یہ زیادہ تر سبزیوں میں پائے جاتے ہیں۔ پنیر اور انڈے میں بھی ہوتے ہیں سبزیوں کا بڑا کام ہماری غذا میں معدنی نمکیات فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ دوسرا بڑا کام وٹامن مہیا کرنا ہے۔ ہمارے جسم کو کیلشیم، سوڈا، فاسفورس، گندھک، آئیوڈین، پوٹاشیم، مینگنیز اور فولاد کی تھوڑی تھوڑی مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔ ایک تو دل کی توانائی اور دھڑکن کی باقاعدگی میں نمکیات کا بڑا عمل دخل ہے۔ دوسرے ہڈیوں اور دانتوں کی بناوٹ میں بھی بڑی ضرورت ہوتی ہے۔
معدنی نمکیات ادویات کی صورت میں بھی بازار میں بکتے ہیں لیکن سبزیوں سے حاصل کیے گیے معدنیات بہترین ہوتے ہیں۔
پروٹین والی غذا کو ہضم کرنے میں بھی معدنی نمکیات بڑا کام کرتے ہیں۔ یہ پیٹ میں ہوا نہیں ہونے دیتے۔ بیماریوں کے جراثیم کو مارتے ہیں۔ خون میں مل کر معدنی نمکیات ہمارے جسم کو ایک طرح کا غسلِ صحت دیتے ہیں۔
کیلشیم یا چونا دودھ، دہی، مکھن، لسّی، چھاچھ، پنیر اور بادام میں زیادہ ہوتا ہے۔ یہ معدنی نمک ہڈیوں اور پھیپھڑوں کی بیماری میں بڑا کام کرتا ہے۔
پنیر، دہی، گیہوں، مکی، دالیں، مچھلی، بکرے کا گوشت اور دوسرے گوشت، انڈا، پستہ بادام، اخروٹ، چلغوزے اور ناریل فاسفورس کے بہترین ذرائع ہیں اور فاسفورس ہڈیوں میں گودا اور بدن میں توانائی و حرارت پیدا کرتی ہے۔ آیوڈین گلے کے تھائرائیڈ گلینڈز کی صحت کی ذمہ دارہے۔ آیوڈین کی کمی سے گلے کے یہ غدود پھول جاتے ہیں۔ مچھلی آیوڈین اور فاسفورس کا بہترین ذریعہ ہے۔
تمام غذائیں جن میں پروٹین ہوتی ہے ان میں گندھک بھی ہوتی ہے۔ پوٹاشیم کی کمی سے کئی جسمانی عارضے پیدا ہوجاتے ہیں۔ پوٹاشیم تمام سبزیوں میں بہتات سے ہوتی ہے۔
مینگنیز جو، جوار، مکئی، گیہوں، دالوں اور چاولوں کی اوپر کی تہہ میں پایا جاتا ہے۔ دالوں کو دھونے اور چاولوں کا چھلکا مشین سے اترنے سے یہ ضائع ہوجاتا ہے۔
فولاد کے بہترین ذرائع میں گیہوں، مکئی، دالیں، سبزیاں، انڈہ، گوشت، تازہ پھل خاص کر وہ جوکاٹ کر رکھنے سے تھوڑی دیر بعد سیاہ پڑجاتے ہیں۔ دودھ میں فولاد کم پایا جاتا ہے۔
ایک تندرست انسان کے خون میں ۴۸ گرین یا ۲۴ رتی فولاد ہوتا ہے۔ اس میں سے روزانہ ¼گرین صرف ہوجاتا ہے۔ اگر روزانہ کم از کم اتنا فولاد مہیا کرنے والی خوراک نہ کھائی جائے تو ۳ ماہ میں ہی آدھا فولاد ختم ہوجائے۔ یعنی آدھا خون ناکارہ ہوجائے۔ فولاد کی اس کمی کو جس خوبی سے غذا پورا کرسکتی ہے اس کو دوائیوں والے فولاد پورا نہیں کرسکتے۔
کیلشیم جو ہڈی اور پھیپھڑوں کو مضبوط بنانے میں بڑی اہمیت رکھتا ہے کسی غذا میں زیادہ پایا جاتا ہے کسی میں کم۔ جس کی تشریح درج ذیل چارٹ میں کی گئی ہے۔
چارٹ کیلشیم
پنیر، پالک، مولی، شلغم، باتھو
سلاد
سرکہ
بادام
سوکھی انجیر
انڈا
دودھ
دالیں
مٹر
لال چاول
کشمش
بندگوبھی، گیہوں
کیلشیم کی کمی سے جسم انسانی میں کئی عارضے ایسے پیدا ہوجاتے ہیں جن سے زندگی وبال جان ہوجاتی ہے۔
فاسفورس بھی انسانی جسم کی توانائی و تندرستی کے لیے ایک نہایت اہم چیز ہے۔ جسم کی نشو و نما میں اور صحت و طاقت کے لیے فاسفورس کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ فاسفورس کسی غذا میں زیادہ کسی میں کم پائی جاتی ہے۔ جس کی تشریح درج ذیل چارٹ میں کی گئی ہے۔
چارٹ فاسفورس
پنیر
انڈے کی زردی
ہڈی کا گودا
بادام
گیہوں، مٹر
دالیں
اخروٹ
لال چاول
مکئی
پرندوں کا گوشت
مچھلی
منقیٰ
فاسفورس کی کمی سے ہڈیوں کی نشو اور دماغی توانائی بڑا متاثر ہوتی ہے۔ فاسفورس کی کمی سے جسم کی ہڈیوں کے جوڑوں میں درد ہونے لگتا ہے۔ فاسفورس کی کمی سے خون اور دوران خون بھی متاثر ہوتا ہے۔
فاسفورس کی طرح فولاد بھی انسانی جسم کی تندرستی و توانائی کے لیے بہت ضروری ہے جو مختلف غذاؤں میں مختلف مقدار میں پایا جاتا ہے۔ جس کی تشریح درج ذیل چارٹ میں کی گئی۔
چارٹ فولاد
انڈے کی زردی
سیب
چھلکے دار دالیں
مچھلی
سوکھے مٹر
کلیجی
بادام
کشمش، کھجور
سوکھی انجیر
پنیر
خون کی صحت اور توانائی کا راز فولاد میں پوشیدہ ہے۔ فولاد کی کمی سے جسم انسانی میں کئی عارضے لاحق ہوجاتے ہیں۔ خون کے جرثومے بیماریوں کے جراثیم کی مدافعت نہیں کرسکتے۔
معدنی نمکیات ہماری صحت کے لیے کس قدر ضروری ہیں اس کا اندازہ ہاپکن یونیورسٹی کے مشہور سائنس دان پروفیسر میکالم کے مشاہدوں سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ پروفیسر موصوف نے چوہے چوہیوں کے سولہ جوڑے پالے، پھر کسی کی خوراک میں سے فولاد مہیا کرنے والی غذا، کسی خوراک میں سے کیلشیم والی غذا اور کسی کی خوراک میں سے پوٹاشیم والی غذا خارج کردی تو پروفیسر موصوف کے انسانوں کو ہوجانے والی اکثر بیماریوں کو علامتیں ان چوہوں میں نظر آئیں پھر پروفیسر نے خارج کیے ہوئے غذائی اجزا کو بھی ان کی خوراک میں شامل کرلیا تو چوہوں میں وہ بیماریاں دور ہوگئیں۔