وقت ایک سا نہیں رہتا

ایمان ناصر

ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک ملک میں ایک امیر آدمی رہا کرتا تھا۔ اس کا نام مہربان تھا۔ مہربان اپنے نام کے بالکل الٹ تھا۔ وہ اپنے پیسے جمع کرکے رکھتا تھا اور کسی غریب کو ایک پائی بھی نہیں دیتا تھا۔ اسی شہر میں ایک غریب آدمی عمر رہتا تھا۔ وہ محنت مزدوری کرتا تھا۔ کئی دن تک اسے کوئی مزدوری نہیں ملی ۔ اس کے بچے بھوک سے بے تاب ہونے لگے تو وہ اپنے بچوں کی یہ حالت نہ دیکھ پایا اور مہربان کے گھر چلا گیا۔ وہ مہربان کے سامنے جاکر بولا:
’’مجھے کئی دن سے کوئی مزدوری نہیں ملی، میرے بچے بھوکے ہیں، خدا کے لیے میری مدد کیجیے۔‘‘
مہربان یہ سن کر غصے سے بگڑ گیا اور بولا:
’’کیا تجھے میں ہی ایک امیر آدمی ملا ہوں جو میرے پاس چلا آیا۔ بھاگ جا یہاں سے، نہیں تو میں تجھے دھکے دے کر نکال دوں گا۔‘‘
عمر بولا:
’’میرے بچے آپ کو دعا دیں گے، خدا کے لیے میری مدد کیجیے۔‘‘
مہربان کو اور غصہ آیا وہ عبدل نامی نوکر کو بلا کر بولا کہ اس شخص کو یہاں سے نکال دو۔
عبدل نے اس کو دھکے دے کر نکال دیا۔
اللہ تعالیٰ کومہربان کی یہ حرکت پسند نہیں آئی۔ وقت ایک سا نہیں رہتا۔
مہربان آہستہ آہستہ غریب ہوگیا اور ایک دن ایسا آیا کہ اس کے پاس کھانے کو کچھ نہ بچا۔ اس کے سب نوکر اس کو چھوڑ کر چلے گئے۔ عبدل بھی اس کو چھوڑ کر ایک نئے مالک کے پاس چلا گیا۔ اس کا نیا مالک بہت اچھا تھا، وہ ہر مانگنے والے کو کچھ نہ کچھ ضرور دیتا تھا۔
ایک دفعہ ایک بھکاری آیا، اس کی حالت بہت خستہ تھی۔ عبدل کے نئے مالک نے عبدل کو حکم دیا کہ اس بھکاری کو کچھ نہ کچھ ضرور دو۔
عبدل واپس آیا تو اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اس کے مالک نے پریشان ہوکر اس سے پوچھا ’’تمہاری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں؟‘‘
جواب میں عبدل بولا:’’ وہ بھکاری میرا پرانا مالک مہربان تھا۔ وہ کسی کو کچھ نہ دیتا تھا، اس کی آج یہ حالت ہوگئی۔‘‘
یہ سن کر اس کا نیا مالک ہنسا۔ عبدل نے حیران ہوکر کہا آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ تو اس نے جواب دیا:
’’مجھے پہچان، میں وہی شخص عمر ہوں، جسے تو نے دھکے دے کر نکالا تھا۔ اب اللہ تعالیٰ نے مجھے دولت دی، واقعی’’وقت ایک سا نہیں رہتا۔‘‘

——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں