ہمارا دین اسلام ہمیں ہر وقت نیکی کمانے کی طرف اکساتا اور اس کا موقع فراہم کرتا رہتا ہے۔ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ صدقہ اور انفاق تو صرف مالدار لوگ کر سکتے ہیں۔ یہ تصور غلط ہے۔ بھوکے کو کھانا کھلانا اور حاجت مند کی پیسے سے مدد کرنا تو مالدار کا کام ہوسکتا ہے لیکن پیاسے کو پانی پلانا، مجبور کو محبت اور دلاسے کے الفاظ سے تسلی دینا تو پیسے کا محتاج نہیں۔
ہمارے دین نے اس میں انسانوں ہی کو شریک نہیں کیا بلکہ جانوروں تک کے ساتھ حسن سلوک اور رحم کرنے کی تلقین فرمائی۔ چناں چہ ہم دیکھتے ہیں کہ حدیث میں ایک ایسے شخص کا واقعہ آتا ہے جس نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا۔ اللہ کو اس کا یہ عمل اس قدر پسند آیا کہ اس نے اس انسان کی مغفرت فرما دی۔ اس سے سبق لیتے ہوئے ہمیں چاہیے کہ ہم انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں اور چرند پرند کے ساتھ بھی نیکی اور رحم کا معاملہ کریں۔ آنے والا موسم گرما ہمیں اس کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
گرمی کی تپش سے بچنے کے لیے ہم گھروں میں کولر اور اے سی لگا کر سکون محسوس کرتے ہیں۔ ٹھنڈے پھل اور مشروبات پی کر گرمی کا احساس کم کرتے ہیں۔ اپنی اس نعمتوں بھری زندگی میں ہمیں ان انسانوں، پرندوں اور جانوروں کو نہیں بھولنا چاہیے، جو اس سے محروم ہیں۔
ہم اس موسم میں بے شمار نیکیاں کما سکتے ہیں۔ اپنی چھت، صحن، گیلری، کھڑکی میں پانی کا کٹورا رکھ دیں اور آس پاس بچے کھچے چاول کے دانے یا پھر باسی روٹی کے ٹکڑے ڈال کر نیکیاں کما سکتے ہیں۔ پرندوں کو پانی پلانے کے لیے پانی مٹی کے برتن میں رکھیں تاکہ وہ گرم نہ ہو اور برتن کو لبالب بھر دیں تاکہ وہ دھوپ سے چمکے اور آسمان میں اڑنے والے پرندے اسے دیکھ کر نیچے آجائیں۔
اسی طرح اگر ہمارے گھر کے آس پاس سے جانور گزرتے ہوں تو باہر بالٹی یا کسی حوض میں پانی بھر کر رکھ دیں تاکہ وہ اپنی پیاس بجھا سکیں۔
رسولﷺ نے فرمایا کہ ’’ایک آدمی راستے میں جا رہا تھا۔ اس کو بہت پیاس لگی، ادھر ادھر دیکھا ایک کنواں ملا وہ اس میں اتر گیا اور پانی پیا (ڈول رسی نہ تھی) جب کنویں سے باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا پیاس کی وجہ سے زبان نکالے ہوئے بھیگی مٹی چاٹ رہا ہے، اس آدمی نے اپنے دل میں سوچا کہ اس کتے کو اتنی ہی شدید پیاس لگی ہے جتنی شدید پیاس مجھے لگی تھی، وہ فورا کنویں میں اتر پڑا، اپنے چمڑے کے موزے میں پانی بھر کر باہر آیا اور کتے کو پلایا تو اللہ نے اس کے اس عمل کی قدر کی اور اس کی مغفرت فرما دی۔‘‘
اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ جانوروں کے ساتھ حسن سلوک مغفرت کا ذریعہ ہے۔
اس موسم گرما میں جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانوں کا بھی خیال رکھنا چاہیے، اگر ہمارے آس پاس کوئی تعمیری کام ہو رہا ہو تو مزدوروں کو ٹھنڈا پانی یا پھر شربت پلانے کا انتظام کیا جاسکتا ہے۔ بازار میں دکان کے سامنے مٹکے یا پھر واٹر کولر رکھ کر آنے جانے والوں کی پیاس بجھانے کا انتظام کر کے اپنی جھولی کو نیکیوں سے بھرا جاسکتا ہے۔
اگر اللہ تعالیٰ نے ہمیں نوازا ہے تو کوشش کریں کہ ضرورت مند علاقے میں کنواں یا پھر بورنگ کروا دیں جو آپ کے لیے صدقہ جاریہ ثابت ہوگا۔ اسی طرح غریب، مزدور، رکشا چالکوں کے لیے رومال یا ٹوپیاں وغیرہ بھی صدقہ کر سکتے ہیں۔ یہ تمام کام اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے کریں۔ آپ اپنے دل میں ایک سکون و اطمینان محسوس کریں گے اور فائدہ اٹھانے والوں کی دعائیں یقینا آپ کی زندگی کے لیے بڑا سرمایہ ثابت ہوں گی۔lll