والدین کا ہم پر بڑا حق ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں کئی جگہ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے:
’’اور تمہارے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی پرستش نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرو۔ اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں ہونہہ تک نہ کہو۔اور نہ انھیں جھڑکو اور ان سے نرمی سے بات کرو۔‘‘
حضورﷺ نے بڑے بڑے گناہوں کی تفصیل بتاتے ہوئے فرمایا کہ:
’’کسی کو خدا کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کو ستانا، ناحق کسی کو قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا نہایت سنگین گناہ ہیں۔ ایک صاحب نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ والدین کا اولاد پر کیا حق ہے۔ آپؐ نے فرمایا: وہ تیری جنت اور دوزخ ہیں۔ ان کو ستا کر اور ان کی نافرمانی کرکے دوزخ میں چلا جا اور چاہے تو اُن کی خدمت کرکے ان کو خوش رکھ کر جنت میں چلا جا۔‘‘
آپؐ نے یہ بھی فرمایا:
’’اللہ کی رضا مندی والدین کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے ۔‘‘
اور یہ بھی فرمایا کہ ’’سارے گناہ ایسے ہیں اللہ جس کو چاہتے ہیں معاف کردیتے ہیں۔ سوائے والدین کے ستانے کے۔ اس کی سزا مرنے سے پہلے ہی مل جاتی ہے۔ ‘‘
حضورؐ نے فرمایا: ’’جو کوئی اپنے والدین کی طرف ایک مرتبہ رحمت کی نظر سے دیکھے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک مقبول حج لکھ دیں گے۔ صحابہ نے پوچھا کہ اگر کوئی سو مرتبہ روزانہ رحمت کی نظر سے دیکھے، تب بھی یہی اجر ہے۔ آپؐ نے فرمایا: اس میں کیا شک ہے۔ اللہ بہت بڑا ہے اور ہر ایک عیب سے پاک ہے۔‘‘
لہٰذا تم ماں باپ کی خدمت بڑی خوشی سے کرو اُن کی سختی و ترشی کو برداشت کرو۔ ان کا کہا مانو، ہاں اگر شرع کے خلاف کوئی کام کرنے کے لیے کہیں تو اس وقت اللہ کے حکم پر چلو۔ اُن کی فرمانبرداری نہ کرو۔