ہر مسلمان پر دن میں پانچ مرتبہ نماز فرض ہے۔ اور یہ فرض اس وقت تک ادا نہیں ہوسکتا جب تک آدمی وضو نہ کرے۔ وضو نماز کی کنجی ہے۔ یہ ایک اہم عبادت کے لیے تیاری ہے اس لیے خود ایک عبادت اور بندہ کے لیے موجبِ فلاح و نجات ہے۔ اللہ کے رسولؐ نے اسے گناہوں کو دھونے اور جنت میں پہنچے کا ذریعہ بتایا ہے۔ حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے امتی قیامت کے دن بلائے جائیں گے تو وضو کے اثر سے ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں روشن اور منور ہوں گے۔ لہٰذا تم میں سے جو کوئی اپنی وہ روشنی اور نورانیت بڑھا سکے اور مکمل کرسکے تو ایسا ضرور کرے۔ (صحیح بخاری)
وضو مختلف النوع فائدوں والی چیز ہے۔ آخرت میں اجر عظیم کا ذریعہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ دنیا میں بھی انسان کے لیے بے شمار فوائد کا ذریعہ ہے۔ طبی اعتبار سے اس کے بے شمار اور غیر معمولی فوائد کو سائنس دانوں نے قبول کیا ہے۔ وضو کے ذریعہ چہرے اور ہاتھ پاؤں کی دھلائی اور صفائی ہوجاتی ہے اور اہل معرفت کو ایک خاص قسم کی فرحت اور روحانی نشاط حاصل ہوتا ہے۔ لیکن قیامت میں وضوکا ایک مبارک اثر یہ بھی ظاہر ہوگا کہ وضو کرنے والے مومنین کے چہرے اور ہاتھ پاؤں وہاں روشن اور تاباں ہوں گے اور یہ ان کی امتیازی شان ہوگی۔
میڈیکل سائنس کے مطابق انسان کے پانچ اعضاء گندگی اور ماحول سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ آنکھ، ناک، کان، زبان اور دماغ۔ اور یہ سب کے سب ایک دوسرے سے بہت قریب اور اپنے نظام کے اعتبار سے باہم دگر منسلک ہوتے ہیں اور یہی پورے جسم کے نظام کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اور ماحول سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کے سبب بیماریوں کے جراثیم بھی جسم میں انہی راستوں سے داخل ہوتے ہیں۔ اس لیے اگر ان اعضاء کو بار بار دھونے یعنی وضو سے ماحول کے گندگیاں اور جراثیم انسان کے جسم میں داخل نہیں ہوپاتے اور اگر ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو بر وقت ان کی صفائی ہوجاتی ہے۔ ناک اور منہ سے انسان سانس لیتا ہے اور آکسیجن کے ساتھ سانسوں کے ذریعہ بہت سے گندے اجزا اور جراثیم بھی جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔ اگر ناک اور منہ میں گندگی جمع رہے تو انفیکشن بھی ہوسکتا ہے اور جراثیم جسم میں داخل ہوکر دوران خون میں داخل ہوجاتے اور بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ بعض بیماریاں مہلک بھی ہوتی ہیں جو خون کے اجزا میں شامل ہوجاتی اور مرتے دم تک خون میں رہتی ہیں اور لاکھ دوا علاج کروانے پر بھی ان کے جراثیم ختم نہیں ہوتے۔ وضو ایسے جراثیم سے بچانے اور انسان کو صحت مند رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
اسی لیے کہا گیا ہے اسلام ایک سائنٹفک مذہب ہے۔ اس کے تمام اصول و طریقے اور اس کے عقیدے و اعمال انسانی فوائد اور اس کی ضرورت کے عین مطابق ہیں۔ ان اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے اور رہنے بسنے سے انسان کو بھی زبردست فائدہ پہنچتا ہے۔ اس لیے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ہمیں اس کا گہرا مطالعہ کرکے اس کی خصوصیات اور اس کے امتیازات کوجاننا اور لوگوں کے سامنے پیش کرنا چاہئیں۔