ٹاپر طالبہ سے انٹرویو

شہباز عالم باروی

س: سب سے پہلے ادارے اور قارئین کی طرف سے مبارکباد۔ کامیابی کے اس سفر کی مختصر روداد سننا چاہیں گے؟

ج: میری تعلیم نیو ہورائزن اسکول میں نرسری کلاس سے شروع ہوئی۔ میں نے کبھی کوچنگ کلاسز میں شرکت نہیں کی، اسکول میں جو ٹیچر ہمیں پڑھاتے اس کو خوب دھیان سے پڑھتی، پرنسپل صاحبہ کا خاص تعاون رہتا، اور سارے استاد بھی صحیح طریقے سے سارے سبجیکٹ پڑھاتے تھے۔ ہمارے سلیبس میں دینیات کا ایک سبجیکٹ پڑھنا لازمی ہے۔ اسکول میں جو پڑھتی تو اسے شام میں ضرور دیکھتی۔ جب میں پڑھنے بیٹھتی تو امی اس وقت کبھی کوئی گھریلو کام کرنے کو نہیں کہتیں، والد صاحب بھی پڑھنے میں پورا تعاون کرتے۔ کبھی کسی کلاس میں مارکس کم بھی آجاتے تو پرنسپل میم بلاکر ڈانٹتی نہیں بلکہ اور حوصلہ پڑھاتیں کہ مستقبل میں اچھا کرنے کی کوشش کرو، کہتیں محنت کرو گی تو اچھے مارکس ضرور آئیں گے۔ میں روزانہ فجر کی نماز کے بعد قرآن کا مطالعہ کرتی اس کے بعد اسکول جانے کی تیاری کرتی تھی۔ اسکول میں کمپیوٹر کی کلاسز بھی کرتی تھی۔

روزانہ چار سے پانچ گھنٹے پڑھنے میں لگاتی تھی۔ پڑھائی ہمیشہ ایک اکیلے کمرے میں کرتی جہاں پر کوئی نہیں ہوتا۔ پانچوں وقت کی نماز وقت پر ادا کرتی اور اللہ رب العزت سے دعائیں کرتی، رمضان کے تمام روزے رکھتی۔ اور اللہ پر پورا بھروسہ رکھتی۔

س: آپ کے کل مارکس کتنے آئے؟

ج: 92.6فیصد نمبر حاصل ہوئے۔ ریاضی میں کل مارکس98معاشیات میں 95، اکاؤنٹ میں95 بز نس اسٹڈیز میں 95انگلش میں80۔

س: کیا آپ کو کھیلوں سے بھی دلچسپی ہے؟

ج: بیڈمنٹن اور باسکٹ بال کھیلتی ہوں۔ تفریح( Travelling)کا بھی شوق ہے۔

س: اب تک آپ کہاں کہاں تفریحی مقامات پر گئیں؟

ج: کشمیر، مسوری، نینی تال، آگرہ، لکھنؤ، ان سب مقامات پر جاچکی ہوں۔

س: آپ کی کامیابی کو یقینی بنانے میں کن لوگوں کا کردار اہم ہے؟

ج: سب سے پہلے میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اللہ نے میری دعا قبول کرلی۔ والدین کا پورا تعاون رہا، ہماری پرنسپل صاحبہ اور سارے ٹیچروں کا بھی پورا تعاون رہا ہے۔

س: تعلیمی کیرئیر میں سب سے بڑا ہدف کیا ہے؟

ج: فی الحال Economic (Hons.)کرنا چاہتی ہوں، اس کے بعد CAکرنے کا ارادہ ہے۔ جس کے لیے اپنی تعلیم کو اسی طرح ترتیب دینے میں لگی ہوں۔

س: آج ہر لڑکی نے اپنے سامنے ایک رول ماڈل کو رکھا ہے، آپ کا رول ماڈل کون ہے؟

ج: میری رول ماڈل فاطمہؓ اور ازواج مطہرات ہیں۔ میں اپنی زندگی انہیں لوگوں کی طرح گزارنے کی کوشش میں لگی ہوں۔ کیونکہ یہ سب کامیاب خواتین ہیں۔

س: کیا آپ حجاب (پردہ) میں رہتی ہیں؟

ج: میں حجاب (پردہ) نہیں لگاتی۔ کیونکہ میرے گھر والوں نے آج تک مجھے کبھی حجاب لگانے کے لیے نہیں کہا۔ نہ ہی امی نے اور نہ ہی دادی نے۔ لیکن مجھے پردہ بہت پسند ہے۔ جو لڑکیاں حجاب لگاتی ہیں وہ مجھے بہت خوبصورت لگتی ہیں۔ میری دوست رفعت جہاں جو میری بچپن کی دوست ہے، وہ حجاب لگاتی ہے۔ میں بھی اب حجاب لگانے کی کوشش کروں گی۔ کیونکہ پردہ اسلام کا ایک جز ہے۔ اس کے بغیر ایک لڑکی کبھی مکمل نہیں ہوسکتی۔ گھر کا دینی ماحول ہے۔ والدین پانچوں وقت نماز ادا کرتے ہیں۔

س: آج کل جو دیکھنے میں آتاہے کہ لڑکیاں امتحان میں فیل ہوجانے کے بعد خود کشی کررہی ہیں۔ دہلی میں پچھلے سالوں کی طرح اس سال بھی بہت سارے کیس سامنے آئے ہیں۔ اس بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گی؟

ج: آپ نے پڑھا یا سنا ہوگا ایسے واقعات جو آئے دن بڑھتے جارہے ہیں، اکثریت غیر مسلم لڑکیوں کی ہے۔ بلکہ ۹۹ فیصد لڑکیاں ہندو ہی ہوتی ہیں۔ سیدھی سی بات یہ ہے کہ ان کے پاس آخرت کا کوئی تصور نہیں ہے۔اور اگر ایک آدھ مسلم لڑکی بھی اس میں ہے اور مجھے یقین ہے کہ کوئی نہیں ہے، ان کا معاملہ یہ ہے کہ وہ بالکل جاہل ہیں، کیونکہ وہ صرف نام کی مسلمان ہیں۔ قرآن و حدیث اور اسلامی تاریخ کا انھوں نے کبھی مطالعہ نہیں کیاہے۔ اگر وہ ایسا کرتیں تو انہیں معلوم ہوتا کہ اسلام میں خود کشی بالکل حرام ہے۔

س: اکیسویں صدی کے معیاری سمجھے جانے والے اسکول و کالج کی طالبات کے لباس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟

ج: ایسا عریاں لباس پہن کر وہ ایک اچھے و صالح سماج کو تباہ کررہی ہیں، اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ایسے لباس پہننے والی لڑکیوں پر اللہ کی لعنت ہے، یہاں تک کہ چست پائجامہ پہننا بھی منع ہے۔ مسلم طالبات کو چاہیے کہ ایسا لباس نہ پہنیں اور دوسری پہننے والیوں کی مخالفت کریں۔ لڑکوں سے دوستی اورمخلوط تعلیم کا تصور تو بالکل ہی جہالت ہے۔ جو ایسا کرتی ہیں وہ اسلام اور قرآن کی کھلم کھلا مخالفت کرتی ہیں۔ ایسی طالبات کبھی بھی زندگی میں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ کیونکہ یہ سارے راستے انسان کی زندگی کو تباہ و برباد کردیتے ہیں۔

س: قارئین حجاب اور مسلم طالبات کے لیے کیاپیغام دینا چاہیں گی؟

ج: ہم سب کی منزل آخرت ہے، خوب تعلیم حاصل کریں اور دنیا کو ایک اچھے سماج کا سبق پڑھائیں۔ برے سماج کی کھلم کھلا مخالفت کریں، تعلیم کا اصل مقصد یہی ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146