نوعمر و ناتجربہ کار ماں

فوزیہ عباس

چھ ماہ کا بچہ
٭بچہ خوب ہنستا، کھلکھلاتا ہے ٭زور زور سے ٹانگیں ، بازو چلاتا اور خوشی کا اظہار کرتا ہے ٭ بچہ بیٹھنے لگتا ہے ٭ جب غصہ میں ہو تو چیختا ہے٭ چیزوں کو پکڑنے کے لیے دونوں ہاتھوں کا استعمال کرنے لگتا ہے ٭ دونوں آنکھوں کو ایک ساتھ گھما لیتا ہے ٭ گردن اور آنکھوں میں ربط پیدا کرلیتا ہے ٭ بچہ اپنے ہاتھوں اور پیروں کے ساتھ کھیلتا ہے ٭ ارد گرد کی چھوٹی چھوٹی چیزوں کو پکڑنے اور ان کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کرتا ہے ٭ اپنے والدین اور اجنبی لوگوں کو پہچاننے لگتا ہے ٭ دونوں ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل چلنے کی کوشش کرتا ہے ٭ بچہ کے ہاتھوں اور انگلیوں کی ورزش یا ان میں ربط پیدا کرنے کے لیے چند دانے مٹر ابال کر ایک پلیٹ میں اس کے پاس رکھ دیں، وہ انگوٹھے اور انگلی کی مدد سے انھیں اٹھانے کی کوشش کرے گا۔
بچے کو کب اور کیا کھلائیں؟
٭ عام طور پر چار ماہ کی عمر سے بچے کو دودھ کے علاوہ بھی کچھ نہ کچھ کھلانا شروع کردینا چاہیے۔
٭ ابتدا سریلیک رائس سے کریں جو اسی عمر (۴-۶ ماہ) کے بچوں کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔
٭ ہر ہفتہ سریلیک کا فلیور تبدیل کریں۔
٭ ۶ ماہ کی عمر سے بچے کو سریلیک کے علاوہ سوجی کی پتلی کھیر، فیرنی، کسٹرڈ، پڈنگ، انڈے کی زردی، ابلا آلو اور کیلا اچھی طرح مسل کر کھلانا شروع کردینا چاہیے۔
٭ ایک رپورٹ کے مطابق کیلا بچوں کو وبائی امراض سے بچاتا اور ان میں قوتِ مدافعت پیدا کرتا ہے۔ آلو بھی بچوں کے لیے مفید غذا ہے جو انھیں بڑھنے اور پھلنے پھولنے میں مدد دیتا ہے۔
٭ بچوں کو پہلے سبزی کھلائیں پھر پھل، کیونکہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جن بچوں کو پہلے پھل دیا جاتا ہے وہ بعد میں سبزی کا ذائقہ پسند نہیں کرتے۔
٭ چاول، جو، گندم کا دلیا، مٹر، شکرقندی وغیرہ بڑھتے ہوئے بچوں کے لیے بہترین غذا ہے۔
کتنا اور کیسے کھلائیں
٭بچے کو ابتداء میں تھوڑی سی چیز (ایک چائے کا چمچ) چھوٹی چمچی (بے بی اسپون) سے آہستہ آہستہ کھلائیں۔
٭ بچہ بار بار منہ سے نکالتا ہے، کیونکہ اسے چوسنے کی عادت ہوتی ہے نگلنے کی نہیں۔
٭ بچے کی غذا کو پتلا رکھیں پیسٹ کی طرح تاکہ اسے نگلنے اور ہضم کرنے میں آسانی ہو۔
٭ اول دن ہی سے کھانے کو بچے کے لیے ایک دلچسپ عمل یا ’’فن‘‘ بنائیں تاکہ وہ بھی نئے ذائقوں سے متعارف ہونے میں خوشی محسوس کرے اور رغبت سے کھائے۔
٭ ہر بار بچے کے منہ میں چمچ ڈالتے ہوئے ’’بسم اللہ‘‘ پڑھیں۔ اس طرح بچہ غیر محسوس انداز میں اس لفظ سے مانوس ہوکر عادی ہوجائے گا۔
٭ بچے کو کھلاتے وقت مکمل طور پر اس کی جانب متوجہ رہیں، اس سے باتیں کریں، ’’آہا مزے دار، یم یم ٹیسٹی، کتنا اچھا ہے، مزہ آیا ناں‘‘ جیسے جملے بچے میں کھانے سے رغبت پیدا کرتے ہیں۔
٭ آخری چمچ کھلا کر ’’الحمدللہ‘‘پڑھیں تاکہ بچے کو بھی کھانا ختم ہونے کا پتا چل جائے۔
کیا اورکیوں نہ کھلائیں؟
٭ ابتداء میں چھوٹے بچے کو نمک، مرچ، مصالحوں والی چیز نہ کھلائیں۔
٭ انڈے کی سفیدی ٭ مچھلی ٭ ڈبہ بند فروٹ ٭ مونگ پھلی کے مکھن اور تیل سے بنی چیزیں (الرجی پیدا کرتی ہیں)٭ گندم ٭ پیاز ٭ گوبھی، کارن (چھلی کے دانے) ٭ایسی تمام چیزوں کو بچے کا نازک (کمزور) معدہ قبول نہیں کرتا۔
٭ سخت اور بادی چیزیں بچہ کے پیٹ میں درد، گیس اور قبض پیدا کرتی ہیں۔
کھیل اور کھلونے
۱- ۳ ماہ کے بچے کا کھیل
٭ ابتدائی ہفتوں میں تو بچے کا کھلونا ماں ہی ہوتی ہے۔
٭ بچے میں چھونے، محسوس کرنے، دیکھنے اور سننے کی حسیں نشونما پارہی ہوتی ہیں۔
٭ بچے کو گھٹنوں پر لٹا کر لوری سنائیں۔
٭ بچے کی مٹھیاں کھول کر اپنی انگلی سے ہتھیلی پر گدگدی کریں۔
٭ بچے کو لٹا کر اس کے پاؤں کی ایک ایک انگلی پکڑ کر ہلائیں اور بچے کو ہنسائیں۔
٭ بچے کو گھٹنوں پر بٹھا کر ہلکا ہلکا اچھالیں۔
٭ بچے کے بازو پکڑ کر آہستہ آہستہ اوپر نیچے کریں۔
۳-۶ ماہ کے بچے کا کھیل
٭ بچے کے سامنے چھوٹی چھوٹی نظمیں پڑھیں، جہاں کوئی نام آتا ہو وہاں اپنے بچے کا نام استعمال کریں۔ بچہ توجہ سے سنتا اور خوش ہوتا ہے۔
٭ بچے کو لٹا / بٹھا کر چھپن چھپائی کھیلیں۔ کبھی اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھیں، کبھی بچے کی، اس کھیل سے بھی بچہ انجوائے کرتا ہے۔
۱-۶ ماہ کی عمر کے بچوں کے کھلونے
٭ جھنجھنے ٭ کپڑے کے کھلونے ٭ ربڑ کے کھلونے ٭ میوزیکل ٹوائز ٭ پلے جم ٭ بے بی مرر۔ اس کے علاوہ ہر وہ چیز جو بچے کے ہاتھ میں آسانی سے آجائے وہ اس کا کھلونا ہے۔
بچے کو کیسے سلائیں؟
٭ بچے کو ابتدائی ۲ ماہ تک تجربہ کار خواتین گرمی میں ململ کی چادر اور سردیوں میں سوتی چادر سے ٹانگیں اور بازو سیدھے کرکے اچھی طرح لپیٹ کر سلاتی ہیں کیونکہ ابتدائی ۲؍ماہ تک بچے کا اپنے اعضاء پر کنٹرول نہیں ہوتا، لہٰذا لپٹا ہونے کی وجہ سے وہ سکون محسوس کرتا ہے۔
٭ بچے کو بستر پر سیدھا لٹائیں۔
٭ بستر پر کوئی ایسی چیز نہ پڑی ہو، جس سے بچے کو نقصان پہنچے۔
٭ بچے کے آس پاس کوئی تکیہ یا چادر وغیرہ نہ ہو جو اس کی ناک کے آگے آکر سانس لینے میں رکاوٹ پیدا کرے۔
٭ بچے کو ہلکے پھلکے نرم اور آرام دہ کپڑے پہنائیں۔
٭ بچے کو نہ بہت گرم کپڑے پہنائیں، نہ بہت پتلے کپڑے اور نہ ہی غیر ضروری چادریں لپیٹیں۔
٭ کمرے کا درجہ حرارت موسم کی مناسبت سے نارمل ہو، جس میں بچہ سکون سے سویا رہے۔
٭ بچے کے کمرے میں کسی قسم کا دھواں اور ناگوار بدبو وغیرہ نہ ہو۔ کوائل، سگریٹ اور ایسی دیگر دھواں دار اشیاء بچے کے قریب استعمال نہ کریں۔
٭ نوزائیدہ بچے کو دوسرے ذرا بڑے لیکن ناسمجھ بچوں کے ساتھ کمرے میں اکیلا نہ چھوڑیں۔
٭ بچے کو اگر اپنے ساتھ بستر پر سلانا ہے تو اتنی گنجائش ضرور ہو کہ دو بڑوں کے درمیان بچہ بآسانی سوسکے۔
٭ بچے کو اپنے اتنا قریب ہرگز نہ سلائیں کہ سوتے میں کروٹ بدلیں تو بچہ نیچے دب جائے۔
٭ بچہ رات کو بھوک سے روئے تو لیٹے لیٹے فیڈ نہ کروائیں، ایسا کرنا اس کے لیے خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔ بچے کو بیٹھ کر دودھ پلائیں پھر ڈکار دلا کر دوبارہ سلائیں۔
٭ بچے کے کمرے میں مکھی / مچھر مار اسپرے نہ کریں۔ اگر ضروری ہو تو مقررہ وقت کے بعد دروازہ/ کھڑکیاں کھول دیں، پنکھا تیز چلائیں تاکہ اسپرے کااثر ختم ہو۔ اس کے بعد بچے کو کمرے میں لائیں۔
۶ ماہ تک کی عمر کے بچے کو ۲۴؍گھنٹے میں کتنی نیند کی ضرورت ہوتی ہے:
عمر نیند کا دورانیہ
(۱) پہلے ہفتہ میں ۱۶ گھنٹے
(۲) پہلے مہینے میں ۱۴ گھنٹے
(۳) تیسرے مہینے میں ۱۵ گھنٹے
(۴) ۶ ماہ کی عمر میں ۱۴-۱۵ گھنٹے
نوٹ:- ٭ ہر بچے کی نیند، اس کی عمر اور حالات کے مطابق مختلف ہوسکتی ہے۔ ٭ کچھ بچے مسلسل طویل دورانیہ کے لیے سوتے ہیں ٭ کچھ بچے مختصر وقفوں کے دوران اپنی نیند پوری کرتے ہیں ٭ کچھ بچے باقاعدگی سے سوتے ہیں جبکہ کچھ باقاعدگی سے نہیں سوتے ٭ بچے کو ضرورت کے مطابق طویل پرسکون نیند میسر نہ آئے تو وہ بیمار اور کمزور ہوجاتا ہے۔
بچے کی پیدائش اور مسنون اسلامی رسوم
آپ ایک مسلمان ماں ہیں، آپ کے لیے یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ دیگر مذاہب و تہذیبوں کے برعکس اسلام بچے کی پیدائش کے موقع پرکن سادہ، پاکیزہ و مسنون رسوم کی ادائیگی کی تلقین کرتا ہے۔
(۱) اذان: پیدائش کے فوراً بعد بچے کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جاتی ہے، جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بچے کے کان میں سب سے پہلے اللہ رب العالمین کا نام اور اس کی کبریائی کی آواز پہنچے اور وہ مسلمان بچہ کہلائے۔
(۲) گھٹی: بچے کو پیدائش کے بعد سب سے پہلے گھٹی چٹانا بھی مسنون ہے۔ بچے کو گھٹی ضرور دینی چاہیے، اس سے اس کا پیٹ صاف ہوتا ہے۔
(۳) نام رکھنا: ساتویں دن بچے کا نام رکھا جاتا ہے۔ بچے کا اپنے والدین پر یہ حق ہوتا ہے کہ وہ اس کا اسلامی، بامعنی اور اچھا نام رکھیں۔ کیونکہ نام کا بچے کی شخصیت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔
(۴) بال اتروانا: بچے کی پیدائش کے ساتویں دن ہی اس کے بال بھی اتروائے جاتے ہیں۔ بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کی جاتی ہے یا پھر حسبِ استطاعت بھیڑ، بکرا یا پیسے صدقہ کرتے ہیں۔
(۵) ختنہ: نومولود اگر لڑکا ہو تو ۱۰ دن کے اندر اندر اس کی ختنہ کروالینی چاہیے۔ بلاوجہ تاخیر طبی نقطہ نظر سے درست نہیں، بعد میں بچے کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
(۶) عقیقہ: پیدائش کے ساتویں دن نام رکھنے کے علاوہ عقیقہ کی رسم یا تقریب کا انعقاد بھی مسنون ہے۔ خوشی کے اس موقع پر لڑکی کے لیے ایک اور لڑکے کے لیے دو بکرے ذبح کرکے تقسیم کرنا یا عزیزو اقارب کی دعوت کرنا عقیقہ کہلاتا ہے۔
——

 

 

 

 

 

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں