کینیڈا کی ماہر نفسیات، ایشلے ولیمزبرٹش کو لمبیا یونیورسٹی سے منسلک ہیں۔ کچھ عرصہ قبل انھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ ایک دلچسپ سروے انجام دیا۔ سروے میں بالغ مرد و زن سے یہ سوال کیا گیا کہ ان کے نزدیک پیسہ کمانا زیادہ اہم ہے یا وقت کو اپنی مرضی سے گزارنا؟ دوران سروے یہ سوال 4,600 مرد و زن سے پوچھا گیا۔
سروے کے اختتام پر انکشاف ہوا کہ جو خواتین و حضرات اپنی مرضی سے وقت گزارنے کو پیسا کمانے پر ترجیح دیں، وہ گھر اور دفتر میں زیادہ خوش و خرم اور مطمئن رہتے ہیں۔ ان کی ازدواجی و خاندانی زندگی بھی خصوصاً ہر دم پیسا کمانے پر لگے جوڑوں سے زیادہ خوش گوار ہوتی ہے۔
اس سوال کا مقصد یہ تھا کہ ایشلے ولیمز اور دیگر ماہرین نفسیات یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا لوگ گزرتے وقت کی اہمیت سے واقف ہیں یا پھر پیسہ کمانے کو ہی زندگی کا مقصد سمجھتے ہیں۔
ایشلے کا کہنا ہے ’’ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اب مرد و زن کی اکثریت زیادہ پیسہ کمانے کے مقابلے میں وقت کی اہمیت کو زیادہ محسوس کرنے لگی ہے۔ سچ بھی یہی ہے کہ زیادہ فارغ وقت زیادہ پیسہ کمانے کے مقابلے میں خوش رہنے کے لیے ضروری ہے۔ میں سمجھتی ہوں، جیسے جیسے مرد و زن کی عمر میں اضافہ ہوتا ہے ان میں یہ تمنا جنم لیتی ہے کہ انہیں پیسہ کمانے کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ بامعنی زندگی گزارنی چاہیے۔
جوں جوں سروے آگے بڑھا، محققین کو احساس ہوا کہ پیسہ کمانے اور وقت کی قدر کرنے کے معاملے میں شرکا یکساں طور پر دو گروہوں میں تقسیم ہوگئے۔ ان کا انتخاب ان کے روز مرہ معاملات اور زندگی کے اہم واقعات میں بھی کھل کر نظر آرہا تھا۔ اس سلسلے میں ایشلے بتاتی ہیں کہ شرکا میں نصف سے کچھ زیادہ مرد و زن نے پیسہ کمانے کے مقابلے میں وقت کو زیادہ اہم سمجھا۔ خاص بات یہ کہ بڑی عمر والے مرد و زن نے وقت کی اہمیت پیسے سے کہیں زیادہ قرار دی۔ لیکن نوجوان شرکا کی اکثریت نے وقت کے مقابلے میں پیسے کو ترجیح دی۔ واضح رہے کہ اس سروے میں غربت کی سطح پر رہنے والے مرد و زن شامل نہیں تھے، جن کے لیے عموماً وقت سے کہیں زیادہ پیسہ اہم ہوتا ہے۔
ایشلے کہتی ہیں کہ سروے کے نتائج ساری ٹیم کے لیے حیران کن بن گئے کیوں کہ ہم سمجھتے تھے کہ لوگ ثقافتی دباؤ کے پیش نظر کھل کر پیسے کی اہمیت میں نہیں بولیں گے۔ لیکن جب ہم نے دیکھا کہ شرکا پیسے یا وقت کی قدر کے انتخاب کے معاملے پر دو یکساں گروہوں میں تقسیم ہوگئے تو ہمیں یقین ہوگیا، شرکا نے پوری ایمان داری کے ساتھ اور اپنی مرضی سے جوابات دیے ہیں۔
دوران سروے کینیڈین محققین نے امریکی طلبہ سے ایک دوسرا سوال بھی پوچھا۔ وہ یہ کہ کیا آپ ایسے مہنگے گھر یا فلیٹ کو ترجیح دیں گے جس سے آپ کی ملازمت کا فاصلہ بہت کم ہیں یا پھر آپ ایک سستے فلیٹ کو پسند کریں گے، جہاں سے دفتر جانے کے لیے آپ کو طویل وقت درکار ہو؟ امریکی طلبہ کی اکثریت نے مہنگے فلیٹ میں رہنے کو ترجیح دی کیوں کہ ان کے نزدیک وقت زیادہ قیمتی تھا۔ مزید براں انہیں دوست احباب سے ملنے کا وقت بھی میسر آجاتا ہے۔ طلبہ نے دعویٰ کیا کہ دوستوں سے ملنے سے خوشی پھیلتی ہے۔lll