انسان کو جو چیزحیوانوںسے ممتاز کرتی ہے وہ اس کا فہم وشعوراور عقل ہے۔ ہر کام سوچ سمجھ کر کرنا، سنجیدگی اور وقار کے ساتھ اور غورو فکر کے بعد ہی کوئی اقدام کرنا انسان کی عقل مندی کو ظاہرکرتے ہیں جبکہ عجلت اور گھبراہٹ سے پرہیزکرنا فلاح اور کامیابی کا ذریعہ ہے۔ عجلت اور گھبراہٹ سے کام بگڑجاتے ہیں اس لئے اس کے نتائج بھی اچھے برآمد نہیں ہوتے۔ سکون اور اطمینان سے اور غور وفکر کے بعد جوکام کئے جاتے ہیں، ان کا انجام بہت خوشگوار ہوتا ہے۔
اِسلام چونکہ دین فطرت ہے اور مکمل دین ہے لہٰذا اس نے اس سلسلہ میں بھی رہنمائی فرمائی ہے اور وقار ، سنجیدگی اور متانت کو اللہ کے نیک بندوں کی صفت گردانا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قران میں فرماتا ہے:
وَعِبَادُالرَّحْمٰنِ اَلذِّینَ یَمْشُوْنَ عَلیَ الاَرْضِ ھَوْناً وَاِذَا خَاطَبَھُم الْجٰھِلُوْنَ قَالُوا سَلاماًo (سورہ بنی اسرائیل)
(اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر باوقار چال چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان کے منھ لگتے ہیں تو وہ انہیں سلام کرکے چل دیتے ہیں۔)
یہاں اللہ کے نیک بندوں کی صفات میں یہ بات خاص طورپر ذکر کی گئی ہے کہ وہ زمین پر پُروقارانداز میں ، سکون اور اطمینان سے دبے پائوں چلتے ہیں اور زندگی کے ہر پہلو میں حتیٰ کہ زمین پر چلنے میںبھی غرور و تکبّر کارویہ اختیارنہیںکرتے اور اس سلامت روی کے باوجود اگر جاہل لوگ مشتعل کرنا چاہتے ہیںتو وہ وقار، سکون اورفہم و شعور کا ثبوت دیتے ہوئے سلام کرتے ہوئے ان سے بچ کر نکل جاتے ہیں۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں میں نے حضورؐ کواس طرح ہنستے کبھی نہیں دیکھاکہ آپ کے حلق کاکوّا نظرآگیا ہو، آپ ؐ صرف مسکراتے تھے، یعنی آپ قہقہہ نہیں لگاتے تھے صرف تبسم فرماتے تھے۔
رسول اللہؐ نے فرمایا جب جماعت کھڑی ہوجائے تو دوڑکرنہ آئو جتنی نماز جماعت سے ملے وہ جماعت کے ساتھ پڑھ لواور جتنی چھوٹ جائے اسے بعد میں پوری کرلو۔ (بخاری ومسلم)
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم عرفہ کے دن رسول اللہؐ کے ساتھ جارہے تھے ۔ اتنے میں ڈنڈے مارنے اور اونٹوں کے بلبلانے کی آواز آئی آپؐ نے اپنے چابک سے ان کی طرف اشارہ کرکے فرمایا۔ لوگو سکون اختیار کرو عجلت اختیارکرنا نیکی نہیں ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلۂ عبدالقیس کے سرداراشج سے فرمایا ۔ اِنّ فیک لخصلتین یحبھما اللّٰہ الحلم والاناۃ (مسلم) تمہارے اندر دو خوبیاں ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں (۱) بردباری یعنی ہرکام سوچ سمجھ کر ٹھنڈے دماغ سے کرنا (۲) وقار اور سنجیدگی۔
——