جن دنوں میں ایم اے معاشیات کے امتحان کی تیاری کررہی تھی۔ میرے بڑے بھائی گھر سے آئے ہوئے تھے۔ وہ مجھے اکثر تنگ کرتے رہتے تھے۔ ایک دن کہنے لگے کہ تم خوامخواہ پڑھ رہی ہو، پاس تو ہوسکتی نہیں، اور اگر کسی رحم دل ممتحن کے پاس پرچے چلے گئے، تو تمہاری زیادہ سے زیادہ تھرڈ ڈویزن آجائے گی۔ میں ان باتوں کا کبھی برا نہیں منایا کرتی تھی لیکن اس بات نے میرے احساس کو ذرا تیز کردیا۔ میں نے قدرے غصے کی حالت میں کہا:
’’اگر میری فرسٹ ڈویژن آگئی تو۔‘‘
بھائی صاحب نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:
’’تم ہم تمہیں پانچ سو روپے انعام دیں گے۔‘‘
بات آئی گئی ہوگئی۔
میں اسے حسنِ اتفاق کہہ سکتی ہوں کہ میں ایم اے کے امتحان میں اول آئی۔ میں نے وفور مسرت میں بھائی صاحب کو اطلاع دی اور وہ خبر ملتے ہی پہنچ گئے اور انھوں نے اپنا وعدہ پورا کردیا۔ دو چار دنوں کے بعد بھائی صاحب واپس چلے گئے۔
انہی دنوں میری چچا زاد بہن ثریا بھی آئی ہوئی تھی۔ ہم دونوں نے شاپنگ کا پروگرام بنایا۔ میں نے بٹوے میں پانچ سو روپے رکھے اور ہم نکل کھڑے ہوئے۔ ایک دوکان پر مجھے گرم سوٹ کا کپڑا پسند آیا، دام طے ہوئے اور دوکاندار نے کپڑا پھاڑ دیا، میں نے پیسے نکالنے کے لیے جب جیب میں ہاتھ ڈالا تو بٹوہ غائب تھا۔ میں چکراکر رہ گئی۔ ایک طرف دوکاندار سے ندامت محسوس ہورہی تھی اور دوسری طرف اپنے آپ پر غصہ آرہا تھا۔ اتنی بڑی رقم کھوجانے کا غم جدا تھا۔ جوں توں کرکے ہم گھر پہنچے چار پانچ دنوں تک اس حادثے کا سخت صدمہ رہا۔
ہمیں ایک ہفتے کے اندر اند راپنا مکان تبدیل کرنا پڑگیا۔ ایک شام کسی صاحب نے دروازے پر دستک دی۔ میرا چھوٹا بھائی باہر گیا اور پانچ منٹ کے بعد اندر آگیا۔ اس کے ہاتھ میں میرا کھویا ہوا بٹوہ تھا۔ میں حیرت اور خوشی سے اچھل پڑی۔ میں نے بھائی سے پوچھا: یہ بٹوہ تمہیں کہاں سے ملا؟ میرے سوال پر اس نے بتایا کہ ابھی جو صاحب آئے تھے وہ یہ بٹوے دے گئے ہیں۔ انھیں یہ بٹوہ سڑک پر پڑا ہوا ملا۔ انھوں نے اسے اٹھالیا۔ اس میں آپ کے نام کی چٹ تھی اور یونیورسٹی کا شعبۂ معاشیات درج تھا۔ وہ پہلے یونیورسٹی گئے اور وہاں سے ہمارا پتہ حاصل کیا۔ پھر یہ ہمارے مکان کے پتے پر گئے اور وہاں سے پوچھ کر یہاں آئے ہیں۔
’’تم نے انھیں بٹھایا تک بھی نہیں۔‘‘ میں نے گرجتے ہوئے کہا۔
’’آپا، میں نے ان سے بہت کہا، لیکن وہ یہ کہہ کر چلے گئے کہ یہ کیا کم ہے کہ میں آج سکون کی نیند سو سکوں گا۔‘‘
(آپ کے ساتھ بھی اگر کوئی ایسا واقعہ پیش آیا ہو جو حیران کن ہو یا جس میں کوئی پیغام ہو تو آپ ہمیں لکھ کر بھیجئے، اسے شائع کرنے میں ہم خوشی محسوس کریں گے۔)