درحقیقت ایسا فرض ہے جو پابندیٔ وقت کے ساتھ اہلِ ایمان پر لازم کیا گیا ہے۔ ہم سب غور کریں کہ نماز کی ادائیگی حالتِ جنگ، حالتِ سفر، حالتِ مرض اور حالتِ خوف میں بھی موقوف نہیں ہے تو ہم اور آپ بیماری، مصروفیات اور پریشانی، شادی بیاہ یا ہنگامی موقعوں پر نماز کے فریضہ کو کیوں پسِ پشت ڈال دیتے ہیں۔ کیا ایسا کرکے ہم جنت کے دروازے اپنے اوپر بند نہیں کرلیتے۔